”عادت سے مجبور”

Habit

Habit

تحریر:سارہ منہاس
اکثر و بیشتر کام جو غلط کرتے ہیں انہیں چھپانے کے لئے ہم لفظ عادت کا بخوبی استعمال کرتے ہیں۔ شاید آپ، میں، ہم سب ہی بہت جلد نتیجے اخذ کر لیتے ہیں۔ کبھی سوچتے ہی نہیں، محض نتیجوں کی ہی فکر کرتے ہیں۔ آخر اتنی بھی کیا جلدی ہوتی ہے

ہم سمجھنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ ہونا ایسا چاہیے کہ ہمیں حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے خوب مشاہدہ کرنا چاہیے، بغیر مشاہدہ کئے حتمی رائے قائم کرنے سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکتی۔

مشاہدے میں بہت طاقت ہوتی ہے کیونکہ وہ خاموشی سے کیا جاتا ہے کسی کو بھی بتائے بغیر۔ اور مشاہدہ بہت حد تک ٹھیک ہوتے ہیں، کیونکہ آپ اس شخص کو دیکھتے ہیں اس کی باتیں سمجھتے ہیں، نہ تو نتیجے تک پہنچنے کے لئے نہ کوئی رائے قائم کرنے کے لئے بس ان کو جاننے کی کوشش میں یہ سب کرتے ہیں۔ اس طرح انہیں بہتر طور پر جانا بھی جا سکتا ہے۔

Preview

Preview

مشاہدہ کے بعد بھی ان کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ دل کے چھپے رازوں سے تو آپ واقف نہیں ہو سکتے، البتہ کبھی کبھی اگر وہ آپ کو اتنی رسائی دیں تو آپ جان سکتے ہیں۔ بہر حال، بات اتنی سی ہے کے رائے قائم کرنا بہت غلط ہے

کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے، کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے اگر ہم تھوڑا سوچ لیں سمجھ لیں پرکھ لیں تو یقیناً بہتر ہو گا، ہمارے ہی حق میں۔ لیکن ہم تو ٹھہرے عادت سے مجبور لوگ کریں گے بھی وہی جو کرتے آ رہے ہیں، مگر ایک کوشش تو کر دیکھنی چاہیے حرج نہیں اس میں نہ ہی کوئی نقصان۔ امید ہے

Try

Try

آئندہ آپ اور میں سوچیں گے ضرور رائے قائم کرنے سے پہلے کسی کو جج کرنے سے پہلے، ان کو سمجھنے کی ایک کوشش تو کی جانی چاہیے ان کے دلوں تک رسائی حاصل کرنی چاہیے۔

تحریر:سارہ منہاس