محبت کو دنیا میں مشہور کر دوں

Love

Love

محبت کو دنیا میں مشہور کر دوں
تجھے بھی محبت میں رنجور کر دوں
اگر شیشہء خواب کو چُور کر دوں
تیری آنکھ کی پُتلیوں میں سما کر
رہِ زندگانی کو پُرنور کر دوں
تجھے اپنی دھڑکن میں محصور کر کے
خیالوں کی دنیا کو معمور کر دوں
میں آنچل میں یادوں کے تارے سجا کر
تجھے ساتھ چلنے پہ مجبور کر دوں
کبھی تتلیوں کے پروں پہ اُڑوں میں
کبھی خوشبوئوں کو بھی مسحور کر دوں
میں اپنی انائوں کی قربان گاہ کو
محبت کی دنیا میں مشہور کر دوں
سُلا کر مجھے جاگتا ہے زریں جو
میں اُس خواب کو آج محصور کر لوں

زریں منور
امرت نگر میاں چنوں