تحریر: محمد فہیم شاکر وہ ایک سہانی شام تھی جب ڈاکٹر نے آکر بتایا کہ اللہ نے مجھے بیٹی کی رحمت سے نوازا ہے میں سجدہ شکر بجا لایا کیونکہ یقیناً بیٹے اگر نعمت ہیں تو بیٹیاں رحمت ہیں، اور اللہ کی یہ رحمت ہمارے لئے اس لحاظ سے بھی انوکھی تھی کہ اس مالک نے اپنی یہ رحمت 23 سال بعد ہمارے خاندان کے نصیب میں کی تھی آج سے 23 سال قبل اللہ نے ہم 5 بھائیوں کو اکلوتی بہنا سے نوازا تھا اس لحاظ سے بھی ساری فیملی مسرور اور اللہ رب العالمین کی مشکور تھی میرا دو سالہ بیٹا عبداللہ فہیم تو خوشی سے جھوم جھوم جا رہا تھا وہ بار بار اشارہ کرتا اور اپنے معصوم جذبات ہم سب کو زبردستی سمجھانے کی کوشش کرتا، بار بار گڑیا کو اٹھاتا اور اس کو آواز دے کر اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتا رہتا، اس عید قربان کے نزدیک اللہ کی اس خصوصی رحمت کو ہم سب نے اپنے لئے انعام جانا اور شکرانے کے طور پر ساتویں دن عقیقہ کا اہتمام کیا۔
ننکانہ میں ہمارے ایک دیرینہ دوست حافظ انوار رہتے ہیں جو کہ کافی ہنس مکھ اور بہت حد تک مزاحیہ واقع ہوئے ہیں دو بار ایم فل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن جیسا کہ میرے سمیت آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں تعلیم ایک کاروبار بن چکی ہے اور جگہ جگہ ڈیڑھ اینٹ کی یونیورسٹیاں بن چکی ہیں جن کی کوئی رجسٹریشن کوئی بیک گروانڈ کوئی بنیاد نہیں ہوتی اور طلبہ کو پھانس کر ان سے فیس بٹور کر فصلی بٹیروں کی مانند عین امتحانات کے دنوں میں گدھے کی سینگوں کی مانند غائب ہوجاتی ہیں پس ہمارے یہ مخلص دوست بھی انہی کھمبی نما یونیورسٹیوں کے دھوکے کا شکار ہوئے اور اب جی سی فیصل آباد سے ایم فل کر رہے ہیں اللہ ان کو کومیاب فرمائے چونکہ وہ خالص دیہاتی ماحول کے رہنے والے ہیں تو میں نے ان کے ذمہ گاوں کے ماحول میں پلا بڑھا بکرا ڈھونڈنے کا کام لگایا تاکہ عقیقہ کے دن قربان کیا جا سکے۔
جو انہوں نے تلاش کردیا میں نے چھوٹے بھائی کو بکرا لینے بھیجا اور اسی دوست کا فون آیا کہ لو بھائی ایم فل پاس بکرا ، اب میری جو ہنسی چھوٹی تو رکنے میں نہ آئے، میں نے پوچھا ایم فل پاس بکرا، کہنے لگا لات مارو اس بات کو مٹی پاو مٹی پاو تم بس بکرے کی ایم فل کی ڈگری سنبھال کے رکھنا ، تب کہیں جا کر میں اس طنز کو بھانپ پایا اس تکلیف کو محسوس کرپایا جو اس فقرے میں موجود تھی، اب میرے جیسا حساس دل کا بندہ اس تکلیف کو محسوس کئے بناء نہ رہ سکا بے اختیار دل سے دعا نکلی الہٰی اس بار یہ ایم فل کر ہی لے اسی اثناء میں میرے وٹس ایپ پر ایک ویڈیو موصول ہوئی جو ایک فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاونڈیشن نے بنائی تھی کیپشن میں لکھا تھاعید فطر کے موقع پر غزہ کے یتیم بچوں کو فلاح انسانیت فاونڈیشن نے من پسند شاپنگ کروائی، اور ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ فاونڈیشن کے کارکنان نے غزہ کے یتیم بچوں کو شاپنگ بھی کروائی اور غزہ کے ایک پارک میں ان سب کے عید اور کھانے اور خوشیاں بانٹنے کا اہتمام کیا۔
میرے ذہن میں اسرائیل کی بمباری کے مناظر گھومنے لگے اور وہ 2100بچے بھی جو اس بمباری سے شہید ہوگئے تھے، اور شام کے وہ تین لاکھ اسی ہزار بچے بھی میرے ذہن میں آئے جن کو بشار الاسد کی فوجوں نے بمباری کرکے شہید کر دیا تھا اور برما کے وہ معصوم بھی جن کو آگ پر ان لوگوں نے بھونا جن کے مذہب میں چیونٹی تک کو مارنا گناہ ہے۔ میں حیران ہوتا چلا گیا تو پھر میں نے فلاح انسانیت فاونڈیشن کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کا سوچا تو معلوم ہوا کہ اس بار ہی نہیں گذشتہ سال بھی غزہ اور شام کے یتیم بچوں اور مظلوم و مقہور مسلمانوں برما اور کشمیر کے مظلوموں کے لئے 17کروڑ روپے مالیت کے جانور قربان کئے تھے تاکہ ان مظلوم مسلمانوں کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیا جا سکے۔
Gaza Orphaned Children
اور اس بار بھی اب تک صرف غزہ میں لاکھوں روپے کے قربانی کے جانور خریدے جا چکے ہیں اور مزید کی خریداری جاری ہے ۔تاکہ غزہ کے یتیم بچوں اور اسرائیل کی بربریت کے شکار مسلمانوں میں قربانیاں کی جا سکیں۔میں نے ویڈیو میں موجودغزہ کے معصوم سے چہروں کو مسکراتا ہوا دیکھاتو میری بیٹی کا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے آگیا اس ننھی سی پری کے سر پر اس کے باپ اور دادا اور باقیوں کا سایہ ابھی قائم ہے اللہ تا دیر دائم رکھے، غزہ اور شام کے یتیموں کو دیکھتا تو دل خون کے آنسو روتا اور دل سے فلاح انسانیت فاونڈیشن کے لئے دعا نکلتی ، کہ جنہوں نے ان معصوموں کو خوشی دی اور شام کے یتیم وہ نہیں ہیں کہ جن کے والد نہیں رہے بلکہ وہاں یتیم کی اصطلاح اس بچے کے لئے استعمال ہوتی ہے جس کا نہ باپ رہے نہ ماں زندہ ہو تو اس سے آپ خود ہی ان کی مشکلات کا اندازہ کیجئے۔
مزید تفصیلات معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ فلاح انسانیت فاونڈیشن شام میں 4خیمہ بستیوں کو ماہانہ کی بنیاد پرراشن اور ضروریات زندگی فراہم کر رہی ہے۔3یتیم خانے اور ایک ہسپتال چلا رہی ہے اور بے گھروں کو خیمہ بستی بنا کر دے رہی ہے۔غزہ میں 300یتیم بچوں کا خرچہ برداشت کرکے ان کو خوشیاں بہم پہنچا رہی ہے گذشتہ سال اور امسال ان جنگ زدہ علاقوں میں سحری و افطاری کا اہتمام کرتی آئی ہے اور یہ فاونڈیشن کی روایات میں سے ہے۔انڈونیشین صوبے آچے میں برما سے آئے مہاجر مسلمانوں کے لئے 100شیلٹرز اور کئی مساجد تعمیر کر کے دی ہیں۔
انٹرنیٹ پر موجود اس عید فطر کی ویڈیو نکالیں تو آپ دیکھیں گے کہ فاونڈیشن کے ذمہ دار شاہد صاحب نے جب ان برمی مسلمانوں کو عید کی نماز پڑھائی اور بعد میں نقد رقوم تقسیم کیں تو وہ مظلوم جو لٹے پٹے تھے وہ شاہد صاحب کے گلے لگ لگ کر روتے رہے اور پاکستان کا شکریہ ادا کرتے رہے۔ یقیناًپاکستان میں ابھی کچھ اہل درد موجود ہیں جن کے تعاون سے یہ سب فلاحی کام تیز رفتاری سے چل رہے ہیں تو میں نے سوچا کہ اس بار ایک قربانی گھر میں کرو اور ایک غزہ اور شام کے یتیم بچوں کے لئے تو کیا آپ بھی یہ سوچ اور جذبہ رکھتے ہیں تو آئیے میری طرح فلاح انسانیت فاونڈیشن کے ہمرکاب ہو جائیے۔
Falah-e Insaniat Foundation in Karachi
فاونڈیشن اس بار حسبِ سابق کشمیر ، برمی مسلمانوں ، غزہ اور شام کے مظلوموں کے ساتھ ساتھ صومالیہ سوڈان اور نیپالی مسلمانوں کے لئے بھی قربانی کے جانور ذبح کرے گی جن کے اخراجات کے بارے میں آپ ان کی ویب سائیٹ fifpakistan.com پر جا کر معلومات حاصل کر سکتے ہیں یا براہ راست ان کے مرکزی دفتر اس نمبر پر کال کر سکتے ہیں 3-0427230550 پھر ہم نے عقیقہ کا جانور گھر لا کر ذبح کیا اور جانور کی کھال تعاون کے طور پر فلاح انسانیت فاونڈیشن کے مقامی دفتر بھیج د ی تو آئیے آپ بھی اس عید قربان پر جانور، ان کی قیمت، اور ان کی کھال کے ساتھ فاونڈیشن کے ساتھ تعاون کیجئے تاکہ وہ اپنی ریلیف سرگرمیوں کو بھرپور انداز میں جاری رکھ سکے۔