اجالا کر دے

Prophet Muhammad PBUH

Prophet Muhammad PBUH

تحریر : ایم سرور صدیقی
نبی رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں سے تشریف لا رہے تھے راستے میں عمر بن ہشام (ابو جہل) مل گیا آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے پھر اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ اس نے کہا بھتیجے اگر تم مجھے یہ بتادو کہ میری مٹھی میں کیا ہے تو میں مسلمان ہو جائوں گا۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تبسم فرما کر کہا میں بتائوں یا جو چیز تمہاری مٹھی میں ہے وہ خود بتا دے۔ یہ تو زیادہ بہتر ہے ابو جہل بولا۔ نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ کیا ابو جہل کی مٹھی میں بند کنکریاں پکار اٹھیں لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ۔ عمر بن ہشام کی جہالت دیکھئے اس نے ڈھٹائی سے کہا اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ (معاذاللہ) تم واقعی جادوگر ہو۔

آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسکرا کر جواب دیا تم واقعی ابوجہل ہو۔ اس دن سے پوری دنیا عمر بن ہشام کو ابو جہل کہنے لگی۔ اکثر سوچتا رہتا ہوں نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر دنیا میں کتنی جہالت ہوتی اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ آپ کی واضح تعلیمات، احکامات اور ارشادات کے باوجود اس دنیا میں کتنا ظلم۔ کتنی بربریت اور کس قدر بے رحمی ہے دنیا بھر کے مسلمانوں کے قول و فعل میں کتنا تضاد ہے کہیں فرقہ واریت، لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں بیشتر اسلامی ممالک میں کہیں جمہوریت۔ کہیں خلافت۔ کہیں بادشاہت اور کہیں اسلام کے نام پر قتل و غارت، منافقت، سازشیں اور ظلم کا دور دورہ ہے۔ نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو ایک ہونے کا حکم دیا ہے ہم گروہ در گروہ اور تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں۔

کسی کو مطلق احساس تک نہیں کہ یہ سب اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کیلئے رحمت بن کر آئے جہنوں واضح حکم دیا کہ کافروں سے جنگ کے دوران بھی ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل مت کرنا۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوسروں کیلئے بھی وہی چیز پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے محفوظ رہ سکیں۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا میانہ روی اختیار کرو یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنہوں نے فتح مکہ کے دوران اپنے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کر دیا۔ اور آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ہم بھائی بھائی تو کیا انسان کے درجہ سے بھی گر گئے

ALLAH

ALLAH

حیف صد حیف ہم نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو بھلا ڈالا۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلقین کو فراموش کر دیا ہمارے قول و فعل نے لوگوں کو اسلام سے متنفر کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ موقع جان کر اسلام دشمنوں نے نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کو دہشت گردی سے منسوب کر دیا ہم نے پھر بھی کوئی سبق یا عبرت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ آپ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو حکم دیا کمزور سے درگذر کرو اور ہم ہیں کہ کمزوروں پر غصہ ہی بہت آتا ہے اور ہمیں اپنے سے طاقتور پر ترس اس سے بھی زیادہ۔ نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو بھلا دینے کے نتیجہ میں دنیا بھر کے مسلمان ایک ایسے دوراہے پر جا کھڑے ہوئے ہیں۔

جہاں انہیں کہیں بھی پناہ نہیں مل رہی عراق، مقبوضہ کشمیر، شام ، فلسطین، افعانستان، پاکستان اور دیگر کئی اسلامی ممالک سال ہا سال سے جنگ کا میدان بنے ہوئے ہیں پوری دینا میں ہر طرف مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے مسلمان اس جنگ کا ایندھن بنے ہوئے ہیں ہمیں تو حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ بازی میں نہ پڑو۔ لیکن ہم مسلمانوں نے تفرقہ بازی کو ہی دین سمجھ لیا ہے۔ دین کی اساس بھی۔ کوئی غور کرنا پسند ہی نہیں کرتا مسلم ممالک میں سیاسی بے چینی، معاشی عدم استحکام، دھماکے، خودکش حملے، انتہا پسندی، اشرافیہ کا انتہائی طاقتور نیٹ ورک اور حکمرانوں کی ہر قیمت پر اقتدار میں رہنے کی خواہش نے انہیں اغیار کا دست ِ نگر بنا کر رکھ دیاہے۔ پاکستان میں تو اربوں ڈالر قرضے لینے کے باوجود عوام کی حالت بہتر ہوئی نہ ملک اقتصادی طور پر مضبوط بلکہ ملکی معیشت کی حالت دن بہ دن پتلی ہوتی جارہی ہے عراق، فلسطین، لیبا، شام، افعانستان اور دیگر کئی مسلمان ملک اب اتنے کمزور کر دئیے گئے ہیں کہ اپنا دفاع کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔

لیکن مسلمان حکمران خواب ِ غفلت میں اتنے مدہوش ہیں کہ انہیں مستقبل کی کوئی فکر ہے نہ عوام کی خبر۔ اکثر سوچتا رہتا ہوں نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر دنیا میں کتنی جہالت ہوتی اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ آج بھی ہم نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کریں تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں ہم ایک بار پھر دین و دنیا میں سرخرو ہو سکتے ہیں دنیا کی حکمرانی ہمارا مقدر بن سکتا ہے۔ یوں تو اب ماشاء اللہ پورا سال ہی محافل ِ نعت اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقاریب ہوتی رہتی ہیں۔ ہر سال ربیع الاول کے مہینے میں یہ جوش و خروش عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ ہر مسلمان کو آقا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا دن انتہائی ذوق و شوق سے منانا چاہیے کہ کائنات میں اس سے زیادہ مبارک، محترم اور مقدس دن آیا ہے نہ آئے گا یہ دن ہم سے اس عہد کا بھی متقاضی ہے کہ ہم اپنی شخصیت کو لالچ، جھوٹ، مکرو فریب سے پاک کرنے کیلئے خود احتسابی کو اپنائیں۔

Corruption

Corruption

کرپشن، ظلم، ناانصافی کے خاتمہ کیلئے آواز بلند کریں۔ تعلیم کے فروغ ،جہالت ،غربت، افلاس ختم کرنے کیلئے بھی جو ہو سکے ضرور کریں۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کے تقاضے یہ بھی ہیں کہ ہم معاشرے کے کمزور، کم وسائل، کچلے اور سسکتے طبقات کو طاقت بخشیں۔ جھنڈیاں لگانا ،چراغاں کرنا، میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محافل کا انعقاد بھی اہم ہے اس سے دلوں کو نیا ولولہ نیا جوش ملتا ہے۔ لیکن اصراف کو ترک کرکے کچھ وسائل غریبوں، بیوائوں کی کفالت کیلئے بھی خرچ کریں۔ کسی بیروزگار کی چھوٹا کاروبار کروانے کیلئے معاونت کریں۔ صدقات و خیرات بھی کریں۔ کسی یتیم بچی کی شادی۔ کسی مجبور طالبعلم کی سکول کالج کی فیس دیدیں، کتابیں یا یونیفارم لے دیں۔ کسی بیمار کا علاج کروا دیں الغرض جس میں جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ ان طریقوں کو اپنے محبوب نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی کیلئے مروج کریں۔ دوسروں کو ترغیب دیں۔

عشق ِ مصطفے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طاقت، قوت اور جرأت بنائیں حالات بدل جائیں گے بدنصیبی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے مقدر کا رونا رونے والوں پر مقدر ناز کرے گا آزمائش شرط ہے ۔ یقین کریں صدق ِ دل سے بے لوث کام آنا ایسی نیکی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ کسی مجبور کی مدد، کفالت، قرض ِ حسنہ، کسی یتیم بچی کی شادی ،کسی کو باعزت روزگار کی فراہمی سے اللہ اور اس کے حبیب پاک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کرنا ہے۔ چراغ سے چراغ جلانے کی روایت ہے صدقہ ٔ جاریہ ہے اسی میں ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی ہے یہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کا اصل مفہوم ہے۔ خوشیوں کے فروغ کا ذریعہ بھی۔ جہالت، غربت، افلاس ختم کرنے کی کوشش بھی۔ عشق ِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ بھی تقاضا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلائیں۔

بہتر تربیت دیں حرام اور حلال کی تمیز سکھائیں خود رزق ِ حلال کمائیں اور اپنی اولاد کی پرورش کی بنیاد بھی لقمہ ٔ حلال پر رکھیں اکثر سوچتا رہتا ہوں نبی ٔ رحمت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر دنیا میں کتنی جہالت ہوتی اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا جہالت دورکرنے کا سب سے بڑا نسخہ ٔ کیمیا اطاعت رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہرمیں اسم ِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجالا کردے

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر : ایم سرور صدیقی