لندن (جیوڈیسک) برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں 7 افراد کی ہلاکت اور 48 کے زخمی ہونے کا سبب بننے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔
متعصب تنظیموں پر نگاہ رکھنے والی SITE انٹیلی جنس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق دہشت گرد تنظیم داعش نے ہفتے کے روز شہر کے مرکز میں لندن بریج اور اس کے قریب واقع بارو بازار پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
SITE کے مطابق داعش نے ماہِ رمضان میں مزید حملے کرنے کے لئے “صرف کرد” نامی تنظیم کے حامیوں سے بھی اپیل کی ہے۔
برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے دہشت گردی کے حملے کے بعد سخت بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ “بس بہت ہو گئی ہے، بعض چیزوں کا بدلنا ضروری ہے۔ ہر ایک کو اپنی روزمرّہ زندگی کو معمول کے مطابق جاری رکھنا چاہیے۔ اداروں کو اپنے کاموں کو جاری رکھنا چاہیے لیکن انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں ہمیں تبدیلی کی طرف جانا چاہیے۔
مے نے دین کو ہتھیار بنا کر مغرب کی جمہوری اقدار پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کے لئے عوام سے باہمی اتحاد کی اپیل کی ہے۔
حملے کی خبر پا کر تھریسا مے انتخابی کمپین کو چھوڑ کر دارالحکومت واپس لوٹ آئی تھیں اور کہا تھا کہ عام انتخابات پروگرام کے مطابق 8 جون کو منعقد ہوں گے۔
حملے کے بعد لندن پولیس نے متعدد مقامات پر آپریشن کر کے کثیر تعداد میں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
اس طرح برطانیہ میں کل بروز منگل ملک بھر میں ہلاک ہونے والوں کے لئے احتراماً خاموشی اختیار کی جائے گی۔