ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے کرہ ارض باہر زندگی کی موجودگی کے امکان کو تقویت ملی ہے۔ اس ستارے کو ٹی آر پی پی آئی ایس ٹی ون کا نام دیا گیا ہے جو زمین سے 40 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔
روشنی کی رفتار ایک لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے ایک عام مسافر جیٹ طیارے کی رفتار سے یہ سفر طے کرنے میں 4 کروڑ 40 لاکھ سال لگ سکتے ہیں۔ ناسا کی چیف سائنٹسٹ ٹامس زوربچن نے کہا ہے کہ یہ دریافت صرف دوسری زمین کی ہی دریافت نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
سائنسی جریدے جنرل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ یہ سیارے ہمارے نظام شمسی سے باہر 35 سو سے زیادہ دریافت کیے جانے والے اجرام فلکی میں شامل ہیں۔ بیلجیئم میں قائم یونیورسٹی آف لیگے کے ایک ماہر فلکیات مائیکل گیلون نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک ساتھ ایک ہی سورج کے گرد گردش کرنے والے زمین کے حجم کے اتنے زیادہ سیارے دریافت ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کی توجہ زمین کے سائز کے ان چٹانی سیاروں پر تھی جہاں کا درجہ حرارت مناسب ہو، تاکہ اگر وہاں پانی موجود ہو تو وہ مائع حالت میں ہو، جو زندگی کے وجود کی ایک ضروری شرط ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان سیاروں کی دریافت سے زمین سے باہر زندگی کا کھوج لگانے کی سمت ایک نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
ٹی آر اے پی پی آئی ایس ٹی ون کا قطر ہمارے سورج کے تقریباً 8 فیصد کے مساوی ہے۔ گیلون کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ ایک چھوٹا اور ٹھنڈا ستارہ ہے، اس لیے وہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں زندگی خارج ازامکان نہیں ہے۔ یہ تینوں سیارے ایسے ہیں جن پر پانی موجود ہو سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہاں کسی شکل میں زندگی بھی موجود ہو۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر وہاں اس وقت زندگی موجود نہ بھی ہو تو بھی وہاں زندگی نشوونما پا سکتی ہے۔ ٹی آر اے پی پی آئی ایس ٹی ون کم ازکم 50 کروڑ سال پرانا ہے اور اس کی کل زندگی کا اندازہ 10 ٹریلین سال لگایا گیا ہے جبکہ سورج تخمینے کے مطابق اپنی 10 ارب سال کی زندگی کا نصف حصہ گزار چکا ہے۔
نیدرلینڈز کے ماہر فلکیات ایگنس سنیلن نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ مزید چند ارب سال کے بعد جب سورج ٹھنڈا پڑ جائے گا اور اس کا نظام خاتمے کی جانب بڑھنے لگے گا، تو ٹی آر اے پی پی آئی ایس ٹی ون ایک نوخیز ستارہ ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹی آر اے پی پی آئی ایس ٹی ون میں ہائیڈروجن جلنے کی رفتار اتنی کم ہے کہ وہ مزید 10 ٹریلین سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔ جو وہاں زندگی کی افزائش کے لیے کافی وقت ہے۔