تحریر۔ ریاض جاذب مقامی حکومتوں کے قیام کی خاطر بلدیاتی اداروں کے لیے ہونے والے الیکشن کو ایک سال سے بھی زائد کا عرصہ ہوگیا ہے ۔ تاحال بیشتر سے زائد یونین کونسلوں کے لیے دفاتر و سٹاف کا انتظام نہیں ہوا ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہوسکے۔منتخب نمائندگان ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔ایک گزر گیا انہیں اختیارات نہ مل سکے۔باقی مدت کے لیے بھی ان کی فعالیت اور کام کرنے کے معیار کی کوئی گارنٹی نہیں نیا بلدیاتی نظام لاگو ایک طرف اس کو تو ابھی پورا بھی نہیں کیا جاسکا۔
اگلے مرحلے کے الیکشن بھی نہیں ہوئے جوکہ 15 نومبر کو ہونے جارہے ہیں اگر پھر سے نیا شیڈول نہ آیا تو یہ الیکشن ہونگے جس میں تمام ادارون میں مخصوص نشستوں پر الیکشن ہونگے۔ اس کے ساتھ ہی میونسپل کارپویشن اور ضلع کونسل میں میئر ڈپٹی میئر اور چیئرمین وائس چیئرمین کے انتخابات کے لیے شیڈول آئے گا ۔ جوکہ شاید دسمبر کے آخر میں آئے۔یونین کونسلوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین اور کونسلروں کی اس دوران اگر تربیت کا کوئی پروگرام متعارف کردیا جاتا تو بہتر تھا تاکہ یہ لوگ اپنی استعداد کار میں اضافہ کے بعد بہتر انداز ،میں کام کرسکیں ۔مگر ایسا بھی نہیں ہوا۔
Election
دراصل حکمرانوں نے یہ الیکشن دل سے نہیں کرائے باامر مجبوری عدالت کے حکم پرت کرائے ہیں ۔ ہمارے حکمران اس نظام کے حق میں نہیں اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ اقتدار اور اختیارات کو نچلی سطح تک جانے دیا جائے ۔ ان کے ممبران اسمبلی بھی نہیں چاہتے تھے ان کا کوئی شریک کار ہو ”مناپلی ” رکھنا چاہتے ہیں پھر کیوں یہ لوگ مخلص ہونگے۔ بلدیاتی نظام کے حق میں اور اس کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے حق میں اسمبلی میں کسی ایک ممبر نیت بھی آواز نہیں اٹھائی ابھی بھی وہ اس کو مکمل طور پر قبول کرنے کو تیار نظر نہیں آتے ۔ حالانکہ مقامی حکومتوں کی افادیت اور اس کی اہمیت مسلمہ ہے جس ملک میں یہ نظام مضبوط ہے وہاں مسائل بھی کم ہیں کیونکہ مقامی مسئلہ کا حل بھی مقامی قیادت خود مقامی وسائل سے نکال رہی ہوتی ہے ۔ اور وہ بھی شراکت اور مشاورتی اصولوں کے تحت ایسا ہورہا ہے۔
پنجاب میں بلدیاتی ادارں کو بااختیار نہیں بنانا تھا تو پھر الیکشن کیو ں کرائے گئے ہیں اس سے تو بہتر تھا کہالیکشن نہ ہوتے ۔ الیکشن کے بعد کے مسائل کا سامنا تو حکومت اور بلدیاتی منتخب نمائندگان کو نہ کرنا پڑتا ۔ضرورت اس امر کی ہے مقامی حکومتوں کے نظام کے تحت مقامی حکومتوں کا قیام عمل میں لانے کی خاطر عملی طور پر مخلصانہ اقدامات کئے جائیں ۔ اور منتخب عوامی نمائبدگان کو تسلم کرتے ہوئے انہیں مکمل طور پر بااختیار بنایا جائے اور بھر طور پر اس لاگو کیا جائے ۔ تاکہ عوام کو اس بہترین نظام کے ثمرات جلد پہنچ پائیں ۔ مزید تاخیر نہ کی جائے یونی کونسلوں کے لیے دفاتر اور سٹاف کا فوری طور پت انتظام کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ گرانٹس اور فنڈز سمیت دیگر تمام وسائل دیئے جائیں ۔ منتخب بلدیاتی نمائندگان کی تربیت کا پروگرام بھی جلد شروع کیا جائے۔