لاہور(جیوڈیسک)لاہور پنجاب حکومت نے لائیو اسٹاک شعبے کی ترقی پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے گوشت اور دودھ کی پیداوار اور معیار کے فروغ کیلئے نیا بریڈنگ سروسز ایکٹ 2012 متعارف کرا دیا، اس حوالے سے نمائندہ پرایئوئٹ ڈیری سیکٹر سائرہ احمد کا کہنا ہے کہ مقامی فارمر میں شعور کا فقدان ہے،قانون سازی سے پرائیویٹ سیکٹر کا کردار مزید فعال ہو گا۔صدر ایگری فورم پاکستان ابراہیم مغل کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں نے آج تک کوئی ٹھوس کام نہیں کیا، شعبے کو پرایئویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے سے فارمرز کااستحصال ہو گا۔
ڈائریکٹر لائیو اسٹاک پنجاب ڈاکٹر اسرار حسین پنجاب میں اس وقت گائے بھینسوں کی تعداد 6 کروڑ سے زائد ہے، وقت کے ساتھ لائیواسٹاک شعبے کا بجٹ اور افسروں کی تعداد تو کئی گنا بڑھ گئی مگردودھ کی پیداوار بڑھانے کیلئے گائے بھینس کی بریڈنگ پر توجہ نہیں دی گئی، ایسے حالات میں دودھ کی سالانہ پیداوار 33 ارب لیٹر سے بڑھ نہیں سکی، لائیواسٹاک حکام کا کہنا ہے کہ نئے ایکٹ پر عملدرآمد سے جانوروں کی اعلی نسل سامنے آئے گی اور دودھ کی پیداوار بھی بڑھ جائے گی۔
لائیواسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت قانون سازی ضرور کرے تاہم اس امر کو یقینی بنایاجائے کہ حقیقی اسٹیک ہولڈرز،یعنی کسان اور چھوٹے فارمرز کو نقصان نہ اٹھانا پڑے اور دودھ کی پیداوار بڑھا کر عوام کو سستا اور معیاری دودھ بھی میسر آ سکے۔