انسانوں سے پیار و محبت اور ضرورت مند انسانوں کی مددکے عمل کو ہر دین اور مذہب میں تحسین کی نظر سے دیکھا جا تا ہے لیکن دین اسلام نے خد مت ِ انسا نیت کو بہترین اخلا ق اور عظیم عبا دت قرار دیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسا نوں کو یکساں صلا حیتوں اور اوصاف سے نہیں نوازا بلکہ اْن کے درمیان فرق وتفا وت رکھا ہے اور یہی فرق و تفاوت اس کا ئنات رنگ وبو کا حسن و جما ل ہے۔ وہ رب چاہتا تو ہر ایک کو خوبصوت،مال دار،اور صحت یاب پیدا کر دیتا لیکن یہ یک رنگی تواس کی شانِ خلاقی کے خلاف ہوتی اور جس امتحان کی خاطر انسان کو پیدا کیا ہے، شاید اس امتحان کا مقصد بھی فوت ہو جاتا۔اْس علیم و حکیم رب نے جس کو بہت کچھ دیا ہے اْسکا بھی امتحان ہے اور جسے محروم رکھا ہے اس کا بھی امتحان ہے۔وہ رب اس بات کو پسند کرتا ہے کہ معا شرے کے ضرورت مند اور مستحق افراد کی مدداْن کے وہ بھا ئی بند کریں جن کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے تاکہ انسانوں کے درمیان باہمی الفت ومحبت کے رشتے بھی استوار ہوں اور دینے والوں کو اللہ کی رضا اور گناہوں کی بخشش بھی حاصل ہو۔
گھرایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں کسی شخص کے اور اس کے گھرانے کے افراد کے لیے رہنے، سونے، آرام کرنے، کھانہ پکانے، نہانے اور ملنے جلنے کا بندوبست ہوتا ہے۔ گھر اس کی انتہائی ضروری چیزوں کے رکھنے کی جگہ ہوتی ہے۔ وہ کہیں بھی ہو وہ گھر آنا چاہتا ہے۔ یہ ایک عام انسان کی پناہ گاہ ہے۔ گھر اس کی شخصیت کا عکس بھی ہوتا ہے اور اس کی شخصیت کو بناتا بھی ہے۔گھر بنیادی طور پر عورت کی ایجاد ہے۔ گھر ملک کی شہر کی یا قصبہ کی بنیادی اکائی ہے۔ گھر ہمیشہ سے انسان کے لیے اہم رہا ہے۔ آج سے قریبا سینتیس سو سال پہلے جب حروف تہجی کو ایجاد کیا گیا تو دوسرا حرف ”ب“ بیت یعنی گھر پر رکھا گیا۔ جن کے پاس گھر نہیں ہوتا وہ ہر وقت اسے حاصل کرنے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں اس لیے ابراہم ایچ میزلو نے گھر کو انسان کی بنیادی ضرورت قرار دیا ہے۔ وہ جو اپنے گھروں کو کھو دیتے ہیں وہ کھوے ہوئے گھر ہمیشہ انکی یادوں میں بسے رہتے ہیں۔ سات صدیاں پہلے قرطبہ سے جو مسلمان مراکش آ ئے تھے ان کے پاس اب بھی ان گھروں کی چابیاں ہیں اس امید میں کہ کبھی وہ اپنے آباؤ اجداد کے گھروں کو جائیں گے۔
ادبی تاریخ نگاری ایک مشکل فن ہے جس فن کا آغاز بیسویں صدی میں ہوا۔ گزشتہ روز گورنر ہاؤس لاہور میں ادب کے مشہور دانشور سیدعارف کی ”ریڈ کراس اور انسانیت“ اور ”گھر کا بھیدی“ کی تقریب رونمائی ہوئی، تقریب کا آغا تلاوت قرآن کریم اور نعت رسول مقبولﷺ سے ہوا، کتابوں پرکالم نگاروں اور دانشوروں نے اظہار خیال کیا،مقررین کے خطاب سے لگ رہا تھا یہ گورنر ہاؤس نہیں بلکہ ایک ”ادب نگری“ ہے۔
صدر تقریب گورنر پنجاب چودھری سرور نے صدارتی خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت ادب کی ترقی و ترویج کے لیے بھر پور اقدامات کر رہی ہے۔لکھاری ملک قوم کا سرمایہ ہیں جو معاشرہ کی اصلاح اور حکومتوں کو درست سمت لے کر جاتے ہیں۔یہاں بہت قابل قدرملک کے معروف صحافی،کالم نگار، دانشور اور محقق بیٹھے ہوئے ہیں جو میرے لیے قابل احترام ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ آپ لوگوں نے راہنمائی کی ہے اور ملک کو مشکل وقت سے نکالنے کے لیے اپنے قلم کے ذریعے معاشرہ میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔آج ملک کے معروف کالم نگارسید عارف نوناری کی دو کتابوں (ریڈ کراس اور انسانیت۔۔ اور گھر کا بھیدی) کی تقریب رونمائی ہے۔ سید عارف نوناری معاشرہ کی اصلاح کے لیے اچھے کالم نگار اور لکھاری کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں مثبت سوچ اور اصلاحی پہلو نمایاں ملتے ہیں۔ریڈ کراس اور انسانیت اردو میں پہلی کتاب ہے جو شائع ہوئی ہے یہ اعزاز بھی سید عارف نوناری کو جاتا ہے۔
میرے لیے باعث افتخار ہے کہ میں ریڈ کریسنٹ پنجاب کے صدر کی حثیت سے اس کتاب کی تقریب رونمائی کی صدارت کر رہا ہوں۔ہلا ل احمر، ریڈ کراس 186 ممالک میں قدرتی آفات کی بحالی کے لیے کام کرتا ہے۔پاکستان میں جب قدرتی آفات مثلاسیلاب، طوفان اور زلزلہ آتے تو ہلال احمر اپنے لاکھوں رضاکاروں کی مدد کے ذریعے بحالی کے کام کرتا ہے۔ہلال احمر کے ملک بھر میں تھیلیسمیا سینٹر، فرسٹ ایڈ، بلڈ بنک، ذہنی اور نفسیاتی مشاورت اور ایمبولینس پورا سال کام کرتی ہیں۔ ”ریڈ کراس اور انسانیت“ معاشرے میں نیکی پھیلانے کا ذریعہ ہے۔ جس سے ملک بھر میں نچلی سطح تک اسکی شناخت اور اسکے افعال کو پھیلانے میں اس کتاب نے آسانی پیدا کر دی ہے۔کتاب میں ہلال احمر کی تمام فلاحی سر گرمیوں کی تفصیلات موجود ہیں۔
اسکی آراء ملک کے نامور دانشوروں مجیب الرحمن شامی،ڈاکٹر امجد ثاقب،ڈاکٹر اجمل نیازی،مظہر برلاس اور بریگیڈئیرصولت رضا نے لکھی ہیں۔ یہ کتاب نیکی کا جذبہ پیدا کرنے اور عوام کو نیکی کی طرف راغب کرنے کا ذریعہ ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو تحریر کر کے اپنے کھاتے میں بے شمار نیکیاں جمع کر لی ہیں۔ جبکہ دوسری کتاب”گھر کا بھیدی“ پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے جس میں موثر تحریروں کے ذریعے ملک کے بعض اہم موضوعات پر مثبت انداز میں لکھا ہے۔ کچھ مزاحیہ تحریریں بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔
سید عارف نوناری نے اپنی قلم کی طاقت کے ذریعے قوم کی اصلاح کا بیڑا ٹھایا ہوا ہے۔ان کی سوچ مثبت اور تحریریں جاندار ہیں جو کہ معاشرہ کے مسائل کی بھرپورعکاسی کرتی ہیں۔مثبت سوچ کے سبب ان کو پڑھ کر عوام کی سوچ بھی مثبت راہیں تلاش کرتی نظر آتی ہیں۔سید عارف نوناری کی دونوں کتابیں ”ریڈ کراس اور انسانیت اور گھر کا بھیدی“ قوم کے لیے سرمایہ ہیں۔میں ان کو دونوں کتابوں کی اشاعت پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کا قلم مثبت سوچ کو پروان چڑھانے میں ہمیشہ آگے رہے گا۔اس تقریب میں شمولیت کرنیو الے ملک کے معروف دانشوروں، کالم نگاروں اور صحافیوں کا بے حد مشکور ہوں۔ دوست عبدالقادر طاہر کا بھی جنہوں نے ایسی اچھی کتابوں کی تقریب رونمائی گورنر ہاوس میں کروانے کے لیے سید عارف نوناری سے میری ملاقات کروائی۔
سید عارف نونا ری کی یہ دونوں کتابیں ”ریڈ کراس اور انسانیت، اور گھر کا بھیدی“ ادب کی دنیا میں تاریخ رقم کریں گی۔ طلباء وطالبات اس کا مطالعہ ضرور کریں۔کیونکہ سیدعارف نوناری نے انسا نوں سے پیار و محبت،گھر کو دنیا جنت کی عکاسی کی ہے جس کا مطالعہ وقت کی ضرورت ہے۔