جب ترا حکم ملا ترک محبت کر دی دل اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی میں اس کا ہوں، اس کا ہی رہوں گا دل نے یکلخت مجھ سے بغاوت کر دی تری خاموشی نے مجھے، نہ چھوڑا کہیں کا مری آنکھ نے گریہء میں عبادت کر دی میں راہ ِمحبت میں وفا بیچ آئی آہ، میرے نفس یہ کیسی سیاست کر دی جان و دل مجھ خفا سے رہنے لگے تری یاد نے بس ان سے رفاقت کر دی تجھے لفظ پرونے کا ہنر کب آتاتھا عفت یہ تیرا عشق ہے جس نے شفاعت کر دی۔۔۔۔۔