تحریر : پروفیسر رفعت مظہر انگریز کو برصغیر سے رخصت ہوئے سات عشرے گزر چکے لیکن ہمارے اذہان و قلوب پر ابھی تک تاجِ برطانیہ کی حکمرانی ہے۔ انگریزی زبان، انگریزی لباس اور انگریزی سرزمین میں ہمیں بڑی کشش محسوس ہوتی ہے۔ اگر کسی کا بچہ انگلینڈ چلا جائے تو وہ بہانے بہانے سے لوگوں کو بتاتا پھرتا ہے۔ وزیرِاعظم صاحب کے بچوں کا کاروبار لندن میں، کپتان صاحب کے بچوں کی رہائش بھی وہیں وزارتِ عظمیٰ کے اُمیدوار بلاول زرداری بھی وہیں کے پلے بڑھے اور اشرافیہ کے بچوں کے لیے تو جیسے پاکستان بنا ہی نہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے برطانیہ ہی ہمارا ”اصلی تے وڈا”گھر ہو ۔ہم نے جب بھی کوئی پلاننگ کرنی ہوتی ہے تو لندن کی ٹھنڈی ٹھار فضاؤں میں چلے جاتے ہیں اور تاجِ برطانیہ تو ہم پر اتنا مہربان ہے کہ ہمارے باغیوں کو بھی سینے سے لگا لیتا ہے۔
پاکستان کے خلاف سازشوں کے لیے ہمیں لندن کی فضائیں بہت راس آتی ہیں ۔ 2014ء کا لندن پلان کسی کو بھولانہ کسی حوالے سے ایک سو چھبیس روزہ دھرنا ،جس نے پاکستانی معیشت کو عشروں پیچھے دھکیلنے کی سعی کی۔ اب بھی عمران خاں ، شاہ محمود قریشی ، شیخ رشید اور نعیم الحق لندن یاترا پر ہیں۔ شنید ہے کہ وہ پاناما پیپرز پر وزیرِ اعظم کے خلاف ثبوت ڈھونڈنے گئے ہیں۔ اچھی بات ہے اگر کوئی ثبوت اُن کے ہاتھ لگ جائے اور ہمیں بھی پتہ چل جائے کہ جن پر ہم تکیہ کیے بیٹھے ہیں ، اُن کا اصل روپ کیا ہے ۔ فی الحال تو ہم یہی سمجھتے ہیں کہ کپتان صاحب مسندِ اقتدار کی تلاش میں لندن یاترا پر ہیں اور عنقریب کوئی نیا ”لندن پلان” سامنے آنے والا ہے ۔ 1992ء کا مفرور الطاف حسین بھی لندن ہی میں ہے جو غالباََ برطانوی حکمرانون کے دِل کے بہت قریب ہے۔
یہ بھگوڑا قاتل بھی ہے ، باغی بھی اور غدار بھی ۔ سُنا تھا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کسی کی پرواہ کیے بغیر حق سچ کا فیصلہ کرتی ہے لیکن الطاف حسین کے مَنی لانڈرنگ کیس میں اُس نے ایسی ڈنڈی ماری کہ اُس کی تفتیشی دیانت اور غیرجانبداری کے سارے پول کھُل گئے ۔ الطاف حسین کو باعزت بری کر دیا گیا حالانکہ اُس کے خلاف مَنی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود تھے ۔ اب ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں بھی کچھ ایسا ہی ہونے جا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے وزیرِداخلہ چودھری نثار علی خاں لندن گئے تاکہ برطانوی حکمرانوں کو سمجھا سکیں کہ پاک برطانیہ تعلقات کی راہوں کو یہ قاتل اور بھگوڑا مسدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ہمیں چودھری صاحب کا اندازِ سیاست اسی لیے پسند ہے کہ وہ سچی اور کھری بات مُنہ پر کہنے کے عادی ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ اُن کی پیشانی ہمیشہ شکن آلود ہوتی ہے اور اُن کے ہونٹ ”بیچارے ”مسکراہٹ کو ترستے رہتے ہیں۔
اقبال نے کہا تھا غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تَگ و دَو میں پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
ہم جنگی جنوں میں مبتلاء ہیں نہ دِلّی کے لال قلعے پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کا شوق لیکن اب ایسا بھی نہیں کہ ہم بے غیرتی کی ”بُکل” مار لیں ۔ بھارت اپنی ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے جس کا مُنہ توڑ جواب دینا ہی غیرت کا تقاضا ہے ۔ سچ کہا ہے ہمارے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے کہ قوم کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ، بھارت کو سرحدی جھڑپوں میں بھرپور جواب دیا جا رہا ہے ۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بھارت میں تھوڑی سی بھی غیرت ہے تو وہ دنیا کو بتائے کہ اِن جھڑپوں میں ہم اُس کے 45 فوجی جہنم واصل کر چکے ہیں۔ سچی بات ہے کہ ہمیں تو اب بھی اگر غیرت کی کوئی رمق نظر آتی ہے تو صرف نوازلیگ میں ، جس کے دبنگ وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خاںنے الطاف حسین کے بَری ہونے پر لگی لپٹی رکھے بغیر احتجاج کیا اور برطانیہ جا کر اُنہوں نے برطانوی وزیرِ اعظم تھریسامے ، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر سَرمارک لائل گرانٹ ، ہوم سیکرٹری امبرڈ، فارن سیکرٹری بورس جانسن اور سابق وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کرکے بھارتی جارحیت اور الطاف حسین کے معاملات پر پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا۔ اُنہوں نے کشمیر میں ہونے والے مظالم کا بھی ذکر کیا اور سرحدوں پر ہونے والی بھارتی چھیڑ چھاڑ کا مُنہ توڑ جواب دینے کے عزم کا ارادہ بھی کیا ۔ 1o ڈاؤننگ سٹریٹ پر برطانوی وزیرِ اعظم سے ملاقات میں چودھری صاحب نے اُنہیںوزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی اور پاکستان کا دَورہ کرنے کی دعوت بھی دی ۔ اسی ملاقات میںاُنہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت ، کشمیر میں مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور اقوامِ عالم کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے سرحدی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے ۔ اِن حالات کو مدّ ِ نظر رکھتے ہوئے برطانوی وزیرِاعظم کا دَورہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ برطانوی وزیرِاعظم نے کہا کہ وہ 2017ء میں پاکستان کا دَورہ کرنے کا پروگرام بنا رہی ہیں۔
Chaudhry Nisar Ali Khan
چودھری نثار علی خاں نے برطانوی وزیرِخارجہ بورس جانسن سے ملاقات میں کہا کہ بھارت کو سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا ۔ ہم بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ۔ پاکستان تو مسلۂ کشمیر پر غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن بھارت نے بات چیت کے دروازے بند کر رکھے ہیں ۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ لندن سے اپنے تعلقات کو اہمیت دی ہے ۔ ہم کشمیریوں کے حقوق اور اُن کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ بعد ازاں چودھری نثار علی خاں نے سابق برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈکیمرون سے بھی ملاقات کی ۔ اُنہوں نے ڈیوڈ کیمرون کا یادگار جملہ دہرایا جب اُنہوں نے کہا تھا ”پاکستان کا دوست ، برطانیہ کا دوست اور پاکستان کا دشمن ، برطانیہ کا دشمن ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ وہ پاک برطانیہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے پہلے بھی کام کرتے رہے تھے اور اب بھی کریں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری صاحب نے کہا کہ پاکستان کو مَنی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے طریقۂ کارپر تشویش ہے ۔ ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں اِس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان میں موجود عمران فاروق قتل کیس کے تینوں ملزمان کو برطانیہ لینا ہی نہیں چاہتا۔چودھری نثار علی خاں نے جس خوبی سے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا ہے وہ لائقِ تحسین ہے ۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اقوامِ عالم میں اپنے وفود بھیج کر اُسی انداز میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کریں جیسے ہمارے وزیرِ داخلہ نے کیا ہے۔