لندن (جیوڈیسک) برطانوی پولیس نے لندن کے قلب میں پارلیمان کے باہر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کی شناخت کا اعلان کر دیا ہے۔اس حملہ آور کا نام خالد مسعود بتایا گیا ہے، اس کی عمر باون برس تھی اور وہ برطانیہ کے جنوب مشرقی علاقے کینٹ میں پیدا ہوا تھا۔
لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے جمعرات کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ خالد مسعود کئی عرفی ناموں سے معروف تھا۔وہ ویسٹ مڈل لینڈ کے علاقے میں رہ رہا تھا۔برمنگھم شہر بھی اسی علاقے میں واقع ہے اور پولیس نے رات اس شہر میں چھاپا مار کارروائی کی تھی۔
اس سے پہلے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا تھا کہ لندن میں دہشت گردی کا حملہ کرنے والا برطانیہ ہی میں پیدا ہوا تھا اور وہ متشدد انتہا پسندی کی سرگرمیوں میں ملوّث ہونے کی وجہ سے چند سال قبل سراغرساں ادارے ایم آئی 5 کے زیر تفتیش رہ چکا تھا۔
انھوں نے برطانوی دارالعوام میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’حملہ آور موجودہ انٹیلی جنس تصویر کا حصہ نہیں تھا‘‘۔دریں اثناء برطانوی پولیس نے اس حملہ آور سے تعلق کے الزام میں سات مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
برطانیہ کی انسداد دہشت گردی پولیس کے سینیر افسر مارک رولے نے بتایا ہے کہ بدھ کی سہ پہر پارلیمان کی عمارت کے باہر حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس وقت انتیس زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ان میں سات کی حالت تشویش ناک ہے۔قبل ازیں بدھ کی رات پولیس نے مرنے والوں کی تعداد پانچ بتائی تھی اور ان میں حملہ آور بھی شامل تھا۔
مارک رولے نے مزید بتایا ہے کہ پولیس نے لندن ،برمنگھم اور ملک کے دوسرے علاقوں میں اس حملے کی تفتیش کے سلسلے میں چھاپا مار کارروائیاں کی ہیں۔انھوں نے کہا:’’اب تک ہمارا یقین یہ ہے کہ اس حملہ آور نے اکیلے ہی یہ کارروائی کی تھی اور وہ بین الاقوامی دہشت گردی سے متاثر تھا۔اس مرحلے پر ہمیں عوام کو لاحق کسی اور خطرے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے‘‘۔
انھوں نے بتایا ہے کہ اس حملے کے مہلوکین میں مختلف قومیتوں کے افراد ہیں۔ان میں ایک پولیس اہلکار ہے جس کو حملہ آور نے تیز دھار آلہ گھونپ دیا تھا۔دوعام شہری ہیں۔ان میں ایک چالیس، پینتالیس سالہ خاتون اور ایک مرد ہے۔اس کی عمر پچاس پچپن سال تھی۔ چوتھا مہلوک حملہ آور ہے۔اس کو پولیس نے موقع پر ہی گولی مار دی تھی۔
اس حملہ آور نے لندن کے قلب میں واقع پارلیمان کی عمارت کے نزدیک پہلے ویسٹ منسٹر پُل پر اپنی تیز رفتار کار راہ گیروں پر چڑھا دی تھی۔اس کے بعد اس نے اپنی کار پارلیمان کی عمارت کے جنگلے سے ٹکرا دی تھی اور پھر ایک پولیس اہلکار کو چھرا گھونپ دیا تھا۔
حملے میں زخمی ہونے والوں میں فرانس سے تعلق رکھنے والے تین اسکول طالب علم بھی شامل ہیں۔ان کی عمریں پندرہ سولہ سال ہیں۔ وہ اپنے ہم مکتبوں کے ساتھ لندن سیر کے لیے آئے تھے۔فرانسیسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ ژاں مارک آیرو کی ان کی تیمار داری کے سلسلے میں لندن آمد متوقع تھی۔
پولیس نے بدستور دریائے ٹیمز پر ویسٹ منسٹر پُل کا گھیراؤ کررکھا ہے اور وہاں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔اس وجہ سے صبح کے مصروف اوقات میں نزدیک واقع زیر زمین ٹرین اسٹیشن تک شہریوں کی رسائی نہیں تھی۔یہ ٹرین اسٹیشن پارلیمان کی عمارت کے بالمقابل واقع ہے۔