تحریر : محمد صدیق پرہار رمضان المبارک شروع ہوتے ہی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔وزیراعظم نوازشریف نے ہدایت کی تھی کہ سحروافطار اورتراویح کے وقت لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔یقین مانیں ہم نے پہلی تراویح لوڈشیڈنگ کی شدیدگرمی میں اداکی۔پہلی سحری وافطاری کے وقت بھی بجلی نہیں تھی۔صرف ہمارے شہرلیہ ہی نہیں ملک بھرمیں بجلی مسلسل کئی گھنٹے غائب رہی۔لاہور، پشاور، کراچی ،ملتان،بہاوالپور، گوجرانوالہ،قصور، ساہیوال، اوکاڑہ،خانیوال، حافظ آباد، سکھر،حیدرآباد،مردان، صوابی،کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، دیراوردیگرشہروںمیں بجلی کی بندش نے لوگ شدیداذیت میںمبتلارہے۔چارسدہ میں گرمی کے ستائے لوگوںنے گرڈسٹیشن پردھاوابول دیا۔پولیس کے لاٹھی چارج کے جواب میںلوگوںنے اہلکاروںپرلاٹھیاں برسائیں۔صوابی میں سیشن کورٹ جلادی گئی۔نوازشریف نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے صورت حال بہتربنانے اورسحری وافطاری کے وقت لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کردی۔نوازشریف کی ہدایت اورعابدشیرعلی کی معافی کایہ اثرہواکہ دوسرے روزلوڈشیڈنگ میں اوربھی اضافہ ہوگیا۔
ملک بھرمیں بدترین لوڈشیڈنگ کے ماضی کے تمام ریکارڈٹوٹ گئےوزیراعظم نے سیکرٹری پانی وبجلی کی سرزنش کردی اوراس کی یہ رپورٹ کہ گرمی بڑھنے کی وجہ سے بجلی کم پڑگئی۔ناگواری کااظہارکرتے ہوئے مستردکردی۔اورلوڈشیڈنگ بارے شہریوںکی شکایات کاازالہ کرنے کی ہدایت کردی۔نوازشریف کی سیکرٹری پانی وبجلی کوسرزنش بھی کسی کام نہ آئی۔ تیسرے روزہ کوبھی لوڈشیڈنگ اپنے جوبن پررہی۔حکومتی دعوئوں کے برعکس بجلی کاشارٹ فال ٥٥٠٠ میگاواٹ ہوگیا۔ کراچی میں ڈیڑھ سوافرادزندگی کی بازی ہارگئے سندھ میں گرمی سے مزید٨٨افرادجاں بحق ہوگئے۔ تین دن میں مرنے والوںکی تعدادتین سوسولہ ہوگئی۔جواب بڑھ کر٧٥٠ہوچکی ہے ۔وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں شدیدگرمی کے باعث ہلاکتوںپردکھ وافسوس کااظہارکرتے ہوئے وزارت پانی وبجلی کوہدایت کی کہ بجلی کی فراہمی کی تازہ صورت حال بارے باخبررکھاجائے۔
سحری وافطاری کے اوقات سمیت ملک بھرمیں لوڈشیڈنگ چوتھے روزبھی اپنے جوبن پررہی۔اخباری رپورٹ کے مطابق بجلی کی طلب بڑھ جانے کے باعث سسٹم کے بریک ڈائون کابھی خطرہ ہے۔وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ مسلسل مانیٹرنگ اورلوڈمنیجمنٹ کے باعث ملک بھرمیںبجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیا ہےافطار، تراویح اورسحری کے اوقات میں شہروںمیں ٩٣فیصدجبکہ دیہی علاقوںمیں ٩٦ فیصدبلاتعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے۔خواجہ آصف کے ان جملوںمیں نہیں کااضافہ کردیاجائے توبیان حقیقت میں تبدیل ہوجائے گا۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جوبل ادانہیںکرتے انہیں بجلی نہیں دے سکتے۔جوبل باقاعدگی سے اداکررہے ہیں بجلی تو ان کوبھی نہیں مل رہی۔ ان کاکیاقصورہے۔
Electricity Bills
جوبل ادانہ کرے اسے بھی لوڈشیڈنگ کی سزااورجوبل باقاعدگی سے اداکریں انہیں بھی۔اس سے پہلے یہ بہترین اصول سامنے آیاتھا کہ جہاں بجلی کی چوری زیادہ ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔اس اصول کے تحت بجلی چوروں کے ساتھ ساتھ بجلی قانون کے مطابق استعمال کرنے والوں کوبھی لوڈشیڈنگ کی سزادی جارہی ہے۔ خواجہ آصف صاحب صارفین کوناکردہ گناہوںکی سزانہ دیں۔ جو بجلی کابل ادنہیں کرتے ان کے کنکشن کاٹ دیں۔جوبجلی چوروں کوگرفتارکرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔جوبجلی قانون کے تحت استعمال کرکے باقاعدگی سے بل اداکررہے ہیں ان کولوڈشیڈنگ کی سزانہ دیں۔بجلی چوری روکنے کاآسان طریقہ یہ ہے کہ جوسیکیورٹی چپ خواتین پرتشددکرنے والوں ،فورتھ شیڈول والوں کولگائی جارہی ہے وہی چپ بجلی کے کھمبوں اورمیٹروںمیں بھی لگائی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ تمام ایس ڈی اوزاورلائن سپریٹنڈنٹس کومناسب وقت دے کروارننگ دی جائے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں سے بجلی چوری ختم کرائیں۔اس کے بعد خفیہ ایجنسیوںکی طرزپرفورس تشکیل دے کربجلی چوری کاسراغ لگایاجائے۔جہاں سے بھی بجلی چوری پکڑی جائے۔
متعلقہ ایس ڈی اواورلائن سپریٹنڈنٹس کوملازمت سے برطرف کرکے آئندہ کے لیے کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل قراردے دیاجائے۔ان کاکہناتھاکہ پہلے روزے سے بجلی کی طلب بڑھ کراکیس ہزارمیگاواٹ تک پہنچ گئی۔بحران پرقابوپانے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں۔وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہا ہے کہ حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے دن رات کام کررہی ہے۔لوڈشیڈنگ کوشکست نہ دے سکے تواگلے الیکشن میںپارٹی پرمنفی اثرات پڑیں گے۔یہی بات ہم کرنے والے تھے کہ اچھاہواچوہدری نثارنے خودکردی۔اگرمسلم لیگ کی موجودہ حکومت نے ملک سے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ نہ کیاتوآئندہ انتخابات میں اسے بھی سابقہ حکومتی پارٹیوںکی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ منفی نتائج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔اس لیے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ عوامی مشکلات کے ازالہ کے لیے ہی نہیں مسلم لیگ کی سیاسی بقاء کے لیے بھی ضروری ہے۔چوہدری نثارنے کہا کہ اوراگرشکست دے دی توعوام کااعتمادحاصل کرلیں گے۔
حکومت کابنیادی مقصدعوام کی تکالیف میںکمی لانا ہے۔حکومت ہاتھ پرہاتھ رکھ کرنہیں بیٹھی،بجلی کے کئی کارخانے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ہم پرامیدہیںکہ اگلے ایک دوسالوںمیںبجلی کی پیداوارمیں بہتری آئے گی اورعوام کولوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکاراملنے کے ساتھ ساتھ ملک میں ترقی کاپہیہ بھی تیزرفتاری کے ساتھ چلناشروع ہوگا۔ وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی نے کہا ہے کہ کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کی ذمہ دارپیپلزپارٹی ہے۔جس نے کے الیکٹرک کوپرائیوٹائزکرنے کے پرویزمشرف کے فیصلے کوتوسیع دی۔کراچی کے علاوہ ملک بھرمیں لوڈشیڈنگ کاذمہ داربھی بتادیں۔وہ کہتے ہیں پرانے معاہدے کے تحت حکومت ٦٥٠ میگاواٹ بجلی کے الیکٹرک کوفراہم کررہی ہے۔تاہم طلب اوررسدکوبرقراررکھناکے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ حکومت نے سولہ ہزارتین سومیگاواٹ تک بجلی کی پیداواربڑھائی۔پانچ سے سات ہزارمیگاواٹ بجلی کی قلت کاسامنا ہے۔
Namaz
اس طرح توبجلی ہماری ضرورت سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ایسا ہی ہے تولوڈشیڈنگ کاہوناکسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔عابدشیرعلی بجلی کے وزیرہیں وہ تلاش کریں کہ یہ سولہ ہزارمیگاواٹ بجلی کہاںجارہی ہےعوام تواس سے محروم ہیں۔عمران خان نے ملک میں طویل اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے وفاقی حکومت کے سفاک اورظالمانہ طرزعمل کانتیجہ قراردیاہے۔ ان کاکہنا ہے کہ رمضان المبارک کے انتہائی شدیدموسم میں رمضان المبارک کی عبادات میں مصروف پاکستانیوںکوبجلی کی عدم فراہمی انتہائی شرمناک اورظالمانہ اقدام ہے۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔عمران خان نے کہا وفاقی حکومت بجلی چوروںکوروکنے کے لیے بھرپوراقدامات کرے۔لیکن افسوس ہے حکومت بجلی چوروںکوخودتحفظ فراہم کررہی ہے۔ انہوںنے کہاحکومت ملک کے تمام حصوںمیں بسنے والے عوام کوبجلی کی بلاتفریق اوربلاتعطل فراہمی یقینی بنائے۔چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ روزہ داروںکوسحروافطارمیں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی خوشخبری سناکرحکومت نے لوڈشیدنگ کے پچھلے تمام ریکارڈ بھی توڑ دیے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ ن لیگ کی حکومت پچھلے سات سال سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے توکررہی ہے لیکن عملی طورپراس نے ابھی تک کوئی ایک ایسا پراجیکٹ شروع بھی نہیںکیاجس سے لوڈشیڈنگ کم یاختم ہوسکے۔
٦ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعویدارآج ملک کواندھیروںمیں ڈبوکریہ کہہ کراپنی بے بسی کااظہارکررہے ہیںکہ عوام بارش کے لیے دعاکریں ہم کچھ نہیںکرسکتے۔لوڈشیدنگ کے خلاف احتجاج سڑکوںپرتوپہلے سے ہی جاری ہے ۔قومی اسمبلی میںبھی اپوزیشن نے بھرپوراحتجاج کیا ہے۔قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیّد خورشیدشاہ ، تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی سمیت دیگراپوزیشن جماعتوںنے لوڈشیڈنگ کی صورت حال پرسخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے دوسال پہلے چھ ماہ میںبجلی کی قلت ختم کرنے کادعویٰ کیاتھاماہ رمضان المبارک میںکراچی میں ڈیڑھ سوافرادکی ہلاکت اوربجلی کی لوڈشیڈنگ نے حکومتی دعوئوںکی قلعی کھول دی ہے۔دوسال میںلائن لاسزمیںکمی نہیںآئی۔بلکہ بجلی کے ریٹ بھی دگناکردیے گئےبجلی کی شکایت کریںتوجواب ملتا ہے کے الیکٹرک پرائیویٹ ہوچکاہے۔عوام کی تکالیف کی کہیں بھی شنوائی نہیںہورہی۔حکومت کی ترجیحات میں عوام نہیں چندمیگاپراجیکٹس ہیں۔بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، ایم کیوایم،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، اے این پی،قومی وطن پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوںنے قومی اسمبلی میں احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔
شیخ رشیدنے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ساراپیسہ بجلی پرلگائیں قوم متحدہوکرلوڈشیڈنگ کے خلاف کھڑی ہوگئی ہے۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے لوڈشیڈنگ کے خلاف مذمتی قراردادپیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پرواک آئوٹ کیا۔اوراسمبلی کے باہرسیڑھیوںپرحکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ایوان میں گرمی کی شدت سے ہلا ک ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔اپوزیشن لیڈر میاںمحمودالرشیدنے کہا کہ ٦ ماہ میںلوڈشیڈنگ ختم کرنے کانعرہ لگانے والے شہبازشریف آج کہاں ہیں۔انہیں قوم کوجواب دیناہوگا۔ڈاکٹروسیم اخترنے کہا کہ حکومت رمضان المبارک میں بجلی کی فراہمی یقینی بناکرقوم کوبدترین لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلائے۔ وزارت پانی وبجلی کی طرف سے اخبارات میں شائع شدہ اشتہارمیں کہا گیا ہے کہ اب رمضان المبارک میں شہروںمیں پانچ اوردیہاتی علاقوںمیں سات گھنٹے کی جارہی ہے۔ شیڈول لاہور،اسلام آبادجیسے شہروںکاتوہوسکتا ہے۔لیہ سمیت ملک کے مختلف شہروںمیں لوڈشیڈنگ کادورانیہ وزارت پانی وبجلی کے بتائے گئے دورانیہ سے کہیں زیادہ ہے۔
Electricity Power
ہم نے اپنی تحریروںمیںحکومت کوتوانائی بحران حل کرنے کی کاوشوںپرخراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوجانے کی توقع ظاہرکی تھی۔مگرابھی تک توقع نامکمل ہے۔ بارشوںکے باوجودبھی لوڈشیڈنگ برقرارہے۔تاہم اس میںمعمول سے جواضافہ ہواتھاوہ کم تو ہوا ہے تاہم لوڈشیڈنگ کے معمول میںکوئی کمی نہیں آئی۔ یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ توانائی کے کئی منصوبوںپرکام جاری ہے۔لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے صرف نئے پراجیکٹس پرعمل کرناہی ضروری نہیں بلکہ بجلی بنانے کے پرانے یونٹس کی مرمت وبحالی بھی ضروری ہے۔اس میںکوئی دورائے نہیں کہ حکومت کی توجہ سستی بجلی کے حصول پرہے۔اس لیے وہ مہنگی بجلی کی طرف توجہ نہیں دے رہی۔بجلی کابحران ختم کرنے کے لیے بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کے ساتھ ساتھ لائن لاسزاوربجلی چوری کاخاتمہ بھی ضروری ہے۔
رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے محمدرمضان قلندری نے اپنی ہوٹل میں چائے بناتے ہوئے راقم الحروف سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے۔حکومت بجلی چوری پرقابوپالے تولوڈشیڈنگ بھی ختم ہوجائے گی اوربجلی بھی سستی ہوجائے گی۔بجلی کی پیداوارمیں اضافہ ہوبھی جائے توایک رپورٹ کے مطابق ٹرانسمیشن سسٹم اس کابوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پارلیمنٹ میںجمع کرائی گئی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ٹرانسمیشن سسٹم کی اپ گریڈیشن کے بغیرلوڈشیڈنگ کاخاتمہ ممکن نہیں۔ حکومت بجلی کی پیداواربڑھانے پرزوردے رہی ہے ۔ اصل مسئلہ ٹرانسمیشن سسٹم کی خرابی ہے۔ملک میںموجودہ ٹرانسمیشن سسٹم صرف ساڑھے چودہ ہزارمیگاواٹ کابوجھ اٹھاسکتا ہے۔اگربوجھ زیادہ ہوگاتوٹرانسمیشن سسٹم بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں جس کے نتیجے میں نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
اس نے حکومت کوہدایت کی ہے کہ بجلی کی پیداواربڑھانے کی بجائے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ٹرانسمیشن سسٹم پرہونی چاہیے۔اس سے لائن لاسز پرقابوپانے میں بھی مددملے گی۔کیونکہ سسٹم کی اپ گریڈیشن سے بجلی ضائع ہوناکم ہوجائے گی۔ بلکہ ضائع ہونا بند ہو سکتی ہے۔ ٹرانسمیشن سسٹم کی اپ گریڈیشن میں بھی وقت لگے گا۔ اس سے بھی چنددن میںتو لوڈشیڈنگ میںکمی نہیںلائی جاسکتی۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہسپتالوںمیںمریضوں کے علاوہ اے سی کے استعمال پرمکمل پابندی ہونی چاہیے۔جوبھی خاص وعام اسے استعمال کرتے ہیں وہ دوسروںکااحساس کریں ۔ان کے ایک اے سی بندہونے سے بہت سے پنکھے چل پڑیں گے۔گھروں اوردکانوںمیں دوفریجوںمیں سے ایک چلائیں۔