لاک ڈاؤن میں نرمی، کورونا کی دوسری لہر کا خدشہ

Coronavirus

Coronavirus

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رکن ممالک کو خبردار کیا ہے کہ جلد بازی میں پابندیاں اٹھانے سے دنیا میں وائرس دوبارہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

منگل کو ڈبلیو ایچ او کے سینئر اہلکار ڈاکٹر تکاشی کاسائی نے کہا، “یہ لاپروائی کا وقت نہیں بلکہ ہمیں خود کو آگے ایک نئی طرز زندگی کے لیے تیار کرنا ہوگا۔” صحت کے عالمی ماہرین کے خدشات ایک ایسے وقت پرسامنے آرہے ہیں جب امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے اس ہفتے سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا آغاز کر دیا ہے۔

پیر کو امریکا کی کچھ ریاستوں میں کاروبار و صنعت کو بڑے پیمانے پر کھول دیا گیا۔ جبکہ جرمنی، اٹلی اور اسپین جیسے ملکوں میں پابندیاں مرحلہ وار اور بتدریج انداز میں اٹھانے کی شروعات کر دی گئی ہيں۔ آسٹریلیا نے کہا ہے کہ کورونا کے مریضوں کی تعداد قابو میں آنے کے بعد وہاں آئندہ ہفتے سے ہسپتالوں میں معمول کے آپریشن بحال کردیے جائیں گے۔

حکومتوں کا اصرار ہے کہ جہاں جہاں بھی نقل و حرکت میں نرمی کی جا رہی ہے وہاں لوگوں کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے اور حفظان صحت کی ہدایات کی پاسداری کرنا ہوگی۔ لیکن صحت کے ماہرین کو تشویش ہے کہ ہر جگہ اس پر عمل درآمد یقینی بنانا مشکل ہوگا۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ایسے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پھیل سکتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اس کی بڑی مثال سن انیس سو اٹھارہ میں انفلوئنزا کی تباہ کن وبا ہے، جس میں پانچ کروڑ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ یہ وبا بظاہر تھم جانے کی بعد بار بار لوٹتی رہی اور ہر دفعہ پہلے سے زیادہ مہلک ثابت ہوئی۔ سن ستاون اور اڑسٹھ میں فلو کی وبا نے بھی متعدد مرحلوں میں انسانی جانوں کو نقصان پہنچایا۔

اسی طرح سن دو ہزار نو میں سوائن فلو کی وبا کا آغاز امریکا جیسے ممالک میں اپریل میں ہوا لیکن اس کی دوسری لہر نے کئی ماہ بعد موسم خزاں کے دوران ایشیا کے کئی ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

صحت کے عالمی ماہرین اس وقت دنیا میں کورونا کے پھیلاؤ کے رجحانات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور کورونا کی دوسری لہر کے حوالے سے دنیا سے بھر سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایسے میں تین ممالک سنگاپور، جرمنی اور چین سے کچھ تشویش ناک رجحانات سامنے آئے ہیں۔ ان تینوں ملکوں میں کیسز کی تعداد قابو میں آنے کے بعد بعض مقامات میں پھر سے یکایک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک کوویڈ انیس کی ویکسن ایجاد نہیں ہوتی، وبا کی روک تھام کے لیے نقل و حرکت پر جلد بازی میں پابندی اٹھانا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔