اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے مجوزہ چودہ اگست کے مارچ کے لیے حزبِ اختلاف کی دیگر سیاسی جماعتوں کے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا ایک طویل اجلاس بنی گالہ میں پارٹی کے سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ پر منگل کی رات گئے تک جاری رہا۔ اجلاس میں شریک ایک رکن کے مطابق پارٹی کے رہنماؤں کی اکثریت کا خیال تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں خصوصاً پیپلزپارٹی کی اخلاقی حمایت حاصل کی جائے۔
یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے پی ٹی آئی کے مطالبے کی وہ حمایت اور لانگ مارچ کے لیے دی گئی ان کی کال کا دفاع کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان کا خیرمقدم کیا۔ ان کا خیال تھا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے لانگ مارچ کی زبانی حمایت بھی پی ٹی آئی کے لیے ایک بہت بڑا سہارا ہوگی۔
تاہم پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ایک تجویز سے اتفاق کیا کہ پیپلزپارٹی سے درخواست کی جائے کہ وہ کم از کم اس مقصد کی حمایت کرے، جس کے لیے پی ٹی آئی نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ ’’پی ٹی آئی اپنے طور پر لوگوں کو اکھٹا کرکے ایک اچھا شو کرسکتی ہے، لیکن دیگر سیاسی جماعتوں کی اخلاقی حمایت سے لانگ مارچ صورتحال کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس اجلاس کے دوران یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کچھ دیگر جماعتیں، مثلاً جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، اے این پی اور پاکستان عوامی تحریک سے انتخابی اصلاحات کے معاملے پر وسیع تر اتفاقِ رائے حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ق پہلے ہی اس ریلی کے لیے پی ٹی آئی کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کراچکی ہے۔ اس اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے مارچ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی صورت میں متبادل راستوں پر غور کیا۔ عمران خان یومِ آزادی کی صبح لاہور سے مارچ کے شرکاء کی قیادت کریں گے۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رکن نے کہا ’’بالفرض پنجاب حکومت کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرتی ہے تو خیبر پختونخوا کے رہنما اسلام آباد پہنچ کر اس کا چارج سنبھال لیں گے۔ تاہم مسلم لیگ نون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو اس کے پلان کے مطابق آگے بڑھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر لانگ مارچ کے شرکاء پرامن رہتے ہیں اور امن و امان کی صورتحال کو خراب نہیں کرتے تو ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمیں عمران خان نے گزشتہ سال مئی میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کی مکمل جانچ پڑتال کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’چار انتخابی حلقوں میں دوبارہ گنتی کا وقت گزر گیا۔ اب پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ انتخابی نتائج کی مکمل جانچ پڑتال کروائی جائے، جیسا کہ افغانستان میں کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں الیکشن کمیشن نے حالیہ صدارتی انتخابات میں دو اہم امیدواروں کے مابین انتخابی نتائج پر جھگڑے کے بعد دوبارہ گنتی کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شاید پہلا موقع تھا کہ عمران خان نے آن ریکارڈ یہ بات کہی کہ اگر مسلم لیگ نون کے خلاف ان کے الزامات درست ثابت ہوئے تو پھر وسط مدتی انتخابات ہی آگے بڑھنے کے لیے واحد راستہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کی تھی، انتخابات سے قبل انہیں لازماً سزا دی جائے تاکہ کوئی بھی شخص مستقبل میں ایسے غلطی کے ارتکاب کی ہمت نہ کرسکے۔ عمران خان نے کہا کہ ’’چار انتخابی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی بنیاد پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے پی ٹی آئی کے مطالبے کو چودہ مہینے گزرگئے ہیں، اور اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اُٹھایا گیا ہے اور اسے سپریم کورٹ میں بھی لے گئے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی ہماری بات سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا ’’چاہے الیکشن کمیشن ہو، الیکشن ٹریبیونلز یا وفاقی حکومت ہو، سب کے سب نے اس مطالبے کی مزاحمت میں ہاتھوں پر دستانے پہنے ہوئے ہیں۔ چنانچہ پی ٹی آئی کے پاس سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہا ہے۔‘‘ پی ٹی آئی کے سربراہ نے مسلم لیگ نون پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے انتخابات میں دھاندلی کی اور پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابی فراڈ کے مبینہ مقدمات کی تحقیقات کو روکنے کے لیے مختلف حربے اختیار کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ چودہ اگست کو ان کی پارٹی کا مارچ بہت شاندار ہوگا اور انہیں توقع ہے کہ یہ ملکی تاریخ کا ایک خصوصی دن بن جائے گا، جب عوام حقیقی آزادی کے لیے باہر نکل آئیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ ایک دن کا پروگرام ہوگا یا ایک طویل مدت تک جاری رہنے والی ریلی ہوگی اور کیا وہ اپنے ملین مارچ کے نتیجے میں حکومت کا خاتمہ ہوتا دیکھ رہے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اس کی تفصیلات چودہ اگست کو ہی ظاہر کی جائیں گی۔
انہوں نے طے شدہ لانگ مارچ کی چند تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس روز وہ قوم کو ٹھوس ثبوت کے ساتھ یہ بتائیں گے کہ کس طرح ’پنکچرز‘ لگانے کے لیے ایک سیل قائم کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے مسلم لیگ نون کو فتح حاصل ہوئی۔ عمران خان نے خبردار کیا کہ اگر ان کی پرامن ریلی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو یہ حکومت حکومت اپنے خاتمے کی جانب بڑھ جائے گی۔
مسلم لیگ نون اپنے مؤقف پر قائم: دوسری جانب مسلم لیگ نون پاکستان تحریک انصاف کو فری ہینڈ دینے کے موڈ میں نہیں لگتی۔ ٹیکس دہندگان کے لیے رعایتی اسکیم اور اعزازی کارڈ اسکیم کی افتتاحی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان کا واضح طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگرچہ ہم اکیسویں صدی میں داخل ہوچکے ہیں، کچھ سیاسی جماعتیں انقلاب کی باتیں کررہی ہیں۔اس طرح کے اقدامات ملک کے مفاد میں نہیں ہیں اور ان کا واحد مقصد سیاسی پیش رفت اور جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور کی سیاست سے پرہیز کرنا چاہیٔے۔