پاکستان کو اس وقت صرف ایک لانگ مارچ کی ضرورت ہے اور وہ لانگ مارچ ہے ترقی کا، عوام کی خوشحالی کا، دہشت گردی کے سدباب کا، لوڈ شیڈنگ کے پیدا کیے ہوئے اندھیروں کے خلاف جدوجہد کا، غربت کے خاتمے کا اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھنکنے کا اور میرا چین کا دورہ بھی اسی لانگ مارچ کا ایک کلیدی حصہ ہے۔ پاکستان کا بچہ بچہ، مائیں، بہنیں، بیٹے، بیٹیاں اور بز رگ ایسے دھرنوں اور لانگ مارچ کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے جس سے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں رکاوٹ پڑتی ہو۔ یہ بات وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
لانگ مارچ کرنا ہے تو ملک کا کھویا ہوا مقام دلانے کے لئے کیا جائے۔ اپنے دور میں کرپشن کے قبرستان بنانے والے آج کس منہ سے انقلاب کی بات کررہے ہیں۔ پنجاب بینک میں 70ارب روپے کا ڈاکہ کس کے دور میں،کس نے ڈالا۔ ہم نے11ماہ میں 30ارب روپے سے میٹروبس منصوبہ بنا کر ایک تاریخ رقم کی ہے جبکہ ہمارے ”دوست ” اسے جنگلا بس کہتے ہیں اور کچھ نے تو ا س منصوبے کو 70ارب روپے کا بتایا اب جس صوبے میں ان کی حکومت ہے وہاں یہ جنگلا بس تو نہیں چلاسکے اور نہ ہی جنگلا لگا سکے ہیں۔حکومت نے 7ماہ میں نندی پور پاور پراجیکٹ کومکمل کیا، راولپنڈی۔
اسلام آباد میٹروبس پراجیکٹ کا آغاز کیا اور 14اگست یوم آزادی پر ملتان میں بھی میٹروبس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف گزشتہ روز بتایاگیا آپریشن ضرب عضب کے باعث کراچی آپریشن کی حکمت عملی تبدیل کر دی گئی ہے۔ کراچی کی حساس اور مضافاتی آبادیوں میں کارروائیاں جاری ہیں۔ کراچی آنے والے آئی ڈی پیز کو چیک کیا جا رہا ہے۔
ان آئی ڈی پیز میں سے کچھ کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سندھ حکومت، وفاق، وفاقی وزارت داخلہ اور تمام فورسز اہلکاروں کی بھرتی و تربیت میں تعاون کریں۔۔ آپریشن کو نئی حکمت عملی کے تحت موثر انداز میں اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔ کراچی میں بھتہ خوری کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی بھی سیاسی جماعت یا اس کے عسکری ونگ یا کالعدم تنظیم یا گروپ سے ہو ان کو اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈائون کیا جائے۔ بھتہ وصول کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ اور تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب جس طرح سڑکوں پر کچرے کی صفائی کی جاتی ہے اسی طرح کراچی سے بھتہ خوروں کی صفائی کریں۔
Tahir-ul-Qadri
پھر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی انکوائری کرنے والے عدالتی ٹربیونل کے رجسٹرار کے بعد اب جج کی تبدیلی ہو گی، ہمارے کارکنوں نے خون شہادت دے کر عظیم عوامی انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے اور یہ رائیگاں نہیں جائے گا اور اگر انقلاب نہ آیا تو یہ شہداء کے خون سے بے وفائی ہو گی، عراق میں مسلح گروہ کی طرف سے خلافت اسلامیہ کے اعلان کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، اگر پاکستان کے حکمرانوں نے ظلم’ کرپشن’ جمہوریت اور عوام دشمنی ختم کرتے ہوئے ازخود سٹپ ڈائون نہ کیا اور عوامی’ جمہوری آئینی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ بنے تو دہشت گردوں کو پاکستان میں ایسی کارروائی کا موقع مل سکتا ہے۔
مجھے ابھی تک عمران خان کے سونامی کا مقصد سمجھ نہیں آیا، صرف چار حلقوں میں دھاندلی اور انتخابی نظام میں اصلاحات کا ایجنڈا چھوڑ کر 20کروڑ عوام کا مقدر بدلنے کے ہمارے ایجنڈے پر آ جائیں، سونامی سے بیس کروڑ عوام کا مقدر نہیں بدلا جا سکتا۔ انقلاب کا نعرہ بلند ہو چکا ہے اور پرامن عوامی اور جمہوری انقلاب ہی بیس کروڑ عوا م کو خوشحالی دے سکتا ہے اور اب ابھی نہیں تو کبھی نہیں والے حالات ہیں۔ عوام اور کارکن میری کال کا انتظار کریں۔
ہمارا انقلاب موخر ہوا ہے اور نہ ہوگا یہ ضرور آئے گا۔ ہمارا ایجنڈا بہت بڑا ہے۔ انتخابی نظام میںاصلاحات سے ملک کا نظام نہیں بدلے گا آپ بیشک پانچ مرتبہ الیکشن کمیشن تبدیل کرا لیں۔ شریف برادران کے پاس لوٹی ہوئی اتنی دولت ہے کہ وہ پانچوں مرتبہ پورا الیکشن خرید سکتے ہیں اور انکی خریداری کاکوئی شخص مقابلہ نہیں کر سکتا۔ انتخابی نظام کے ایجنڈے سے غریب کو روٹی’ بیروزگار کو نوکری اور بے گھر کو گھر نہیں ملے گا۔ عدالتی ٹربیونل پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اور ہمارے مسترد کردینے کے بعد اس کی افادیت اور مقصدیت ہی ختم ہوگئی اور اب ساری کارروائی صرف فراڈ ہے۔
بقول طاہرالقادری یہ سب کارروائیاں صرف فراڈ ہیں۔توپھرڈاکٹر علامہ طاہرالقادری صاحب عوام کو بتائیں کہ درست کیا ہے؟ عظیم عوامی انقلاب کسی بات پر ختم ہوگا۔پاکستان سمیت دنیا بھرکے لوگ جانتے ہیں کہ پہلا انقلاب” مبارک ہو ”پر ختم کردیاگیا۔جس کے نتائج کا پاکستانی قوم کو آج بھی سامناہے۔ گندگی کی وجہ سے اسلام آباد سمیت دیگر شہروں سے انقلاب کیلئے آئے ہوئے شہری آج بھی کئی بیماریوں کا شکار ہیں۔لوگ کہتے ہیں خداجانے اب ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کا نیاکون ساانقلاب آئے گا؟