لندن (جیوڈیسک) ویسے تو تھری ڈی آرٹ ورک نے اسٹریٹ ڈرائنگ کے زریعے آرٹ کو ایک نیا رنگ دیا ہے جو دیکھنے والے کو حیرت میں ڈال دیتا ہے لیکن لندن میں فضا میں معلق عمارات کا آرٹ ورک تو دیکھنے والوں ایک طلسماتی دنیا میں ہی کھینچ لایا۔
لندن کے مصروف ترین کووینٹ گارڈن میں آرٹسٹ الیکس چینک نے دن رات محنت سے لندن کی تاریخی مارکیٹ کی عمارتوں کے ایسے ڈھانچے کھڑے کردیئے جن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ عمارت اپنے ستونوں سے جدا ہوگئی ہے تاہم اس کے باوجود عمارت گرتی نہیں بلکہ فضا میں معلق رہتی ہے، یہ منظر ایک لمحے کے لیے تو دیکھنے والے کو کسی جادوئی دنیا میں لے جاتا ہے،اپنے ستونوں سے الگ یہ عمارتیں آرٹ ورک کا شاندار نمونہ ہے۔
الیکس چننک نے ان کی تعمیر میں 3 ماہ لگائے جبکہ 500 گھنٹے اس کی پینٹنگ اور رنگ و روغن پر لگے جس کے بعد ہی یہ شاہکار نمونے تیار ہو پائے، ان عمارتوں کو ستونوں سے الگ متوازن کھڑا رکھنے کے لیے الیکس نے طاقتور متبادل قوت یا کاؤئنٹر ویٹ کا استعمال کیا جس کی بدولت عمارت فضا میں معلق ہوئی محسوس ہوتی ہے، اس کے لیے عمارت کے اندر لگے سبز رنگ کے اسٹال کے اندر چھپا ہوا بیم لگا ہوا ہے جسے 12 میٹر لمبے اسٹیل پلیٹ فارم جسے کانٹی لیور کہا جاتا ہے جوڑ دیا گیا ہے جو عمارت کو متوازن رکھتا ہے۔
یہاں آنے والے افراد عمارت کو کتنا ہی قریب سے دیکھیں یا ہاتھ لگائیں وہ یقین کئے بغیر نہیں رہ سکیں گے کہ عمارت واقعی فضا میں معلق ہے۔ اس آرٹ ورک کو ٹیک مائی لائٹننگ بٹ ڈونٹ اسٹیل مائی تھنڈر کا نام دیا گیا ہے، 12 میٹر بلند ان ڈھانچوں کو اسٹیل کے فریم پر تعمیرکیا گیا جس کے لیے پولیسٹرین کا استعمال کیا گیا جسے ٹیکنکل زبان میں فلکر کا نام دیا جاتا ہے، عمارت کے مختلف حصے بناکر ان کو بڑی کرین کی مدد سے لاکر جوڑا گیا، یہ عمارتیں لندن کی 184 سالہ قدیم مارکیٹ کی شکل میں بنائی گئی ہیں جس میں ٹوٹے پتھر، ستون اور دروازے واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
الیکس کا کہنا تھا کہ ان عمارتوں کو دیکھنے والے حقیقی اور آرٹ ورک کے اس شاہکار میں فرق نہیں محصوس کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاح عمارتوں کے ان ڈھانچوں کو چھو کر بھی دیکھیں گے تو ان کو یہ سب حقیقی لگے گا۔