تھلیسمیا کا مرض پاکستان میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ شیخ آفتاب احمد
Posted on October 28, 2013 By Majid Khan سٹی نیوز
اٹک : وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ تھلیسمیا کا مرض پاکستان میں تیز ی سے بڑھ رہا ہے 6لاکھ سے زائد بچوں میں اس مرض کا ہونا تشویشناک امر ہے اس مرض کے شکار بچوں کے خاندانوں میں آپس میں شادی کا رواج ختم ہو گا یا شادی سے قبل تھلیسمیا کے ٹیسٹ کرا لیے جائیں تو اس کی روک تھا م میں واضع کمی واقع ہو سکتی ہے نجی طور پر ہزاروں روپے اس ٹیسٹ پر خرچ ہوتے ہیں جبکہ پنجاب حکومت نے اس مرض کے خاتمہ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اس مرض کے شکار بچوں کے گھر انوں میں جا کر مفت ٹیسٹ لینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے مثبت ثمرات جلد سامنے آئیں گے ہمارے بچے ہی ہماری قوم کا مستقبل ہیں انسانی جسم کا توانا ہونا نہایت ضروری ہے۔
قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو صحت مند تندرست اور توانا ہوتی ہیں تھیلسیما ایک ایسی بیماری ہے جو کہ والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے بچے کی پیدائش کے بعد تقریباََ چار ماہ بعد اس کے ٹیسٹ ضرور کروانے چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح ہال ضلع کونسل اٹک میں لیگ آف ہیومین ویلفیئر کے زیر انتظام کام کرنے والے ہیومین ویلفیئر تھلیسمیا سنٹر کی جدید لبیارٹری کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب سے صدر ہیومین ویلفیئر تھلیسمیا سنٹر مقصود الہیٰ بھٹی ، 14لاکھ روپے مالیت کی ہیماٹالوجی اینالائزر اور بائیو کیمسٹری کی مشینیں عطیہ کرنے والے بحرین میں مقیم حیات بخش،ملک توقیر احمد ، ڈاکٹر فراز خالد اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ضلعی صدر مسلم لیگ(ن) جاوید باجوڑی، ضلعی سینئر نائب صدر محمد سلیم شہزاد، ضلعی افسر تعلقات عامہ شہزاد نیاز کھوکھر، ضلعی افسر سوشل ویلفیئر خالد صباء ، ٹی ایم او سردار آفتاب احمد خان ، چیئرمین اٹک پریس کلب (رجسٹرڈ) ندیم رضا خان ، شیخ ناصر محمود، شیخ عارف، ندیم افضل، احمد اشفاق خان ، ملک نواز خان ایڈووکیٹ، حاجی خالد سلطان کے علاو ہ تھلیسمیا کے مرض کے شکار بچوں ، متاثرہ بچوں کے والدین اور معززین علاقہ کی کثیر تعداد موجود تھی صدر ہیومین ویلفیئر تھلیسمیا سنٹر مقصود الہیٰ بھٹی نے سپانامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مرض کے شکار کے بچوں کو سالانہ خون کی 20سے 25بوتلیں درکار ہوتی ہیں معاشرتی طور پر آگاہی نہ ہونے کے سبب خون کا عطیہ کرنے کا رواج کم ہے اس وجہ سے بعض اوقات انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خون کی عدم دستیابی کے سبب پھول جیسے نازک بچے ایڑھیاں رگڑ کر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ادارے کو ایمبولینس اور بلڈنگ کی فوری اور اشد ضرورت ہے جس کے لیے حکومتی سر پرستی کی جائے تو پرائیویٹ عمارت میں قائم سنٹر جسے سالانہ کثیر رقم کرایہ کی مد میں دینی پڑتی ہے یہ بچوں پر خرچ کی جا سکتی ہے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ 18سال سے تھلیسمیا کے بچوں کے لیے خدمات سر انجام دینے والا یہ ادارہ اپنے کام اورخدمات کی بدولت ایک نام پیدا کر چکا ہے۔
تھلیسمیا کے شکار بچے جو اپنے حق کے لیے کسی فورم پر احتجاج کرنے سے بھی قاصر ہیں کے لیے جلد ہی ان کی تمام ضروریات پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی اس سلسلہ میں حکومت کے علاوہ مخیر حضرات بھی اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تو اس سے بڑی نیکی اورکوئی نہیں ہو سکتی یہی ہمیں مالک دو جہاں حضرت محمد نے اپنے دین کے ذریعے درس دیا ہے ان بچوں کی خدمت کر کے نہ صرف ہم اپنی دنیا بلکہ آخر ت بھی سنوار سکتے ہیں معاشرے کے لیے زند ہ رہنا اصل مقصد حیات نہیں بلکہ دوسروں کے لیے زندہ رہنا اصل خدمت اور زندگی ہے تھیلسیمیا سنٹر معصوم جانوں کو بچانے کے لئے ایک انتہائی اہم فریضہ سر انجا م دے رہا ہے اس ادارہ کو آگے لے جانے وار ترقی کے لئے ہم سب لوگوں نے اپنا اپنا کردارادا کرنا ہوگا وزیر مملکت نے تھیلسیمیا کے بچوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ایمبولینس دینے کا بھی عندیہ دیا۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com