تحریر : افتخار علی گزشتہ دنوں وزیر موصوف جو کہ پاکستان کی اقتصادیات کے ماہر جانے جاتے ہیں۔ ایک میڈیا پروگرام میں بیٹھے قوم کو خوشخبری دے رہے تھے کہ اس سال نومبر، دسمبر میں آئی ایم ایف کے چنگل سے آزادی مل جائے گی۔ طالبعلم خوش ہوا۔ مگر اس خوشی نے ایک فکر میں مبتلا کر دیا ویسے ہی جیسے کسی شخص کا بیٹا اسے کہہ رہا تھا کہ آج گھر میں چالیس انچ کی ایل سی ڈی اور ہوم تھیٹر لے کر آرہا ہوں۔
اسے بیروزگار بیٹے کی اس بات نے فکر میں مبتلا کر دیا کہ آیا گھر کی ساری چیزیں موجود ہیں کچھ بیچا تو نہیں جا رہا ہے ؟اسے فکر میں مبتلا دیکھ کر بیٹے نے کہا کہ گھر کی ایک ایک چیز تو گروی پڑی ہوئی ہے میاں جی کے پاس !بیچا کیا جا سکتا ہے ؟ البتہ ایک لاٹری لگ گئی ہے ۔مگر وزیر صاحب کی بات سے یہ احساس ہوا کہ ہم نے نہ تو کوئی نئے معدنی خزانے دریافت کئے ہیں نہ ہی ہم نے پن بجلی بنانا شروع کی ہے نہ ہی برآمدات میں کوئی اضافہ ہوا ہے ۔نہ ہی کسی ملک کو ہم نے کسی نئے معاہدے کے تحت افرادی قوت برآمد کرناشروع کی ہے۔
Narendra Modi
آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا ؟کیا میرے ملک کی کوئی ایسی چیز تو نہیں بیچی جا رہی جو کہ ابھی تک ان بدنظر ساہوکاروں کی نظر سے بچی ہوئی تھی ؟آج بھارتی وزیر اعظم کے تندوتیز بیانات کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی وزیر کا بیان دیکھنے کو ملا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ C.T.B.T پر دستخط کرے۔
امریکہ سے بیان آیا کہ ہم اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں گے مگر یہاں یہ کتنا ضروری ہے کہ ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ،جب تک اس ملک میں پٹاخہ ساز فیکٹری کی بنیاد نہیں پڑی تھی بھارت نے ہمارے خلاف تین جنگیں لڑی تھیں ۔سرکاری مئورخجو مرضی لکھے مگر بھارت نے ہمارا نقصان کیا ۔آج حالت 1971 سے دگرگوں ہے۔
اس پر پاکستانی سیاستدان اس بات کو سمجھ نہیں پا رہے کہ ملک میں تمام وسائل کی غیر مساوی تقسیم دوسرے علاقہ جات میں منافرت کا باعث بنتی ہے ۔اس سے پہلے 1971میں ہم یہ صورت حال بھگت چکے ہیں ۔اب اگر لاہور میں ایک پراجیکٹ کی قیمت 550ارب روپے ہو اور ایک صوبہ کا بجٹ 289ارب روپے ہو تو کیا خیال ہے لوگ سوچنے پر مجبور نہ ہونگے ؟میری حکومتی عہدیداروں سے گزارش ہے کہ اس پر غور ضرور کریں ایسے نفرت کے بیج مت بوئیں کہ بھارت کو دوبارہ مکتی باہنی والے اپنے کردار پر شرمندگی کی بجائے فخر ہو۔
Nuclear Program
ہمارا ایٹمی پروگرام ہماری بقاء اور استحکام کی ضمانت ہے۔دنیا کو چار ایٹمی پاکستان قبول نہیں اسی لئے اب تک ہم اکٹھے ہیں جغرافیائی طور پر ورنہ اب تو شہروں میں بھی نو گو ایریا بن چکے ہیں۔
طاقت کا کوئی نعم البدل نہیں ۔خدارا ہمیں خوشی دیتے دیتے کوئی سیاہ بختی نہ لکھ دینا ورنہ ایک بات یاد رکھنا ،تاریخ فاتح قوموں کی ہوتی ہے مفتوح قوموں کی نسل بدل دی جاتی ہے RED BEARED) )
Iftikhar Ali
تحریر : افتخار علی Mobile ;03464567804 Mail; iftikharali.webzone@gmail.com