حکومت نے لنڈا بازار کے پرانے کپڑوں پر بھی بتیس فیصد ٹیکس لگا دیا۔ غریب آدمی اور سفید پوش انسان کو سستے اور معیاری کپڑوں سے بھی محروم کر دیا ۔ پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلوتھنگ ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پرانے اور استعمال شدہ کپڑوں پر عائد کیا گیا 17 فیصد ٹیکس پرانی شرح پر دو فیصد کیا جائے
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر محمد سلیم واکانی کا کہنا تھا کہ سابقہ دور میں مجموعی طور پر سیلز ٹیکس چار فیصد تھا۔ جو موجودہ بجٹ میں سترہ فیصد کردیا گیا ہے۔ کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکس شامل کر کے ٹیکس کی نئی شرح بتیس فیصد سے زائد ہو جائے گی۔
کاروبار پہلے ہی مہنگائی اور امن وامان کی ناقص صورتحال کے باعث تباہی کے دھانے پر ہے اور اب اوپر سے ٹیکس میں مزید اضافہ ظلم ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسم گرما کے علاوہ موسم سرما میں غریب آبادی کا بڑا حصہ استعمال شدہ گرم کپڑے استعمال کرتا ہے۔ تاہم موجودہ ٹیکس عائد کرنے سے غریب اور سفید پوش طبقہ معیاری استعمال شدہ کپڑوں سے محروم ہو جائیگا۔