محبت میں خسارے کا سدا امکان رہتا ہے رہِ غم کے اشارے کا سدا امکان رہتا ہے محبت میں خسارے کا سدا امکان رہتا ہے غمِ دوراں سے بوجھل ہو گئیں سانسیں مگر اب بھی ہمیں تیرے سہارے کا سدا امکان رہتا ہے کھڑے ہیں اب تلک جو بھی مقابل بحرِ ظلمت کے انہیں روشن کنارے کا سدا امکان رہتا ہے یہ کیا کہ آج بھی اپنے نشیمن میں پرندوں کو کسی جلتے شرارے کا سدا امکان رہتا ہے ہمیں ساحل بقا کے خشمگیں حرف و حکایت میں فنا کے استعارے کا سدا امکان رہتا ہے