تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ بہرام پارسائی نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت خاص طور پر وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی نے کرونا وائرس کے نتیجے میں ملک میں تباہی پھیلنے کے خدشے کے تحت 21 فروری کو پارلیمانی انتخابات ملتوی کرنے کا ان کا مشورہ مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ‘قُم’ میں بر وقت لاک ڈائون کر دیتی تو آج کرونا پورے ملک میں نہ پھیل سکتا۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب ایران میں کرونا کے چند ایک متاثرین سامنے آئے تو ہم نے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی اور حکومت کے دیگر عہدیداروں کو تجویز پیش کی کہ وہ پارلیمانی انتخابات ملتوی کر دیں یا اس وباء کو کنٹرول کرنے کے لیے قم میں لاک ڈائون کریں مگر ہماری کوئی تجویز نہیں سنی گئی۔
انہوں نے قم شہر کو الگ تھلگ نہ کرنے پر بھی ایرانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔”الینا” نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر قُم میں وبا پھیل گئی تو یہ بیماری تمام صوبوں میں تیزی سے پھیل جائے گی اور اگر قم کو کنٹرول کرلیا گیا تو باقی ملک بھی بچ جائے گا۔
رحمانی فضلی نے گذشتہ ماہ اعتراف کیا تھا کہ انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز سامنے آئی تھی لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے کیوں کہ کسی تاخیر سے نئی پارلیمنٹ کی میعاد ملتوی ہوجاتی مگر انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ قم میں انتخابات کی منسوخی کی مخالفت کیوں کی۔
قابل ذکر ہے کہ قم شہر ابتداء میں اس وبا کا مرکز تھا جس کے بعد یہ بیماری دوسرے صوبوں میں پھیلتی چلی گئی۔
جمعہ کے روز ایران میں کرونا کے 134 نئے کیس سامنے آئے ہیں جب کہ 134 افراد کی ہلاکت کے بعد اس وائرس سے ایران میں مجموعی اموات 3،294 ہوگئی ہیں۔ ایرانی وزارت صحت کے حکام نے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ تصدیق شدہ متاثرین کی تعداد 53،183 ہے چار ہزار 35 کی سخت دیکھ بحال کی جا رہی ہے۔ ان کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایران میں 17،935 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔