تحریر : ملک نزیر اعوان گزشتہ پچھلے دو ماہ سے بھارتی فوج لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں کئی پاکستانی شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ قارئین گزشتہ شب ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کمسن بچی سمیت دو شہری شہید اور سات زخمی ہو گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری کے ہرپال،پوکھلیاں،اور چار واہ سیکٹرز پربلا اشتعال فائرنگ کی پنجاب رینجرز جوابی کاروائی کر کے بھارتی گنوں کا منہ بند کر دیا ۔ ڈی جی رینجرز کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں ورکنگ باونڈری پر پچھلے سال اکتوبر میں بھارتی فائرنگ سے 11شہریوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 30افراد زخمی ہوئے جن میں 3رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمشہ سے کشیدہ رہے ہیں دونوں ملکوں میں حکومتیں بدلتی رہتی ہیں ان حکومتوں نے کئی بار آپس میں تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی مگر بے سود ثابت ہوئیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خراب ہونے کی اصل وجہ کشمیر ہے کیونکہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح فرمایا کرتے تھے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ اور ہمیشہ رہے گی۔ کیونکہ تقسیم ہند کے وقت ہندووں نے انگریزوں سے ساز باز کر کے کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا اور اس دِن سے لے کر آج تک کشمیری بھائی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ۔لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اقوام متحدہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے شور مچانے والے اداروں کو آخر کشمیر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
Kashmir Issue
اس طرف شاید دنیا زیادہ توجہ اس لئے نہیں دے رہی کہ ایک تو کشمیری مسلمان ہیں اور دوسرا ان کو بھارت جیسے مکار دشمن کا سامنا ہے۔ اسی بنا پر قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہا تھا۔ جوان کی ذہانت اور بصیرت کا واضح ثبوت ہے ۔ کیونکہ سبھی دریا کشمیر کی طرف سے آتے ہیں اور چونکہ وہاں پر بھارت کا قبضہ ہے ۔ تو کبھی وہ ہمارا پانی روک کر ہمارے لئے مَسلہ پیدا کر رہا ہے اور کبھی اتنا زیادہ پانی چھوڑ دیتا ہے کہ یہاں پر سیلابی کیفیت بن جاتی ہے۔
پاکستان کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن ان تمام کاوشوں کے باوجود کئی بار مزاکراتی ماحول کا میز سجا مگر بھارت نے نظر انداز کر دیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف صاحب نے اپنی کامیاب حکمت عملی سے بھارت کی بی جے پی حکومت کو مجبور کر دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مزاکرات بحال کرے اور اسی حوالے سے بھارتی سیکٹری خارجہ کا دورہ اسلام آباد نہایت اہمیت کا حامل تھا۔لیکن بھارتی حکومت نے پاکستان کے سیاسی بحران کو دیکھتے ہوئے ایک بات کا بہانہ بنا کر پاکستان سے مزاکرات ملتوی نہیں بلکہ منسوخ کرنے کا بھی اعلان کر دیا اس کے بعد پاکستا ن کی طرف سے اقوام متحد ہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں مَسلہ کشمیر اور کشمیروں پر بھارتی مظالم کا مَسلہ بھر پور طریقے سے اٹھایا گیا اور آج کل وزیراعظم نواز شریف سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے کھٹمنڈو میں ہیں جہاں پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی ہیں۔
ان دونوں کی ملاقات کا امکان بھی موجود ہے اوریہاں پرہی مسلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر یوں کو حق دیا جائے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجییوں کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے اور اگر دیکھا جائے تو شروع سے بھارت پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ بھارت پاکستان میں ہمارے دشمنوں کو سپورٹ کرر ہا ہے اور جس کی وجہ سے پاکستان میں دشت گردی کی فضا پیدا ہو گئی ہے ۔ اور ایسی حرکتوں سے پاکستان کے اندرونی حالات خراب سے خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
دوسری طرف بھارت پاکستان پر کبھی آبی حملہ کر رہا ہے تو کبھی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی عوام پر اندھا دھند گولے برسا رہا ہے بھلا ہو پاکستانی افواج کا جو بھارت کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے تاہم ہم پاکستانی فوج کو سلام پیش کرتے ہیں جو اپنی افواج کے پیچھے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے ۔ اور بھارتی فوج کی طرف سے پاکستانی حدود میں ہمشہ بلا اشتعال فائرنگ اور ماٹر گولے فائر کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے کبھی نیپال سیکٹر کبھی چکوٹھی سیکٹر اورپھر کسی دوسرے سیکٹر میں شہریوں کو بے گناہ نشانہ بنا رہے ہیں اور بھارت سال دو ہزار دس سے مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور آج تک بھارت کی طرف سے تقریباََ 40ہزار سے زیادہ گولے پھینکے جا چکے ہیں اتنی بڑی تعداد میں تو جنگ کے دوران بھی نہیں پھینکے جاتے ہیں اور اگر دیکھا جائے تو شروع سے بھارت پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور الزام پاکستان پر لگا تا ہے۔
Border Violation
ہمارے ڈائریکٹر جنرل رینجرز پنجاب نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت حکام کا یہ الزام بے بنیاد ہے ۔ یکم اکتوبر ٢٠١٤ سے پاکستان اور بھارت کی کنٹرول لائن پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں کئی افراد شہید ہو چکے ہیں دونوں ملک ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔ بھارتی حکومت پاکستان کے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے اس کا ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اس لیے بار بار پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے یہ بھارتی وزیراعظم کی بھول ہے یا ان کے تختہ نشین مشیران اُن کو سلگتی ہوئی آگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔
ہمارے حکمران سیاست میں کچھ بھی کرتے رہیں مگر ہماری عوام بھارت کو چنے چبا دے گی ہمارے سیاست دانوں کے اندر سے جتنے بھی اختلافات ہوں مگر اپنے ملک کی حفاظت اور کشمیر کی آزادی پر کوئی اختلافات نہیں ہیں اگر بھارت کو جنگی جنون کا اتنا شوق ہے تو پھر اسے یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستانی عوام کا خون تو ویسے بھی جنونی ہے ۔بھارتی حکمرانوں کو یاد ہو گا کے ان کی کانگریسی جماعت معرض وجود میں آنے کے بعد انگریزوں سے آزادی نہ لے سکی اور قائدعظم محمد علی جنا ح کی مسلم لیگ آناََ فاناََ نہ صرف بھگا دیا بلکہ پاکستان بھی قائم کر کے دکھایا۔ آخر میں بھارت کو ایک اور مفت رائے دے رہا ہوں اگر بھارت پاکستان کی طرف کبھی بھی میلی آنکھ سے نہ دیکھے اور کسی غلط فیمی میں نہ رہے۔ پاکستان میں کشمیر کی آگ سلگ رہی ہے اس کو زیادہ طول نہ دے ورنہ ایسا نہ ہو کہ بھارت کو منہ کی کھانی پڑے اور پاکستان سے جان بچانا بھی مشکل ہو جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔