اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر فریدہ راشدنے کہا ہے کہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے شہری آبادی کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، جنھیں ریلیف فراہم کرنے کیلئے بلدیات کے قدیمی قوانین کو تبدیل کر کے انھیں با اختیار بنایا جائے تاکہ وہ مالی بحران سے نکل کر اپنے وسائل سے عوام کی خدمت کر سکیں۔
کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہروں کا موجودہ بنیادی ڈھانچہ اور سماجی خدمات بڑھتی ہوئی آبادی اور شہروں کی جانب نقل مکانی کے رجحان کی وجہ سے خوراک، صحت، تعلیم، رہائش، ماحول، واٹر سپلائی، کچی آبادیوں اور ٹریفک سمیت متعدد مسائل جنم لے رہے ہیں جبکہ بلدیات انھیں حل کرنے سے قاصر ہیں۔
فریدہ راشد نے کہا کہ شہری آبادی 4.6کی رفتار سے بڑھ رہی ہے، پاکستان کی نصف شہری آبادی آٹھ شہروں کراچی، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ملتان، حیدرآباد، پشاور، اسلام آباد اور کوئٹہ میں مقیم ہے جن میں سے 50 فیصد ایک کمرے کے مکان میں رہتے ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں، ادھر پرانے بلڈنگ بائی لاز اور دیگر قوانین بلدیات کی ترقی اور آمدنی کے زرائع پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
جس کی وجہ سے بلدیات عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے بجائے اپنی بقا کی جنگ میں مصروف رہتی ہیں، فریدہ راشد نے کہا کہ 2050 تک پاکستان آبادی کے اعتبار سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہو گا اسلئے سیاستدان جن کی اکثریت دیہی علاقوں سے ہے شہروں کے مسائل پر توجہ دیں، ان کے مسائل حل اور با اختیار بنانے کے لئے اقدامات کریں ورنہ صورتحال بے قابو ہو جائے گی۔