تحریر : عاصم علی برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں شروع ہونے والی تحریک جاری ہے اور پاکستان نے عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ اٹھانے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کے خطاب میں کشمیر کی تحریک آزادی کا ذکر، مختلف ممالک میں پارلیمانی وفود کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھانے اور بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گن کے زخمیوں کی تصاویر دکھانے پر بھارت سرکار پریشان تھی ۔ کشمیری پاکستان کا پرچم اٹھا رہے تھے اور شہادتوں و قربانیوں کے باوجود میدان عمل میں بھارت سرکار کی مسلح فوج کے سامنے نہتے سپرد آزما تھے۔
کشمیری اپنی آزادی کے لئے سب کچھ قربان کر چکے ہیں۔طلباء نے امتحانات دینے سے انکار کر دیا۔ کشمیر میں مکمل کرفیو نافذ ہے،دوکانیں ومارکیٹیں بند،کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔بی جے پی مسلسل تشدد کی آگ بھڑکا رہی ہے۔ آٹھ ہزار سے زائد نو عمر لڑکوں کو سنگباز قرار دیکر گرفتار کر لیا گیا۔ پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیار استعمال کر کے نوجوانوں کی بینائی چھینی جارہی ہے مگر اس کے باوجو کشمیری بھارت کا غاصبانہ قبضہ قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ بھارت نے تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کیلئے کھوئی رٹہ اور ہجیرہ سے لیکر پوری کنٹرول لائن پر فائرنگ شروع کر رکھی ہے۔شہری آبادیوں پر فائرنگ سے کئی افراد شہید ہوئے اور ہزاروں افراد نکل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
کھوئی رٹہ سے نیلم ویلی تک مسلسل فائرنگ سے ہزاروں خاندان نکل مکانی کر چکے ہیں۔سخت سردی کے موسم میں لوگ سکولوں اور دیگر عمارتوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔نیلم میں بس کو بھارتی فوج نے نشانہ بنایا جبکہ اس کے بعد زخمیوں کو لے جانی والی ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا۔بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ۔اب بھی دشمن ہماری سرحدوں کو غیرمحفوظ بنانا چاہتا ہے۔بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینے کی ضرورت ہے ،بھارت خطے کے امن کا سب سے بڑا دشمن ہے ، پاکستان دشمن قوتوں کی شہ پر بھارت کنٹرول لائن کے معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی اور دراندازی میں مصروف ہے ، فوجی چوکیوں آبادیوں اور ایمبولنس بس کو نشانہ بنانا کھلی دہشتگردی ہے، جارحیت میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
گزشتہ کئی ماہ سے وقفہ وقفہ سے بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور کشمیریوں پر ظلم ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں اس کے باوجود عالمی برادری یا اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی بھی اقدام سامنے نہیں آیا جس سے واضح ہوتاہے کہ خطے میں بالادستی کا خواب دیکھا کر دشمن قوتیں بھارت کو استعمال کررہی ہیں کیونکہ بھارتی جنگی جنون کا جواب دینے کی صلاحیت رکھنے والا خطے میں پاکستان واحد ملک ہے، عالمی برادری پاکستان کیساتھ مخلص نہیں ہے جو دراندازی بھارت کی جانب سے کی جارہی ہے اگر یہی جارحیت پاکستان کرتاتوعالمی امن کے ٹھکیداروں کے ایوانوں میں کھلبلی مچ چکی ہوتی اور پھر وہ خطے کے امن کا راگ الاپتے نہیں تھکتے۔ بھارت جارحیت میں تنہا نہیں بلکہ اس کے ساتھ پاکستان دشمن قوتیں بھی ملوث ہیں جو کسی صورت پاکستان کو مستحکم دیکھنا نہیں چاہتی یہی وجہ ہے کہ پاک چین راہداری معاہدے جب سے شروع ہوئے ہیں بھارت کی جانب سے دراندازی اور کشمیر میں ظلم وستم کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔
Indian Army line of Control Firing
عالمی برادری جارحیت کا نوٹس لے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے بے گناہ شہری، مکانات اور مال مویشی خطرات کی زد میں ہیں۔ پاکستان کی جانب سے امن پسندی کی پالیسی کو بھارت کمزوری سمجھنے کی غلطی کررہاہے، جارحانہ اقدامات سے خطے کے امن کو برباد کرنا مودی سرکار کا خواب ہے اگر بھارت اشتعال انگیزی سے باز نہیں آتا تو پاکستان بھی اپنی دفاع میں حق بجانب ہے ، اگر بھارت نے جنگ چھیڑی تو پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ وطن کے دفاع کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں ۔ملک کی راہ میں اپنی جانوں کا نذارنہ دینے والے افواج پا کستان کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور پوری قوم وطن عزیز کی سلامتی اور دفاع کے لئے افواج پا کستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔جماعة الدعوة نے کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے متاثرہ افراد کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا۔
لاہور سے 10 ٹرکوں پر مشتمل 80 لاکھ روپے مالیت کا امدادی سامان روانہ کر دیا۔3ہزار خاندانوں کیلئے ایک ماہ کا راشن، گرم کپڑے، خیمے اور بستر شامل ہیں۔ لاہور سے بھجوایا جانیو الا امدادی سامان 3ہزار خاندانوں کے لئے ہے۔خشک راشن پیک میںآٹا، چاول، چینی،کالے چنے،دال مونگ،دال چنا،خشک دودھ، صابن، پتی، گھی، بسکٹ اور ٹافیاں شامل ہیں۔ملک بھر کے دیگر شہروں سے بھی امدادی سامان اور میڈیکل ٹیمیں بھجوائی جارہی ہیں۔ پاکستانی قوم بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے۔ سردی بڑھنے سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا۔ متاثرین کو فی الفورخیمے، گرم کپڑے، بستر اور دیگر اشیائے ضروریہ پہنچانے کی ضرورت ہے۔لاہور سے امدادی سامان کی روانگی کے موقع پر امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے جماعة الدعوة لاہور کے مسئول ابوالہاشم ربانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن نے بھمبراور نیلم ویلی سے لیکر سینکڑوں کلومیٹر تک کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقوںمیں بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں میں خیمے، خشک راشن، بستر، ادویات اور دیگر اشیاء ضروریہ پہنچائی جا رہی ہیں۔ اسی طرح پکا پکایا کھانا بھی تقسیم کیا جارہا ہے۔ لاہور کی طرح ملک بھر کے دیگر شہروں سے بھی امدادی سامان روانہ کیا جا رہا ہے۔
سیالکوٹ اور جہلم سے بھی امدادی سامان اور میڈیکل ٹیمیں بھجوائی گئی ہیں۔ فیصل آباد، خانیوال اور دوسرے شہروں سے امدادی سامان روانہ کر رہے ہیں۔ کراچی سے بھی کنٹینروں کے ذریعہ سامان آرہا ہے۔ میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے۔ کشمیری اس وقت سخت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ آلو پیاز کی تجارت بند کرے اور چکوٹھی کے راستہ بھجوائے جانے والے ٹرکوں میں سامان بھر کر کشمیریوں کی مدد کیلئے بھجوایا جائے۔مظلوم کشمیریوں کی جس طرح مدد کرنی چاہیے تھی’ وہ نہیں کی جاسکی۔ ابھی تک حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں غفلت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔ ہمیں اجازت طلب کرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں سامان بھجوانے کی اجازت تو نہیں دی گئی البتہ آزادکشمیر میں جو ہزاروں لوگ بھارتی فائرنگ سے متاثر ہوئے اور نکل مکانی کر رہے ہیں ان کی بھرپور مدد کریں گے۔ کشمیریوں کی تحریک ان کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان تو صرف ان کی آواز بین الاقوامی سطح پر پہنچا رہا ہے۔ جنرل راحیل شریف نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے ہوئے اس حوالہ سے انتہائی جرأتمندانہ کردار اد اکیا ۔ میں سمجھتاہوں کہ یہ پالیسی تبدیل نہیں ہو گی۔ نئے آرمی چیف بھی اسی مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی مدد کریں گے اور تحریک آزادی کشمیر جلد ان شاء اللہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔ کشمیری مشکل ترین حالات میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیںاور سبز ہلالی پرچم لہرائے جارہے ہیں مگر افسوس کہ جو جذبات انہوںنے پیش کئے حکومت صحیح معنوں میں اس کا جواب نہیں دے سکی۔