واشنگٹن (جیوڈیسک) جنوبی کوریا کی وزارت برائے ملکی اتحاد کی وزارت کے مطابق، وفاداریاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا کے لندن کےسفارت خانے میں تعنات دوسرے اعلیٰ ترین سفارت کار جنوبی کوریا پہنچ گئے ہیں۔
وزارت کے ترجمان جوئنگ جون ہی نے کہا ہے کہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ، تھائی ینگ ہو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول پہنچ چکے ہیں۔ جوئنگ نے ایک اخباری کانفرنس میں نمائندوں کو بتایا کہ ’’وہ اِس وقت سرکاری حفاظت میں ہیں‘‘۔
جوئنگ نے بتایا کہ تھائی نے جنوبی کوریائی اہل کاروں کو بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی حکومت سے مایوسی کے نتیجے میں وہ اپنے ملک سے منحرف ہوئے ہیں، جب کہ اُنھیں جنوبی کوریا کی جمہوریت کے لیے عزت ہے اور وہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے فکرمند ہیں۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تھائی گذشتہ 10 برس سے لندن کے شمالی کوریا کے سفارت خانے میں تعینات رہے ہیں، جہاں اُن کی ذمہ داری مین شمالی کوریا کی ساکھ بڑھانا شامل تھا، جس کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور انسانی حقوق کے ریکارڈ پر اُنھیں نکتہ چینی کا سامنا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تھائی شمالی کوریا کے اعلیٰ ترین سفارت کار ہیں جنھوں نے منحرف ہوکر جنوبی کوریا کا رُخ کیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہٴ خارجہ نے اِس معاملے کی خاص باتوں پر بیان سے احتراز کیا ہے، لیکن شمالی کوریا کے مہاجرین اور پناہ حاصل کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اب تک شمالی کوریا کے اعلیٰ ترین سرکاری عہدے دار جو منحرف ہو کر جنوبی کوریا وارد ہوئے تھے، وہ ہوانگ جانگ یوپ تھے، جو حکمراں ورکرز پارٹی کے چورٹی کے عہدے دار تھے، جنھوں نے 1997ء میں جنوبی کوریا میں پناہ حاصل کی تھی۔
حالیہ دِنوں کے دوران، کافی لوگ شمالی کوریا سے منحرف ہو چکے ہیں، جس سے قبل چین کے ایک شمالی کوریائی ریستوران میں کام کرنے والے منیجر اور خواتین ویٹروں کے ایک گروپ نے ملک سے منحرف ہو کر جنوبی کوریا جا بسنے کا اعلان کیا تھا۔