اسلام آباد : منگل مورخہ 17 اپریل 2018 بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر 1 اسٹریٹ 38،G6/2اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ ایجنڈے کے مطابق آج کی ادبی نشست میں”سورة فجراورحالات حاضرہ”کے عنوان پر جناب حبیب الرحمن چترالی کامضمون پیش ہونا طے تھا۔نوجوان لکھاری جناب شاہد منصور نے صدارت کی۔ رمضان کمالوی نے تلاوت ،کمانڈر(ر)محمود اقبال نے مطالعہ حدیث اور ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے گزشتہ نشست کی کاروائی پیش کی۔
صدر مجلس کی اجازت سے جناب حبیب الرحمن چترالی نے سورہ فجرکی تلاوت کے بعدقرآن مجید کی اس سورة پراپنا حاصل مطالعہ تحریری شکل میں پیش کیا،انہوں نے وقت کی بہترین تفاسیرسے اخذکردہ اپنامضمون پڑھ کرسنایا جس میں انہوں نے بتایا کہ اﷲتعالی نے اس سورة میں تین بڑی بڑی قوموں کاذکرکیاہے جنہوں نے دنیامیں فسادکابازارگرم کیااوراﷲتعالی نے انہیں اپنے دردناک عذاب کا مزاچکھادیا۔صاحب مضمون نے بتایا کہ فی زمانہ دنیامیں دندناتی اور مشرق و مغرب میں انسانی خون سے کرہ ارض کو رنگین کرتی استعماری فوجیں بھی اسی ذیل میں آتی ہیں۔
مضمون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے کہاکہ قرآن کو اس طرح پڑھناچاہیے جیسے یہ آج نازل ہورہاہے۔میرافسرامان نے مضمون کے مندرجات کی تعریف کی اور کہاکہ صاحب مضمون کا تجزیہ بالکل درست ہے اور انہوں نے سورة فجرکا حالات حاضرہ پرانطباق کرکے قرآن مجیدکے زندہ کتاب ہونے کاثبوت پیش کیاہے،میرافسرامان نے کہاکہ جس طرح سورہ فجرمیں ذکرکی گئی اقوام عذاب الہی کاشکارہوئیں اسی طرح اگر آج کی ظالم افواج بھی بازنہ آئیں تو ان پر بھی غضب الہی کاکوڑا ضرور برسے گا۔کمانڈر(ر)محمود اقبال نے کہاکہ مقالہ بہت محنت اور عرق ریزی سے لکھاگیاہے اور کئی تفاسیرکانچوڑ اس میں پیش کیاگیاہے،انہوں نے کہاصاحب مقالہ کے مطابق امیدہے جلد ہی وہ اس مقالے کا دوسرا حصہ پیش کریں گے جس کا ہمیں انتظاررہے گا۔جناب ساجد حسین ملک نے کہاکہ وہ اگرچہ تاخیرسے پہنچے لیکن جتنا حصہ بھی سنا وہ بہت متاثرکن تھا،انہوں نے کہاکہ قرآن مجید سے مضبوط تعلق ہی امت کے اتحاد کاباعث بن سکتاہے،انہوں نے لاہورمیں واقع ایک ادارے کا بھی تحسینی ذکرکیاجو اچھے نتائج کے حامل طلبامیں مترجم قرآن مجید کے دیدہ زیب نسخے مفت تقسیم کرتاہے۔مرزاضیاء الاسلام اور مصطفی حسین صدیقی نے بھی مقالے پر اپنی پسندیدگی کااظہارکیا۔گفتگوکے اختتام پر بزرگ شاعر شیخ عبدالرازق عاقل ایڈوکیٹ نے اپنی ایک نظم سنائی جس میں ہلکے پھلکے اندازمیں ملک کی سیاسی قیادت پر تنقید کے نشترچلائے گئے تھے،اس نظم سے محفل کشت زعفران بن گئی۔
آخرمیںصدرمجلس جناب شاہدمنصور نے کہاکہ مقالہ بہت شاندارتھا،انہوں نے کہاکہ قرآن کوماضی کی کتاب سمجھاجاتاہے حالانکہ یہ حال کی کتاب ہے۔صدرمجلس نے تحریرپر شرکاء کے تبصروں کو بھی پسندکیااور کہاکہ تفسیری ورثہ کتب خانوں کی نذررہنے کی بجائے محفلوں اورمجالس کاحصہ ہونا چاہیے تاکہ قرآن مجید کے ذریعے خالق کا پیغام مخلوق تک پہنچتارہے۔اس کے ساتھ ہی نشست اختتام پزیر ہو گئی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ House No 1, Street 38 G6/2, Islamabad(qalamcarwan@gmail.com))