تحریر : نگہت سہیل عشق حق ہے میں نے کہا سکون نہیں وہ بولی عبادت کر میں نے کہا دل عبادت میں نہیں لگتا اُس نے کہا محبت کر امر ہو جا میں نے کہا کس سے؟ میں بولا مجھے محبت ہے اپنے دین سے اپنے خُدا سے اپنے نبی ﷺ سے والدین سے جیون ساتھی سے بچوں اور ارد گرد تمام لوگوں سے گہری سوچ میں وہ بولی کیا محبت کی منازل جانتا ہے؟ میں نے کہا نہیں بس محبت کرنا جانتا ہوں وہ گویا ہوئی تین منازل ہیں اگر تو جان لے تو زندگی میں بہتری ممکن ہے۔
سکون اور اطمینان ممکن ہے مجھے تجسس نے آ گھیرا انہماک سے اپنے تمام علم پر غور کیا مگر سمجھ نہی آیا پھر میں نے استفسار کیا وہ کونسی منازل ہیں وہ بولی پسند محبت عشق میں پھر بھی نہیں سمجھا سوال کیا براہ کرم سمجھا دیں یہ تینوں تو ایک ہی چیز کے نام ہیں وہ بولی بالکل نہیں کچھ سوچنے کے بعد اُس نے کہا پہلی منزل پسند جو صرف ایک نظر کی محتاج ہے۔
Allah
کسی شخص کی یا چیز کی ظاہری خوبیوں کی وجہ سے اچھا لگنا پسند کہلاتا ہے جیسے گورا رنگ خوبصورت پینٹگ پسند صرف دیکھنے کی حد تک کا جزبہ ہوتا ہے میں نے کہا اور محبت کیا ہے؟ محبت پسند ہی کی اگلی منزل ہے جو ظاہری خوبیوں کی وجہ سے کسی چیز یا انسان کو حاصل کر لینے کے جزبے کا نام اور اس کے حصول کی تگ و دو میں لگ جانے کا نام ہے ـ ایسے میں انسان بہت سے جائز ناجائز کام کر ڈالتا ہے۔
میں نے پوچھا اچھا تو عشق کیا ہوتا ہے؟ وہ کہنے لگی پہلے دونوں جذبوں سے اعلیٰ و ارفع ترین جذبہ جب انسان کسی پسند کی بناء پر محبت کر کے اسے پانے کی کوشش میں ناکام ہو جاتا ہےـ تو خود کو اُس کی پسند میں ڈھال لیتا ہےـ میں چِلّا اٹھا سبحان اللہ وہ بولی اور یہی وہ جذبہ تمام دنیا کے جزبات پر حکومت کرتا ہے انسان کو اپنے ارد گرد کی پرواہ نہیں رہ جاتی تمام دنیا اسے بیکار نظر آتی ہے اُس کی نگاہ شوق صرف اور صرف اپنے محبوبِ حقیقی کی پسند میں ڈھل جانے کی متلاشی رہتی ہے۔
اُس کا ہر عمل اُس کا لباس رہن سہن اور عادات میں نمایاں سنجیدگی اور سادگی نظر آنے لگتی ہے وہ اپنے اندر تمام وہ خوبیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے جو اُس کے محبوب کو پسند ہیں۔
Worship
پھر اُسے اور کچھ نظر نہیں آتا سوائے محبوب کے ہر شے میں اسی کا عکس نمایاں دکھائی دیتا ہے اور منہ سے سبحان اللہ ہی نکلتا ہے ایسے شخص کی زندگی عبادت اور محبت کا مجموعہ بن کر رہ جاتی ہے اُسے ہر شخص میں اپنا محبوب دکھائی دیتا ہے اور اس کے چہرے پے مسکراہٹ آجاتی ہے جو دوسروں کے لئے بھی پسندیدگی کا باعث بنتی ہے اس طرح بہت سے چھوٹے بڑے مسئلے سچی مسکراہٹ سے حل ہو جاتے ہیں ـ انسان اپنے آپ کو پھر فلاح اور بھلائی کے لئے وقف کر دیتا ہے کیونکہ اس کی سمجھ میں یہ آچکا ہوتا ہے کہ عشق حق ہے اور حق ہی سچ ہے۔