لندن (جیوڈیسک) لیبیا، برطانیہ اور امریکا کی حکومتوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ 1988ء میں سکاٹ لینڈ پر پرواز کے دوران پین ایم فلائٹ 103 کی دھماکے میں تباہی کی دوبارہ تحقیقات کریں گے۔ اس کے ذریعے کئی سوالوں کے جوابات کی توقع ہے۔
یہ بات 21 دسمبر کو اس واقعے کے 25 برس مکمل ہونے پر تینوں ممالک کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور امریکا کے تفتیش کار جلد ہی دستاویزات اور معلومات کے ہمراہ لیبیا پہنچیں گے جبکہ وہ واقعے کے گواہوں سے بھی ملیں گے۔ 25 برس قبل سکاٹ لینڈ کے علاقے لاکر بی کی فضا میں ایک دھماکے سے تباہ ہونے والے مسافر بردار طیارے میں 259 افراد سوار تھے جب کہ زمین پر اس طیارے کا ملبہ گرنے کی وجہ سے مزید گیارہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں لیبیا کے شہری محمد مغراہی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم انہیں سرطان کی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے آخری دنوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کر کے لیبیا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
مغراہی بعد میں فوت ہو گئے تھے۔ بیان مین کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں کے ساتھ تمام ممکنہ تعاون کیا جائے گا تا کہ وہ اپنی تحقیقات مکمل کریں۔ بیان کے مطابق ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے اس ظالمانہ واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور یہ جانا جائے کہ یہ واقعہ کس طرح ہوا۔ ادھر ہفتے کے روز امریکا اور برطانیہ میں لاکر بی دھماکے کے 25 برس مکمل ہونے پر ہلاک شدگان کے لواحقین نے یادگاری تقریبات منعقد کیں۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے میں بہت سے امریکی طالب علم بھی شامل تھے۔
سکاٹ لینڈ میں بھی اس جگہ جہاں اس تباہ شدہ جہاز کا ملبہ گرا تھا ہلاک شدگان کی یادگار پر پھول نچھاور کئے گئے۔ امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے امریکا میں ایرلنگٹن نیشنل قبرستان میں متاثرین خاندانوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا انصاف کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ پین ایم 103 کی یہ فلائٹ 21 دسمبر 1988 کو لندن سے نیویارک کے سفر پر روانہ ہوئی تھی۔ جب پرواز کے صرف ایک گھنٹے بعد اسکاٹ لینڈ کی فضائی حدود میں ایک دھماکے کے بعد تباہ ہو گئی۔ اس جہاز میں 35 امریکی طلبہ بھی سوار تھے جو کرسمس منانے کے لیے وطن واپس جا رہے تھے۔