تحریر : صادق رضا مصباحی آج نماز ظہر کے لیے جوں ہی مسجد کے دروازے پر پہنچا تو کسی کے وعظ و نصیحت کی آوازپردۂ سماعت سے ٹکرائی۔دیکھا کہ دروازے سے متصل ایک دوکان میں چند ضعیف حضرات اپنے ہی کسی ہم عمر بزرگ سے کچھ اصلاحی باتیں سماعت فرما رہے ہیں۔ کتاب پڑھ کر سنانے والے یہ عمر رسیدہ حضرت اُن سامعین کو بتا رہے تھے کہ آپ کو وہی کام کرنا چاہیے جن کا ثبوت قرآن و حدیث سے ہواوروہ کام نہیں کرنا چاہیے جن کا کوئی ثبوت ہی نہ ہو۔ میں سن کرصرف مسکرا کر رہ گیا۔سوچنے لگا کہ اگراس اصول کو تسلیم کر لیا جائے تو دنیا میں زندگی گزارنا مشکل ہو جائے گا۔یہ بالکل غیر فطری اصول ہے۔اس وقت میرے دماغ میں جوباتیں آئیں فی الحال انہیں قلم انداز کرتا ہوں لیکن چنداہم امور کی طرف توجہ مبذول کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
ہمارے احباب کہتے ہیں کہ شب براء ت کاکہیں کوئی ثبوت نہیں ، یہ بعدکی ایجادہے۔اس بنیادپروہ شب براء ت نہ صرف یہ کہ نہیں مناتے ہیں بلکہ منانے والوں کوطعن و تشنیع کانشانہ بھی بناتے ہیں اوربعض حضرات تو بالجبر ایسا کرنے سے منع کرتے اورروکتے ہیں۔چلیے تھوڑی دیرکے لیے ہم بھی اس معاملے میں اپنے احباب کے ہم نوابن جاتے ہیںلیکن بڑے ادب سے پوچھناچاہتے ہیں کہ اگرکچھ لوگ اس شب میں جاگتے ہیں،عبادت کرتے ہیں، اذکار کی محفل گرم کرتے ہیں،تلاوت سے ماحول معطرومنورکرتے ہیں،نوافل کی کثرت سے فضاکوپاکیزہ بناتےہیں ، اپنے اللہ سے رجوع ہوتے ہیںاورروتے گڑگڑاتے ہیںتوکیاکوئی گناہ کربیٹھتے ہیں؟ میری سمجھ میں نہیں آتاکہ اس شب میں اگرکوئی مسلمان عبادتوں میں خودکومصروف کرلے توانہیں اس سے منع کرناکون سی عقل مندی ہے ؟منع کرنے والے حضرات کو سوچنا چاہیے کہ معاصی کے دلدل میں پھنسے ہوئے لوگ اس شب کے بہانے کم ازکم اپنے پروردگارسے رجوع توہوجاتے ہیں، عبادتو ں میں وقت تو صرف کرتے ہیں ،تلاوت توکرلیتے ہیں،نیکیاں توکمالیتے ہیں۔
چلیے! تھوڑی دیرکے لیے ہم اپنے احباب کی یہ بات بھی تسلیم کرلیتے ہیںکہ شب براء ت کی کوئی فضیلت وعظمت نہیں ہےلیکن اگر کوئی بندہ اس شب میں عبادتوں کااہتمام کرے اوراس امیدپرکرے کہ یہ شب واقعی براءت یعنی گناہوں سے نجات کی شب ہے تو کیا اللہ اپنے بندوں کی اِن امیدوں پرپانی پھیردے گا؟اورانہیں یہ کہہ کرراندہ ٔدرگاہ کردے گاکہ اس شب کی کوئی فضیلت ہی نہیں تو تم کیوں اس کے فضائل وبرکات کایقین کر بیٹھے ہو؟اورکیوں اس ’’بدعت‘‘کے ’’پجاری‘‘ہوگئےہو؟میرے احباب بتائیں کہ کیا کوئی خاص شب متعین کرکے عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ بندوں کوان عبادتوں اورریاضتوں کے اجرسے محروم کر دے گا؟ احباب کی خدمت میں عرض ہے کہ اگرآپ کوشب براءت نہیں مناناہے تومت منائیے لیکن براہ کرم اس کے خلاف طومار مت باندھیے ،نیکیوں کے اس موقع کومسلمانوں کے ہاتھ سے جانے نہ دیجیے ،کیاپتہ کہ اتنی بڑی اکثریت کے ایک ساتھ رونے گڑگڑ ا نے ،عبادت کرنے اورنوافل پڑھنے سے رب کی رحمت کوجوش آجائے ،کیاخبر کہ ان عبادتوں کے بدلے ہماری سوسائٹی پرآنے والے مصائب کاراستہ بدل دیا جائے اورکسے معلوم کہ ہم پربہت سارے مصائب ومشاکل اس لیے آنابندہوگئے ہوں کہ اللہ کے بندوں کی ایک عظیم اکثریت ہرسال شب براءت میں اللہ کے حضورروتی ہے ،گڑگڑاتی ہے اوراپنے گناہوں سے تائب ہوتی ہے۔
یادر کھیں کہ اللہ تعالیٰ کواپنے حضوربندوں کارجوع کرنا،توبہ کرنابہت پسندہے ،اللہ تعالیٰ اس سے بے حدخوش ہوتاہے ۔میںاسے مسلمانوں کی خوش نصیبی ہی سمجھتاہوں کہ ہے کہ وہ کسی بہانے کم ازکم ایک شب میں اکٹھا توہوجاتے ہیں اوراللہ کی بارگاہ میں اپے آنسوئوں کاخراج توپیش کردیتے ہیں۔
Shab e Barat-Prayers
آج شب براء ت ہے ،ا س شب کوکیسے گزارناچاہیے یہ ہرذی فہم کومعلوم ہے اوراس کے نام پرجوخرافات معاشرے میں درآئی ہیںاس کی بھی ہر باشعورکوخبرہے۔شب براءت کوکچھ نوجوانوں نے بس اتنا ہی سمجھ لیاہے کہ وہ درگاہوں میں جائیں گے ،فاتحہ پڑھیں گے ،اِدھراُدھرگھومنے پھرنے نکل کھڑے ہو ںگے اوریوں ہی پوری رات جاگ کرگزاردیں گے مگر عبادت کچھ بھی نہیں کریں یااگرکریں گے بھی توبس نام کی ۔ایساہرگزنہ کریں ،قبرستانوں اورمزارات پرایصالِ ثواب کے لیے ضرور جائیں مگرصرف یہی نہ کریں،اس کے ساتھ عبادت بھی کریں کیوںکہ اس شب کااصل انعام عبادت وریاضت ، اذکار و اشغال اور توبہ ورجوع ہے ۔سمجھ رہے ہیں نا۔