مظفرآباد (جیوڈیسک) پاکستانی کشمیر میں حکام کے مطابق ’لائن آف کنٹرول‘ کے نکیال سیکٹر میں گولہ باری و فائرنگ کے تبادلے میں شدت آنے کے بعد متاثرہ علاقوں سے سینکڑوں افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر پناہ لینا شروع کر دی ہے۔
گولہ باری سے متاثرہ علاقے نکیال سے پاکستانی کشمیر کی حکومت کے وزیر مال فاروق سکندر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بھارتی گولہ باری کی زد میں آنے والے ایک درجن سے زائد سرحدی دیہات سے لوگوں نے محفوط مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی اور منگل کی صبح گولہ باری میں وقفے کے دوران سینکڑوں خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو ئے۔
یاد رہے کہ نکیال سیکٹر میں پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان کئی دنوں سے گولہ باری کا تبادلہ ہو رہا ہے، جس میں اب تک ایک درجن کے قریب سویلین ہلاک ہو چکے ہیں۔حکام کے مطابق پیر کے روز نکیال سیکٹر کے مختلف علاقوں بھارتی گولہ باری میں شدت آئی جس میں چار افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوئے جب کہ درجنوں گھروں اور کئی گاڑیاں کو نقصان پہنچا جب کہ اطلاعات کے مطابق بعض افراد نے مویشی بھی مارے گئے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان حالیہ تناؤ میں ستمبر کے مہینے میں کشمیر کے علاقے میں بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد ہوا، جس میں کم از کم 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود جب بھی دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی آتی ہے تو فائرنگ کے تبادلے کے واقعات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ دونوں ہی ملک فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔