کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ادارے محکمہ لوکل ٹیکس نے لوکل ٹیکس بائی لاز کو بالائے طاق رکھ کر بھاری رشوت کے عوض شہر میں سینکڑوں ہائی مارک کے اجازت نامے جاری کردیئے ہیں قانون میں ان ہائی مارک کی کوئی گنجائش نہ ہونے کے باوجود سروس روڈں ،فٹ پاتھوں ،گرین بیلٹوں سمیت اہم ترین شاہراہوں پر ہائی مارک نصب کردیئے گئے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی بلدیاتی امور سے آگاہی نہ رکھنے کے باعث ہائی مارک کے اجازت ناموں کے عوض کروڑوں روپے کی خور د برد سے لاعلم ہیں۔
وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن غیر قانونی ہائی مارک سمیت سائن بورد کو ختم کرانے کا الٹی میٹم دیکر خاموش ہوگئے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے تحقیقات کے لئے جاری حکم نامے کو بھی بااثر افسر نے سرد خانے کی نذر کردیا ہے جس کی وجہ رشوت کے نیچے سے لے کر اوپر تک منصفانہ تقسیم بتائی جاتی ہے بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ لوکل ٹیکس کے ڈائریکٹر ایک درجن سے زائد رشوت ستانی و بد عنوانی کے الزامات کے نتیجے میں ہونیوالی تحقیقات کا سامنا کرنے میں مصروف ہیں۔
مگر اس کے باوجود انہیں ہر چند ماہ بعد اس پر کشش عہدے کا چارج دے دیا جاتا ہے سنیئر ڈائریکٹر لوکل ٹیکس کے ایم سی نے شاہراہ قائدین ،ناظم آباد،بوٹ بیسن ،اللہ والی چورنگی ،سندھی مسلم چورنگی ،راشد منہاس روڈ ،کارساز ،بہادرآباد ،پنجاب چورنگی سمیت شہر کے پوش علاقوں کی اہم شاہراہوں پر ہائی مارک کے اجازت نامے جاری اور نصب کرادیئے فٹ پاتھوں ،گرین بیلٹوں میں لگائی جانیوالی ہائی مارک کی تنصیب کے دوران خود محکمہ لوکل ٹیکس کے عملے کی نگرانی میں ہزاروں تناور درخت کو بھی کاٹا جاچکا ہے جبکہ سنیئر ڈائریکٹرکی جانب سے ایڈورٹائزر سے اپنے پیٹرول پمپ پر ڈیلنگ کی افواہیں بھی کے ایم سی کے 10ویں فلور پر زبان زد عام ہوگئیں ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کا محکمہ اشتہارات جو کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا سب سے زیادہ ریونیو دینے والا محکمہ ہے مگر محکمے میں موجود افسران ادارے کی آمدنی بڑھانے سے زیادہ اپنی اوپر کی آمدنی بڑھانے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ بد ترین مالی بدحالی کا شکار ہوگئی ہے ۔ایڈورٹائزرسے رشوت کی وصولی کے لئے محکمہ لوکل ٹیکس کے ڈائریکٹرکی ایما پر ڈپٹی ڈائریکٹرز و دیگر عملہ شہر کے مختلف مقامات سے پہلے سائن بورڈ اُتار تا ہے پھر معاملات طے ہوجانے کے بعد راتوں رات دوبارہ لگادیا جاتا ہے۔
لوکل ٹیکس کے ایم سی نے شہر میں سائن بورڈ کی جگہیں ختم ہونے کے بعد اب کراچی کے پوش علاقوں میں درختوں کو کانٹنے اور گرین بیلٹس کو اُجاڑ کر سائن بورڈ اور بل بورڈز لگانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ لوکل ٹیکس کے ڈائریکٹر اختر شیخ نے کچھ مخصوص من پسند ایڈورٹائزر ز کو بھاری رشوت کے عوض نارتھ ناظم آباد ،شارع فیصل ،گلشن اقبال اور ڈیفنس ،کلفٹن کے علاقوں میں گرین بیلٹس اُجاڑ نے اور درختوں کو خات کر سائن بورڈ ،بل بورد سائٹس لگانے کی اجازت دیدی ہے ۔سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی محمد حسین سید نے شاہراہ قائدین پر ہوڈنگز لگانے پر پابندی عائد کررکھی تھی مگر ان کے جاتے ہی سوسائٹی آفس چورنگی سے لے کر شاہراہ قائدین فلائی اوور تک درجنوں چھوٹے بڑے بورڈز نصب کردیئے گئے ہیں۔
یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک طرف صوبائی وزیر بلدیات ،کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ماحولیات کے حوالے سے سے شجر کاری پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تو دوسری جانب محکمہ لوکل ٹیکس درختوں کو کاٹ کر آلودگی پھیلانے کا باعث بن رہا ہے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ لوکل ٹیکس اور منظور نظر ایڈورٹائزر کے گٹھ جوڑ اور اثر ورسوخ کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹیو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ لوکل ٹیکس کے ڈائریکٹر اختر شیخ کیخلاف بدعنوانی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا ،چیف منسٹر سیکریٹریٹ سے مورخہ 30جنوری 2012ء کو جاری ہونیوالے نوٹیفکشن 11614/PA/SA/CMS/PCC/2008کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور چیئر مین چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کو تحقیقات کرتے ہوئے۔
رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی تھی مگر رشوتوں کی منصفانہ تقسیم نے وزیر اعلیٰ کے اس احکامات کو بھی سرد خانے کے نظر کردیا ،سول سوسائٹی نے محکمہ لوکل ٹیکس کے ایم سی کی جانب سے درختوں کو کاٹ کر سائن بورڈ اور ہائی مارک لگانے کے سلسلے میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ ،گورنر سندھ اور کمشنر کراچی سے اپیل کی ہے کہ رشوت کے عوض درختوں کو کاٹ کر سائن بورڈ نصب کرنے کا سلسلہ بند کرائیں اور اس کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔