بدین (جیوڈیسک) زیریں سندھ کے ساحلی علاقوں میں جھینگے اور مچھلی کی پیداوار میں زبردست کمی ہو گئی ہے،اس صورتحال سے ہزاروں ماہی گیر گھرانے بھی شدید مالی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔ بدین کے اہم ساحلی مرکز زیرو پوئنٹ سمیت طویل ساحلی پٹی پہ بسیرا کرنے والے ہزاروں ماہی گیر خاندانوں کا واحد ذریعہ روزگار مچھلی اور جھینگے کا شکار ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیریں سندھ کے ساحلی اور سمندری علاقوں میں نہ صرف جھینگے اور مچھلی کی پیداوار میں تشویشناک حد تک کمی ہو گئی ہے۔
ماہی گیروں کے مطابق ایک دہائی قبل تک زیرو پوئنٹ سے جھینگے کی پیداوار 500من یومیہ تھی جو اب صرف دو من تک رہ گئی ہے۔مقا می ماہی گیروں کے مطابق پہلے یہاں نہروں کا میٹھا پانی آتا تھا اب شوگر ملز کا زہریلہ فضلہ آتا ہے، پہلے یہاں بہت جھینگا اور مچھلی ہوتی تھی اب نہیں ہے، ایک اور ماہی گیر نے بتایا کہ پہلے روزانہ ستر اسی گاڑیاں جھینگے اور مچھلی کی جاتی تھیں اب تو ایک بھی نہیں جاتی ہے روزگار تباہ ہو گیا ہے۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ سے شوگر ملوں کے زہریلے فضلے کے سمند رمیں اخراج نے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کر دیا ہے بلکہ جھینگے کی نسل کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
نکاسِ آب کے سیم نالے ایل بی او ڈی کے سمندر میں مسلسل بہاونے بھی ساحلی علاقوں میں جھینگے اور مچھلی کی پیداوارپر اثر ڈالا ہے۔ اِس صورتحال کے باعث اب میٹھے پانی میں پائے جانے والے اعلی معیار کے جھینگے کا حصول بھی خواب بن گیا ہے۔ ٹھیکیدار ماہی گیروں سے 100 روپے فی کلو کے حساب سے جھینگا اور مچھلی خریدتے ہیں۔ مارکیٹ تک پہنچتے پہنچتے اس کی قیمت 4 سو سے 6 سو روپے فی کلو ہو جاتی ہے۔ زیریں سندھ کے ساحلی علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی نے ماہی گیروں کے روزگار کو داو پر لگا دیا ہے، جس کے نتیجے میں جھینگے اور مچھلی کی پیداوار میں بھی تشویشناک حد تک کمی ہو گئی ہے۔