لندن: اگر آپ قریب کی نظر کی کمزوری سے پریشان ہیں تواس خامی کو دور کرنے والے ایک نئے آئی ڈراپس کا استعمال کیجئے جسے اب فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے منظور کرلیا ہے۔
عمر کے ساتھ ساتھ کئی افراد پریس بایوپیا کے شکار ہو جاتے ہیں جس میں کتاب اور فون کے الفاظ دھندلے دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا کے کروڑوں افراد اس کیفیت کے شکار ہیں۔ عمر رسیدگی میں آنکھوں کا عدسہ (لینس) سخت ہو جاتا ہےجس کے بعد آنکھوں کے پٹھے آنکھ کی پُتلی کو سکیڑنے اور فوکس کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ یوں بازو کے فاصلے پر موجود باریک شے دیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ویوٹی نامی آنکھوں کے قطروں میں ایک اہم کیمیکل ’پائلوکارپائن‘ شامل ہے۔ دن میں ایک مرتبہ آنکھوں میں قطرہ ٹپکانے سے آنکھوں کی پُتلی سکڑ جاتی ہے اور قریب کی اشیا صاف نظر آتی ہیں جس کے بعد کسی عینک کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ایک دن میں ایک قطرہ ٹپکانے سے دوا کا اثر پورے دن رہےگا۔
آئی ڈراپس کے کئی ٹیسٹ لئے گئے تو پہلے 40 سے 55 برس کے 750 افراد پر اسے آزمایا گیا تو کم روشنی میں بھی آپٹومیٹرسٹ وژن چارٹ میں بہت آرام سے انہوں نے تین اضافی سطریں پڑھیں۔ ایک ماہ بعد بھی وہ مزید ایک لائن پڑھ سکتے تھے۔ اس سے ویوٹی ڈراپس کی اہمیت مزید واضح ہوتی ہے۔
لیکن آنکھ کی پُتلی کم یا زیادہ ہونے سے آنکھ میں روشنی جانے کی شرح بھی بدل جاتی ہے۔ کیمرے کے طرح انسانی آنکھ روشنی اور اندھیرے میں ازخود متعین ہوتی ہے۔ یہ کیفیت آئی ایس او کہلاتی ہے جو دھوپ میں ایک اور اندھیرے میں 800 تک ہوجاتی ہے۔
کمپنی کے مطابق آئی ڈراپس سے آنکھوں میں تناؤ اور دردِ سر لاحق ہوسکتا ہے لیکن انتہائی مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اندھیرے میں کام کرنے سے کچھ مشکل پیش آ سکتی ہے۔