اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) نور مقدم قتل کیس میں انکشاف ہوا ہے کہ ظاہر جعفر کے گھر سے نور مقدم نے اپنے ڈرائیور کو فون کرکے والدین کو بتائے بغیر 7 لاکھ روپے کا فوری انتظام کرنے کا کہا تھا۔
نور مقدم 18 تاریخ کو اتوار کی رات سوا 9 بجے اپنے گھر سے نکلی اور لگ بھگ آدھے گھنٹے بعد پونے 10 بجے ظاہر کے گھر پہنچ گئی تھی جب کہ نور نے 19جولائی کو پیر کی صبح 9.50 پر اپنے ڈرائیور خلیل کو فون کیا جس کے بعد اس کا کئی بار ڈرائیور سے رابطہ ہوا۔
نور مقدم کے ڈرائیور خلیل نے گفتگو میں انکشاف کیا کہ نور مقدم نے اسے فون کال کی اور کہا کہ اسے فوری طور پر 7 لاکھ روپے چاہئیں جن کا والدین کو پتا نا چلے۔
ڈرائیور کے مطابق اس نے نور مقدم سے کہا کہ وہ 7 لاکھ کا انتظام نہیں کر سکتا جس پر نور مقدم نے کہا کہ پیسے بہت ضروری چاہئیں، کسی دوست سے لے لو، اپنے جاننے والوں سے انتظام کردو۔
ڈرائیور کا کہنا ہےکہ اس نے 3 لاکھ روپے کا انتظام کیا اور 19 جولائی کو پیر کے روز دوپہر کے وقت نور مقدم کی جانب سے دیے جانے والے پتے پر وہ ظاہر جعفر کے گھر پہنچا، نور مقدم کو فون کیا تو انہوں نے کہا میں باہر نہیں آ سکتی، پیسے خانسامے کے حوالے کر دو جس کے بعد ڈرائیور نے 3 لاکھ روپے خانسامے کو پکڑا دیے۔
ڈرائیور خلیل کے مطابق اس نے پولیس کے سامنے ملزم ظاہر جعفر کے خانسامے کی شناخت کردی ہے جب کہ ڈرائیور نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب نور مقدم نے اسے پہلی بار فون کیا تو کہا کہ والدین کو بتا دو کہ میں لاہور جا رہی ہوں، ڈرائیور جب والدین کو لاہور سے متعلق بتانے گھر کے اندر گیا تو نور مقدم کی والدہ نور مقدم کے والد سے اسی معاملے پر بات کر رہی تھیں اور والد کہہ رہے تھے کہ کل عید کا دن ہے اورنور لاہور کیوں جارہی ہے۔
ڈرائیور کے مطابق وہ سمجھ گیا کہ نور مقدم نے اپنی والدہ کو فون کر دیا ہے، اس لیے وہ کچھ کہے بغیر وہاں سے واپس آ گیا۔
تحقیقات کرنے والے ذرائع کے مطابق نور کا اپنی والدہ سے رابطہ تھا اور نور نے اپنی زندگی کے آخری روز یعنی 20 جولائی کو منگل کے دن صبح 10 بجے اپنی ماں سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔
جیو نیوز نے ڈرائیور کے بیان اور اغوا اور تاوان سے متعلق جب پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
کیا ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو یرغمال بنا کر تاوان لے رہا تھا؟ کیا ظاہر جعفر نور مقدم سے گن پوائنٹ پر فون کروا رہا تھا؟ اس معاملے کی نئے زاویوں پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔