اسلام آباد (جیوڈیسک) ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیر خزانہ اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کر دی گئی۔ نیب حکام نے ایل این جی کیس میں نامزد ملزمان مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔
دوران سماعت مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کا مہنگا ٹھیکا دینے کا الزام درست نہیں ہے۔
وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیب کے پاس دوسری کمپنی کو سستا ٹھیکا ملنے کے حوالے سے کوئی موازنہ نہیں ہے، اور موجودہ حکومت کے دیئے گئے ٹھیکے اُس سے بھی مہنگے دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنانے کے لیے مفتاح اسماعیل کو گرفتار کیا گیا۔
اس موقع پر مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید نے بتایا کہ نیب کی تحویل میں بھی مفتاح اسماعیل کا معائنہ ہوا، مفتاح اسماعیل کے دل میں سوراخ ہے، انہیں حراست میں رکھنا جان لیوا ہو سکتا ہے۔
رہنما ن لیگ مفتاح اسماعیل دوران سماعت خود روسٹرم پر آ گئے اور بتایا کہ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ نیب کا رویہ میرے ساتھ سے اچھا ہے۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ نیب حکام سے کہیں کہ روز ایک گھنٹہ تو میرے پاس آیا کریں، یہ لوگ صرف 5 منٹ کے لئے آتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مجھے تفتیش کے لیے رکھا ہے تو ایک گھنٹہ تو تفتیش کریں، تفتیش میں کچھ پوچھنا ہو تو پوچھیں۔
مفتاح اسماعیل نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ نیب والے ساڑھے 23 گھنٹے چھوٹے سے کمرے میں بند رکھتے ہیں، صرف آدھا گھنٹہ واک کی اجازت ملتی ہے، دو منٹ اوپر ہو جائیں تو کہتے ہیں 32منٹ ہو گئے واپس اندر چلو۔
وکیل مفتاح اسماعیل حیدر وحید نے مؤقف اختیار کیا کہ تفتیش پہلے ہو چکی، اب تو نیب والوں کی اُن سے دوستی ہو چکی ہے، دوستی کے لیے مزید ریمانڈ لینا ہے تو لے لیں لیکن ریمانڈ بنتا نہیں ہے۔
عدالت نے مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو مفتاح اسماعیل کی میڈیکل سہولیات کا خیال رکھنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ نیب حکام نے ایل این جی کیس میں گرفتاری کے لیے مفتاح اسماعیل کے گھر پر چھاپا مارا تھا تاہم رہنما ن لیگ گھر پر موجود نہیں تھے۔
مفتاح اسماعیل نے 19 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کر لی تھی۔
تاہم 7 اگست کو ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر نیب حکام نے انہیں اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو گرفتار کر لیا تھا۔
احتساب عدالت نے 8 اگست کو سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔