اگر ہم تاریخ کا بغور جائزہ لیں تو ہزاروں کامیاب لوگ گزرے ہیں، جنہوں نے صرف ایک کام کو چنا اور اس کو بلندیوں پر لے گئے، پھر صحیح معانوں میں کامیاب ہوئے۔نئی دنیا کا خواب کون نہیں دیکھتا’ زندگی کے مہ و سال میں وہ کون سا لمحہ ایسا ہوتا ہے جب کوئی انسان یہ خواہش نہیں کرتا کہ وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح کامیابی اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جائے۔ اس کے لئے ہر کوئی جتن کرتا ہے لیکن چونکہ خدا نے ہر ایک کا رزق مقرر کیا ہوا ہے اور اس کا فیصلہ زمین پر نہیں بلکہ آسمانوں پر ہوتا ہے چنانچہ کوئی شخص سخت محنت کر کے بمشکل دو وقت کی روٹی ہی کما پاتا ہے لیکن ایسے بھی ہیں جو اپنی سات سات نسلوں کے لئے ایمپائر کھڑی کر جاتے ہیں جس کی چکا چوند سے پوری دنیا حیران رہ جاتی ہے۔اس جہانِ رنگ و بو میں ہر شخص اپنے من میں کوئی نہ کوئی مراد لے کر اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے ۔ کامیابی وہ شے ہے جس کی تمنا ہر شخص کرتا ہے مگر کامیابی کیونکر حاصل کی جائے۔؟ یہ اس دنیا کا بہت بڑا معما ہے۔آج دنیا میں کامیاب لوگ سمجھنے والے اپنی زندگی کے ابتدائی دنوں میں انتہائی ناکام لوگ تھے لیکن کامیابی نے ان کے قدم اسی لیے چومے کہ انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔
تھامس ایڈیسن جس کے والدین کو سکول کی طرف سے یہ خط بھیجا گیاکہ آپ کے بچے کی دماغی حالت ٹھیک نہیں یہ سکول میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتا اسے گھر میں خود ہی پڑھائیں تو ایڈیسن کوسکول سے نکال دیا گیا، اس کی والدہ نے اسے خط پڑ ھ کر سنایا کہ سکول میں اس قابلیت کے اساتذہ موجود نہیں جو آپ کو پڑھا سکیں۔یہی بات ایڈیسن کے دل میں گھر کر گئی ، پھروقت گزرتا گیااور ایک ہزار تجربات کے بعد اس نے بلب ایجاد کیا،اپنی صدی کا سب سے بڑا موجد بنا۔ایڈیسن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص تم سے کچھ بھی چھین سکتا ہے لیکن تمہاری ہمت،لگن،جوش وجذبہ اور نصیب نہیں چھین سکتا۔جب وہ بلب کو ایجاد کرنے میں کامیاب ہو چکا تھا، اس کے علاوہ بھی بہت سی کامیابیاں حاصل کر چکا تھا۔ ایڈیسن کو کسی شخص نے پوچھا کہ آپ ایک ہزار مرتبہ ناکام ہوئے تو آ پ کی ہمت اور جوش کم نہیں ہوا؟تو ایڈیسن کا کہنا تھا کہ میں ایک مرتبہ بھی ناکام نہیں ہوا بلکہ میں ایک ہزار تجربات ایسے جانتا ہوں جس سے بلب کی ایجاد ناممکن ہے۔کیونکہ وہ بھی ایک کام کو ساتھ لے کر چلے تھے ،تو ہی کامیاب ہوئے۔
درحقیقت زیادہ تر لوگ جو ہم رسالے Forbes کے دنیا کے امیرترین لوگوں کی فہرست میں دیکھتے ہیں انھیں یہاں تک پہنچنے کے لیے رِسک لینے پڑتے ہیں۔ جس کا مطلب تقریباً ناکامی ہوتا ہے۔ ہم بڑی آسانی سے امیروں پر یہ فقرے چست کر دیتے ہیں کہ یہ انھوں نے آسانی سے حاصل کر لیا ہو گا… یہ ان کی والدین کی وجہ سے ہے… یہ خوش قسمت تھے… یہ غالباً خفیہ تنظیمیں یا دنیا میں تبدیلی لانے والے مافیا کے کام ہیں… یا شاید کسی غیر زمینی مخلوق کا قبضہ ہے وغیرہ۔حقیقت میں کامیاب لوگ زندگی کے تاریک ترین گوشوں میں بھی مثبت پہلو نہ صرف تلاش کر لیتے ہیں بلکہ دوسروں کوبھی آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ان جیسا سوچیں اور سخت ترین حالات میں بھی کچھ اچھا کریں تاکہ اپنی اور دوسروں کی زندگی میں بہتری لائی جاسکے۔ وہ اپنی سوچوں ،احساسات اور جذبات کا غیر جانبدار ہو کر جائزہ لیتے ہیں کہ ان میں کون سی سوچیں مثبت ہیں اور کون سی منفی ہیں ؟ ان میں واضح تقسیم کر کے منفی سوچوں کی جگہ مثبت سوچوں کو لاتے ہیں۔ جو کہ اپنی ذات پر کام کرنے کے سلسلے میں بہت محنت طلب اور جانفشانی کا کام ہے۔ ہمارا دماغ منفی سوچوں کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہماری سوچوں میں خوف اور مستقبل کے اندیشے زیادہ ہوتے ہیں۔ہمیں اپنی منفی سوچوں کا ریڈیو اسٹیشن خود ہی بند کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ ہر وقت منفی باتوں کو بڑاڈ کاسٹ کرتا رہتا ہے۔ ہمیں شعوری کوشش سے ان منفی سوچوں پر قابو پانا ہوتا ہے۔ اور کامیاب لوگوں میں یہ صفت بدرجہ اْتم موجو ہوتی ہے۔اس لئے آج ہی اپنی سوچوں کا جائزہ لینا شروع کر دیں اور ان کو مثبت رْخ دیں کیونکہ یہ حقیقت کا روپ دھار لیتی ہیں۔
کامیاب لوگ اپنی گفتگو میں کچھ مقاصد طے کر کے ہی آگے بڑھتے ہیں تاکہ بے معانی اور بے تْکے مباحث سے بچا جا سکے۔ وہ الفاظ کی جنگ جیتنے کی بجائے دل جیتنے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اسی لئے تو انکی گفتگو بہت جچی تلی ، حقیقت پر مبنی اور تصنع اور بناوٹ سے پاک ہو تی ہے۔ آپ بھی زندگی میں کامیابی کے لئے اچھی گفتگو کا فن سیکھیں اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ کامیاب لوگ خطروں کے کھلاڑی ہوتے ہیںوہ اپنے ڈرپر قابو پانے پر قادر ہوتے ہیں جب کہ ناکام لوگ اپنے ڈر کے سامنے ڈھیرہو جاتے ہیں۔دنیا میں انسان اور خوف کا ازل سے رشتہ قائم ہے۔کامیاب لوگ محتاط انداز میںخطروں کے کھلاڑی ہوتے ہیں۔ وہ اندھا دھن انداز میں رسک نہیں لیتے بلکہ کسی بھی خطرے کا عقلی بنیادوں پر تجزیہ کرکے اس کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ زندگی کو شاندار گزارنے کیلئے خطروں کا کھلاڑی تو بننا ہی پڑتا ہے۔
آپ زندگی میں جو چاہتے ہیں ملے گا بس اپنی زندگی میں نظم و ضبط لے آئیں۔اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کی کارکردگی میں فوری اور دیرپا اضافہ ہو جائے گا۔آپ کی زندگی مطمئن ہوگی اورآپکی شخصیت پْر اعتماد اور پْروقار ہو جائیگی۔ کامیاب لوگ پْر اثر اور قائل کرنے والی گفتگو کرتے ہیںا ن کی زندگی میں ایک اور بڑی صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی گفتگو کی مدد سے دوسروں سے دلی رابطہ بھی استوار کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ دوسروں سے اچھے سوال کرتے ہیں تاکہ بات کو واضح اور بامعنی انداز میں سمجھا جا سکے۔ وْہ سنانے کی بجائے سننے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں کیونکہ انہیں انسانی نفسیات کا پتہ ہے لوگ اپنی بات سنانے والے کی بجائے سننے والے سے زیادہ قربت اور دلی اْنس محسوس کرتے ہیں۔ وہ گفتگو کے عمل میں واضح ، مختصر اور جامع بات کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں تاکہ کم وقت میں زیادہ معانی اور مفاہیم کو سمجھا جا سکے۔ وہ الفاظ کے ساتھ ساتھ ان کے ادا کرنے کے انداز، اْتار چڑھائو ، اشاروں اور کنائیوں پر بھی توجہ دیتے ہیں تاکہ گفتگو کے حقیقی معانی تک رسائی حاصل ہو سکے۔
ان کی شخصیت میں بھر پور خود اعتمادی ہوتی ہے جس کا اظہار ان کے عمل سے ہو رہا ہوتا ہے۔ وہ مشکلوں اور مسئلوں میں الجھنے کی بجائے ان کی حل پر اپنی تمام توجہ مرکوز کر دیتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے دور اندیشی اور بصیرت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے نہ صرف آنے والی مشکلات اور مسائل کو پہلے سے ہی سوچ لیتے ہیں بلکہ ان کا حل بھی نکال لیتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو مشکل حالات میں کوسنے اور ان کا ذمہ دار سمجھنے کی بجائے ان سے اچھے طور پر نپٹنے کی منصوبہ بندی بناتے ہیں اور اسے عملی جامہ پہناتے ہیں۔ یعنی اْنہیں اپنی ذات پر مکمل بھروسہ ہوتا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے ، حالات چاہے کتنے ہی بگڑ جائیں، مسئلے چاہے جتنے بھی زیادہ ہو جائیں ، آخر کار فتح تو ان کی ہی ہو گی چاہے اس میں جتنا بھی وقت لگ جائے اور انہیں ا سکے لئے کچھ بھی کرنا پڑے۔ یعنی سادہ لفظوں میں کامیاب لوگوں میں خود اعتمادی ، بھروسہ اور یقین ہوتا ہے کہ وْہ اپنی زندگی میں آنے والے مسئلوں اور مشکلوں کا نہ صرف بھر پور مقابلہ کر سکتے ہیں بلکہ ان کو حل بھی کر سکتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے اللہ رب العزت اپنے حبیب کریم کے صدقے ہم سب پر کرم و رحم فرما کر ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب فرمائے۔آمین