استنبول (جیوڈیسک) ترکی، شام کے شمال میں دہشتگردی کا کوریڈور بننے کی اجازت نہیں دے گا۔
صدر رجب طیب ایردوان نے استنبول اتاترک ائیر پورٹ سے بھارت روانگی سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس میں سوالات کے جواب دئیے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم PKK کی شامی شاخ PYD امریکی فوجیوں اور امریکی پرچم کے ساتھ نظر آ کر خود کو ضمانت میں لے رہی ہے اور اس طرح علاقے میں دہشت گردی کا کوریڈور بنانے کی کوششوں میں ہے لیکن ہم شام کے شمال میں دہشت گردی کے کوریڈور کی تشکیل کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے امریکی انتظامیہ کے دہشت گرد تنظیم PYD کے ساتھ دکھائی دینے کو نہایت افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ PYD علاقے کی ڈیموگرافک ساخت کو خراب کرنے کی شکل میں علاقے میں قدم جمانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
علاقے میں کثیر تعداد میں دہشت گردوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے ترک فضائیہ کے آپریشنوں پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس طرح کے آپریشن ہر لمحہ دوبارہ سے شروع کئے جا سکتے ہیں۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ “بجائے اس کے کہ ہم اندیشوں کے ساتھ زندگی گزاریں دہشت گرد خوف و ہراس میں رہیں”۔
انہوں نے کہا کہ PYD کے دہشت گردوں کے کانوائے پر امریکی پرچم کی موجودگی نے بھی ہمیں بے حد افسردہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 16 مئی کو امریکہ کے دورے کے دوران ہم، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بارے میں دلائل پیش کریں گے اور پوچھیں گے جب ہم اتحادیوں کے طور پر بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف ہیں تو یہ سب کیا ہے۔
دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں ایک مشترکہ پلیٹ فورم سے چلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس کے برعکس صورتحال میں نہ صرف علاقے کا مسئلہ بدستور برقرار رہے گا بلکہ خود امریکہ بھی اس سے بے اطمینان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ ہم بھی نیٹو کے دو اتحادی ملک اور اسٹریٹجک ساجھے داروں کے حیثیت سے اس سے سنجیدہ سطح پر بے اطمینانی محسوس کریں گے۔