تحریر : خان فہد خان دنیا بھر میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسائل میں کمی اور وسائل میں اضافہ ہوتا جاتا ہے لیکن ایک پاکستان ہے جہاں مسائل میں دن بہ دن اضافہ اور وسائل میں کمی ہو تی جا رہی ہے۔بے شمار مسائل میں گھیرے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا بحران (لوڈشیڈنگ) ہے۔ یہ واحد مسئلہ ہے جس سے ہر عمر اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ متاثر ہیں۔اس لوڈشیڈ نگ کی مرہون منت پاکستانی عوام کا کاروبار تباہ وبر باد اور زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ اس انرجی بحران کی وجہ سے انڈسٹری تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اور بے روزگاری میں کافی اضافہ ہورہاہے۔لوڈشیڈنگ کے خلاف روز روزہونے والے احتجاج اور فسادات نے مزید مشکلات پیدا کر رکھی ہیں۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ وقت گزرنے کہ ساتھ ساتھ یہ مسئلہ شدت اختیارکرتاجارہا ہے۔
ہماری سابقہ حکومت نے اس مسئلہ کو سنجیدہ نہ لیتے ہوئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اُٹھائے جس کی سزا آج عوام بھگت رہی ہے۔تاہم 2013میں برسر اقتد ار آنے والی جماعت مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات سے قبل عوام کی اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دلواتے ہوئے لوڈشیڈنگ سے نجات کیلئے لوگوں کوسبز باغ دکھائے۔شہباز شریف صاحب نے اقتدار ملنے کی صورت میں 6 ماہ میں اس عذاب سے نجات دلانے کے وعدہ کیا اور عوام کی خوب ہمدردیاں سمیٹیں۔ عوام نے مسلم لیگ (ن)کے منشور سے اتفاق و اعتماد کرتے ہوئے نواز شریف ،شہباز شریف کو کامیاب کرایالیکن آج چار سال اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد بھی حکمران صرف وعدے اور دعوے کرتے ہی نظر آر ہے ہیںجبکہ عوام آج بھی لوڈشیڈنگ کی آگ میںویسے ہی جل رہی ہے جیسے آج سے چار سال پہلے ۔ایسا ہرگز نہیں کہ حکمران ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھے رہے بلکہ پنجاب اور حکومت پاکستان نے لوڈشیڈنگ کے حل کیلئے کئی پاور پراجیکٹ شروع کیے ،جن پر عوام کا پیسہ پانی طرح بہا یا جا رہاہے ان پراجیکٹ میں سے اکثر منصوبے آپریشنل بھی ہوگئے لیکن اس کے باوجود بھی عوام کو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اس قیامت خیزگرمی میں برداشت کرنا پڑرہی ہے۔
اربوں روپے قومی خزانے سے توانائی منصوبوں اور کروڑوں اخبارات میں اشتہارات پر خرچ کرنے کے بعد بھی حکومت پاکستان عوام سے کیے اپنے وعدے وفا نہ کرسکی۔ لوڈشیڈنگ کی موجودہ صورت حال ہماری گورنمنٹ اور اداروں کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ہر ذی شعور پاکستانی سوچتا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اربوں روپے قومی خزانے سے خرچ کرنے اور کئی منصوبوں کے مکمل ہونے کے باوجودبھی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ ہوسکا………..؟ تو جناب حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اقتدار اور اختیار نا اہل لوگوں کے ہاتھ میں ہے جس وجہ سے ملکی وسائل خرچ کرنے کے بعد بھی لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکا۔حکمرانوں نے لوڈشیڈنگ میں کمی کا فوری حل یہ سوچا کہ سرکلر ڈیڈ کم کیا جائے جس سے لوڈشیڈنگ میں کمی آ جائے گی پس مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے آتے ہی سرکلر ڈیڈ کی مد میں اربوں روپے اپنی من پسند کمپنیوں میں تقسیم کیے ۔ان ادائیگیوں کے بعدان کا خیال تھا کہ لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی لیکن ایسا ہر گز نہیں ہوایہ6ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے منصوبے ڈراپ سین ثابت ہوا۔
اس کے علاوہ حکمرانوں نے نندی پور جیسے سفید ہاتھی پر کام شروع کیا اور خوب مال بنانے کے بعدمکمل ہوا لیکن آج یہ منصوبہ بند ہے۔اس کے علاوہ کئی نئے توانائی کے منصوبوں پر بھی کام شروع کیا گیا جواس بات کو ظاہر کررہا تھا کہ حکومت اس مسئلہ کے حل کیلئے سنجیدہ ہے یقینایہ ایک اچھا قدم تھا ۔لیکن وزارت اور افسران کی نااہلی اور مس پلاننگ کے باعث آج کچھ منصوبے مکمل ہونے کے باوجوداپنے اہداف کے مطابق بجلی کی پیداوارنہیں دے رہے۔جو سرکاری خزانے کے ساتھ ساتھ حکمرانوںاور عوام کی امیدوں پربھی بجلی بن کر گرے ۔بجلی کی ناکافی پیداوار کے علاوہ لوڈشیڈنگ کے ذمے دار دیگر فیکٹرز (عوامل ) پرحکومت نے توجہ نہیں دی جس کے باعث عوام کوآج بجلی کی پیداوار میںکچھ اضافہ کے باوجود ریلیف میسر نہیں۔لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار شارٹ فال(بجلی کی قلت) ہی نہیںتھی بلکہ ٹرانسمیشن لائنز بھی ہیں جن کی مینٹیننس اور اپ گریڈیشن پر عدم توجہ ہی نہیں دی گئی۔
اس وقت ملک بھر میںجتنے پاور پراجیکٹ کا افتتاح ہوچکا وہ کافی ہیں اگر ان سب کو وقت پر مکمل کر لیا جائے تو امید کی جاسکتی ہے بجلی کی مجموعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا ۔لیکن یاد رہے کہ ہماری فرسودہ ٹرانسمیشن لائنز پر اگر کل پیداواری لوڈ ڈالا جائیگاتو یہ بوجھ برداشت نہ کرتے ہوئے ٹرپ کر جائیں گی اور شارٹ فال زیرو ہونے کی صورت میں بجلی کی بلا تعطل ترسیل ممکن نہیں لوڈشیڈنگ پھر یقینی ہے۔ حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت تھی کہ ٹرانسمیشن لائنز ،گریڈ سٹیشنزکو بھی اپ گریڈ کیا جائے تاکہ نیشنل گریڈ میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بعد بجلی کی ترسیل میں کوئی پریشانی درپیش نہ آئے۔ لیکن افسوس مینجمنٹ کی کمی اور نااہلی کے سبب اس جانب توجہ نہیں دی گئی اب صورت حال یہ ٹرانسمیشن لائنز کو اپ گریڈ کیے بغیر لوڈشیڈنگ کاخاتمہ ناگزیر ہے۔