اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی حکام نے ’صحرائی ٹڈیوں کے لشکروں‘ سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ یہ ٹڈیاں بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ کر رہی ہیں، جس سے خوراک کی قلت کے خدشات پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
ہفتے کے روز پاکستان کی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا، ”ہمیں گزشتہ دو عشروں کے دوران ٹڈی دل کی بدترین افزائش کا سامنا ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ہم نے قومی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔‘‘ ان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس حوالے سے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری وزیر اعظم عمران خان نے دی ہے اور اس حوالے سے ابتدائی اجلاس گزشتہ جمعے کو ہوا تھا۔
سندھ چیمبر آف ایگری کلچر کے رکن اور کسان نثار خشالی کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ” مجھے شک ہے کہ رواں برس ہم گندم کی پیدوار کے حوالے سے ستائیس ملین ٹن کا اپنا سالانہ ہدف پورا نہیں کر سکیں گے۔‘‘
جمعے کے روز وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی مخدوم خسرو بختیار کا قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ”ٹڈیوں کا حملہ بے مثال اور انتہائی قابل تشویش ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی حکام اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل محدود ہیں۔
یہ ٹڈیاں جون میں ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوئی تھیں اور پہلے ہی جنوب مغربی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فصلوں کو تباہ کر چکی ہیں۔ ان علاقوں میں سب سے زیادہ کپاس، گندم اور مکئی کی فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔
پاکستان میں یہ ٹڈیاں جنوبی صوبے سندھ سے سفر کرتی ہوئیں شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا تک پہنچ چکی ہیں۔ ٹڈیوں کے لیے مناسب موسم کی وجہ سے اور حکام کی جانب سے ردعمل میں تاخیر کے باعث ان کی تعداد اور متاثرہ علاقوں میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے کے ایک محقق ژینس لائرکے کے مطابق ٹڈیوں کا ایک چھوٹا گروپ پینتیس ہزار انسانوں کی خوراک ایک دن میں چٹ کر جاتا ہے۔ پاکستان میں ٹڈیوں کی افزائش نسل کے لیے سازگار ماحول موجود ہے۔ ایک مادہ ٹڈی ریت میں انڈے دیتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹڈیاں اڑنے والے کیڑوں میں سب سے تیز رفتار ہوتی ہیں جبکہ یہ روزانہ ایک سو سے دو سو کلومیٹر تک کا سفر کر سکتی ہیں۔