کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیاتی اداروں کا مصنوعی بحران شہر کی تباہی کیساتھ ساتھ شہر کی خوبصورت مونو منٹ بھی تباہ و برباد ہو گئے۔ کراچی کی اہم شاہراہوں پر نصب بوڑھے وال کلاک کے ساتھ ساتھ نئے وال کلاک بھی کراچی کی تباہی کی داستان سنا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ناظمین کے 2011ء کے دور کے بعد بلدیاتی اداروں میں بیورو کریسی کی مدد سے نظام چلانے کی کوشش کی گئی اور شہر کی سڑکیں ،پل،فلائی اوور جہاں تباہ ہوئے وہیں شہر میں پینے کے پانی ناپید اور سیوریج سسٹم تباہ ہو گیا ہے اور کراچی کے بوڑھے وال کلاک ٹاور جن میں ایمپریس مارکیٹ ،کے ایم سی بلڈنگ کیساتھ ساتھ دیگر 7 بوڑھے وال کلاک ٹاور خراب پڑے ہیں۔
جبکہ سابق وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ مرحوم نے نارتھ ناظم آباد بورڈ آفس پر کلاک ٹاور بنایا تاھ آج اس کی گھڑیاں بھی گائب کردی گئی جو کہ گزشتہ ایک سال سے خراب تھی شہریوں کے مطابق کراچی کے ساتھ ساتھ کراچی کی خوبصورتی میں اضافے کے لئے بنا ئے گئے مونومنٹ بھی بلدیاتی ادارے سنبھال نہیں سکے۔