لاہور: کالمسٹ کونسل آف پاکستان (سی سی پی) کے مرکزی صدر ایم اے تبسم نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا ملک کو درپیش بحرانوں میں کافی حد تک مثبت کردار ادا کررہا ہے لیکن آج کے پاکستانی میڈیا کو آزادی صحافت سے زیادہ ذمہ دارانہ صحافت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی نسل کا کتا ب سے رشتہ تقریبا ً ختم ہو چکا ہے موجودہ دور کا ادب اور صحافت کمرشلائزیشن کا شکار ہو چکے ہیںاور اسی وجہ سے آج کے ادیب اور صحافیوں کی تحریر میں پہلے جیسا اثر باقی نہیں رہا ۔انہوں نے کہا کہ اخبار میں کالم نگاری آجکل ایک مقبول صنف ہے آج کل اخبارات کی پہچان کالم نگار وں سے ہوتی ہے۔
پرنٹ میڈیا میں کالم نگار وں اور الیکٹرانک میڈیا میں اینکر کے طاقتور ہونے کے باعث شخصی جرنلزم کا دور لوٹ آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا بریکنگ نیوز اور خبروں کو مرچ مصالحہ لگا کر پیش کرنے کی دوڑ کے باعث معروضیت اور معیار کو برقرار نہیں رکھ پا رہا ۔خبروں اور پروگراموں کی پیشکش میں مالکان کے مفادات کی آمیزش صاف نظر آتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی یونیورسٹیز کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا ء وطالبات میڈیا ہائوسز میں جا کر مجبوراً اسی رنگ میں رنگے جاتے ہیںاور یونیورسٹیوں میں سکھائے ہوئے سبق کو بھول جاتے ہیں۔
ایم اے تبسم نے کہا کہ میڈیا اسٹیڈیز کے طلباء وطالبات کو معیاری کتب کے مطالعے کی عادت ڈالنا چاہیے کیونکہ لکھے ہوئے الفاظ جہاں معلومات میں اضافے کا باعث ہوتے ہیںوہاں تحریری صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا انٹرٹینمنٹ کے نام پر جو کچھ پیش کررہا ہے وہ ہماری اقدار کے مطابق نہیں اس سے معاشرے میں تہذیبی و ثقافتی کنفویژن پیدا ہو رہا ہے۔