تحریر : وقار انسا جتنا زمانہ تیزی سے ترقی کرتا جارہا ہے اسی تیزی سے پریشانیوں اور تفکرات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے- یہ پریشانیاں کہیں مال اور منصب کی ہیں اور کہیں صحت اور اولاد کی – ان کا سبب انسان کی اس عارضی زندگی اور اس کی رنگینیوں سے محبت کا کا نتیجہ ہے – جدید سہولیات نے زندگی کو بظاہر سکون تو دیا لیکن در پردہ اطمینان اور سکون کو نگل لیا -آج کے بچوں کے سوشل میڈیا سے گہرے ربط نے تباہی پھیلانے اور نسلوں کو برباد کرنے میں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی – ان کی ضرورت اور بلاضرورت مانے جانے والے مطالبات اور خواہشوں کی تکمیل تو کر دی گئی لیکن تربیت نہ ہو سکی -کہ وہ ان کا استعمال مثبت طریقے سے کرتے۔
قرآن اور سنت سے دوری نے گھر کے ماحول متاثر کئے – جب بچوں پر کوئی اختیار نہ چلا تو والدین تفکرات میں گھر گئے اور یوں ڈپریشن اور دیگر جسمانی بیماریاں دامن گیر ہوگئیں – صرف بچے ہی نہیں بلکہ مال ودولت کی کمی اور زیادتی ازدواجی زندگی میں خیالات اور ذہنی ہم آہنگی میں عدم توازن کے ساتھ خاندانی رشتوں کی بے حسی نے انسان کو پریشانیوں کی دلدل میں دھکیل دیا اور حضرت انسان نے اس کا حل سٹریس ریلیف تھراپی برید ان تھراپی -ریڈیوس سٹریس تھراپی اور ڈپریشن ریلیف ایکٹیویٹی سے نکالا اور اصل چیز جس سے فائدہ اٹھاتا وہ نظر انداز کر بیٹھا۔
اللہ کی کتاب اور پیارے نبی کی سنت صحیح البخاری کی حدیث ہے- سیدنا علی سے روایت ہیسیدہ فاطمہ کے ہاتھوں میں چکی پیسنے کی وجہ سے تکلیف ہو گی تو وہ اس کی شکائت لے کر نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئیں کیونکہ انہیں معلوم ہوا تھا کہ آپۖ کیپاس کچھ غلام آئے ہیں لیکن ان کی ملاقات آپ سے نہ ہو سکی پھر سیدہ فاطمہ نے سیدہ عائشہ سے اس بات کا ذکر کیا آپ جب گھر تشریف لائے تو حضرت عائشہ نے اس کا تذکرہ کیا۔
Hazrat Ali R.A
حضرت علی بیان کرتے ہیں کہ آپ ھمارے گھر تشریف لائے ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ھم نے اٹھنا چاہا آپ نے منع فرمایا اور میرے اورسیدہ فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی آپۖ نے فرمایا تم دونوں نے جو چیز مانگی ہے کیا میں اس سے بہتر ایک بات نہ بتاں- جب تم اپنے بستر پر لیٹ جا تو33 بار سبحان اللہ33 بار الحمدللہ اور34 مرتبہ اللہ اکبرکہا کرو تمہارے لئے یہ خادم سے بہتر ہے (صحیح بخاری ) غور کریں کہ ایک حدیث میں کتنے خوبصورت پیغام ہیں احادیث مبارکہ کو پڑھ تو لیا جاتا ہے لیکن اس پر غور نہیں کیا جاتا حضرت فاطمتہ الزہرہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لاڈلی بیٹی جو خاتون جنت بھی ہیں – وہ اپنے ھاتھوں سے گھر کے کام کرتی تھیں حتی کہ چکی بھی پیستی تھیں – جس سے سبق ملتا ہے کہ گھریلو کام کاج کو کرنے میں عار نہیں غلاموں کا پتا چلنے کے بعد حضرت فاطمہ نے خواہش کی تو پیارے نبی نے انہیں اچھا متبادل دینے کی بات کی جو دنیا کے لئے بھی بہترین اور آخرت میں بھی بڑا اجر عطا کرنے کا باعث ہوگا۔
حضرت فاطمہ نے وہی عمل کیا جو ان کو پیارے نبی نے بتایا – اور کوئی بات نہ کی ھمیں بھی اپنا جائزہ لینا ہوگا کہ اگر ھمارا بچہ کچھ مانگتا ہے تو ھم اس کو کچھ اچھا متبادل دیتے ہیں یا ان کی بات بلاچوں وچراں مان لیتے ہیں کیا بچوں کی کسی بات پر ان کو ڈانٹ کر چپ کروا دینا چاہیے ؟ ھمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بات کرنے کا کیا طریقہ کار تھا ؟جو تسبیحات خضرت فاطمہ کو حضور پاکۖ نے بتائیں وہ تسبیحات سیدہ فاطمہ کہلاتی ہیں۔
Sleeping Woman
کام کاج سے ہونے والی تھکن کو دور کرنے کے لئے ان کو پڑھنا چاہیے جو پر سکون نیند بھی دیتی ہیں اور تھکاوٹ سے نجات بھی ان کو ہر نماز کے بعد بھی پڑھنا چاہیے – جو سکون قلب دیتی ہیں – اور سٹریس اور ڈپریشن سے نجات بھی ہے صرف اس کو پوری توجہ سے اور محسوس کر کے پڑھنا چاہیے سبحان اللہ کو اس طرح سے پڑھیں کہ بندہ عاجز اللہ کی پاکی بیان کرہا ہے اور الحمد للہ سے اس کی تعریف کر رہا ہے اور اللہ اکبر کہہ کر اللہ کی بڑائی اور اپنے عاجز اور حقیر ہونے کا اقرار کر رہا ہے – بغیر محسوس کئے اور عدم توجہ سے کتنی بار پڑھ لیں وہ بات نہیں بنے گی آج مسلمان قرآن کے احکامات اورطریقہ سنت نبوی پر چل کر سکون حاصل کرنے کی بجائے عارضی سکون کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔