تحریر: وقارانساء شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی خواتین جب بھی مل کر بیٹھیی ان کے پیش نظر اپنا کام رہا زندگی کے ان لمحات کو خوبصورت اور یادگار بنانے کے لئے اکیڈمی کی خواتین اپنی ساتھيوں کو ظہرانے پر بھی مدعو کرتی رہيں جس کے دوران آنے والے دنوں کی مصروفیت اور کام کا بھی جائزہ بھی لیا جاتا رہا اور مشاورت بھی ہوتی رہی آج کا ظہرانہ انیلہ احمد کی طرف سے تھا۔ اور آج کا دن اور بھی خصوصيت کا حامل تھا کيونکہ آج علامہ محمد اقبال کے پوتے وليد اقبال کی اکیڈمی کی خواتين کے ساتھ ادبی نشت تھی۔
اکیڈمی کی تمام خواتین وقت مقررہ پر ان کے استقبال کے لئے موجود تھیں ولید اقبال صاحب پہنچے تو ان کا خوبصورت پھولوں کے گلدستے کے ساتھ استقبال کیا گیا ظہرانے ميں شاہ بانو مير وقارانساء ناصرہ خان ميزبان انيلہ احمد شاز ملک اور اکيڈمی کی نئی رکن شازيہ شاہ شامل تھيں شاہ بانو مير صاحبہ نے سب خواتين سے ان کا تعارف کروايا ريسٹورنٹ کے نہايت پرسکون ماحول ميں مخصوص ميز پر ولید صاحب کو لے جايا گيا۔
Womens
اور ان کے اپنی نشت پر بیٹھنے کے بعد سب خواتين اپنی نشتوں پر بیٹھ گئی اس کے بعد وليد اقبال صاحب نے سب خواتین سے باری باری ان کے کام کے حوالے سے بات کی انہوں نے بہت مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب سے مل کر دلی خوشی ہوئی کہ ديار غير ميں رہنے والی خواتين اتنی لگن سے کام کر رہی ہيں اس موقع پر خواتين نے ان کے ولد جسٹس جاويد اقبال کی وفات پران سے اظہار تعزيت بھی کيا انہيں اکيڈمی کی محنت کا منہ بولتا ثبوت در مکنون ديا گيا جس کو کھول کر انہوں نے اس کاجائزہ ليا۔
ميگ کے آخری صفحات فرنچ زبان ميں لکھے گئے تھے انہوں نے اس کو بہت سراہا شاہ بانو میر نے انہيں بتايا کہ ھماری بیٹیوں پر بھی اپنی ماؤں کی گہری چھاپ ہے اسی لئے وہ فرنچ سيکشن ميں لکھ رہی ہيں وليد اقبال صاجب نے سب خواتین سے اکيڈمی سے وابستہ ہونے کی وجوہات پوچھيں اور سب نے اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے بتايا کہ اکيڈمی کا ماحول بالکل گھريلو اور دوستانہ ہے بحثيت ادارے کی بانی کے شاہ بانومير کا کردار بيمثال ہے شاہ بانو ميرنے بتايا کہ سب خواتين کے اپنا اپنا اندازتحرير اور خاص موضوعات پر ان کی گرفت ہے –انہوں نے باری باری سب خواتین کے متعلق بات کرتے ہوئے بتايا کہ شاعری سے سب گہرا لگاؤ رکھتی ہيں
Allama Iqbal
سب خواتین نے شاہ بانو میر کے ہر موضوع پر رواں قلم کی تعريف کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سياسی مذہبی اور معاشرتی پہلو کو اجاگر کرنے ميں کوئی ان کا ثانی نہيں کھانے کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کے دوران خواتين کی بات چيت جاری رہی کھانے سے فراغت کے بعد انہوں نے اقباليات پر بڑے خوبصورت انداز ميں ليکچر ديا خواتین جس سے بہت محظوط ہوئيںانہوں نے بتايا کہ علامہ اقبال کے کلام کو انہوں نے بغور پڑھا ہے يہی وجہ ہے کہ ان کے کسی بھی شعر کا ايک مصرعہ پڑھا جائے تو ميں بخوبی وہ شعر مکمل کر سکتا ہوں فرانس ميں ہونے والی دہشتگردی کے واقعات پر انہوں نے دکھ کا اظہار کيا–وليد اقبال صاحب نے ڈاکٹر علامہ اقبال کی شاعری کی نادر کتابيں بھی خواتین کو ديں۔
جن کا ملنا ان کے لئے بہت بڑا تحفہ تھا علامہ اقبال کے يوم پيدائش کے حوالے سے کيک بھی کاٹا گيا- گرما گرم چائے کے ساتھ سب نے کيک کھايا-اور اس دوران بھی ہلکی پھلکی گفتگو جاری رہی چونکہ وليد اقبال صاحب کو کسی اور پروگرام ميں شرکت کرنی تھی اس لئے يہ خوبصورت اور يادگار محفل اختتام پذير ہوئی اور سب ہنسی خوشی گھروں کو روانہ ہوئے۔