لندن (جیوڈیسک) برطانیہ میں حکام نے کہا ہے کہ لندن میں پارلیمان کی عمارت کے قریب پیش آنے والے مہلک واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور انھیں یقین ہے کہ اس کارروائی میں صرف وہی ایک حملہ آور ملوث تھا جو پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔
ہفتہ کو دیر گئے پولیس نے کہا کہ ایسی کوئی معلومات اور اشارے نہیں ملے کہ جس سے یہ کہا جا سکے کہ مزید حملوں کی بھی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو کے مطابق شاید یہ جاننا کبھی بھی ممکن نہ ہو کہ اس واقعے میں حملہ آور خالد مسعود کے محرکات کیا تھے۔
حملہ آور نے بدھ کو ایک گاڑی پیدل چلنے والوں پر چڑھا دی جس کے بعد چاقو سے ایک پولیس اہلکار کو نشانہ بنایا۔
واقعے میں چار افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
باسو کا کہنا تھا کہ یہ واقعے کی وجہ بھی “شاید اس (حملہ آور) کے ساتھ ہی مر گئی۔
پولیس نے ایسے افراد سے حکام سے رابطہ کرنے کی اپیل کی ہے جو خالد مسعود کو جانتے یا پھر اس سے رابطے میں رہے ہوں۔
فی الوقت ایک شخص کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے لیکن اس پر تاحال کسی طرح کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔
پولیس یہ بتا چکی ہے کہ 52 سالہ برطانوی شہری خالد مسعود مجرمانہ ماضی کا حامل تھا اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے پر کچھ عرصہ جیل میں بھی گزار چکا تھا۔