سجاول (جیوڈیسک) زیریں سندھ میں شدید گرمی کے ساتھ ہی بجلی کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا۔ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹے تک جا پہنچا، معمولات زندگی درہم برہم، کاروبار ٹھپ، بجلی نہ ہونے کے باعث پانی کی بھی قلت ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق حیسکو افسران کی نااہلی کے باعث سجاول اور نواح میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے، 16 گھنٹے تک غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو گئی ہیں، پینے کے پانی کی قلت، اسپتالوں میں مریض پریشان، سخت گرمی کے موسم میں عوام کا جینا دوبھر ہو گیا، دن بھر میں 2 یا 3 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
جبکہ آدھی رات کو بجلی بند کرکے صبح 10 بجے کے بعد بحال کی جاتی ہے، شہریوں، تاجروں اور سجاول تنظیموں کے رہنماؤں نے حیسکو سجاول کی انتظامیہ کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرکے عوام کو پریشانی سے نجات دلائی جائے۔
جھڈو میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں غیرمعمولی اضافے نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی، بارش کے دوران 3 ٹرانسفارمر جلنے سے شہر کے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔
نوکوٹ گرڈ اسٹیشن سے 11 KV کی جھڈو آنے والی بجلی کی لائن پرانی اور انتہائی بوسیدہ ہونے کے نتیجے میں بار بار فالٹ بڑنے سے بجلی کی آنکھ مچولی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی۔ ایک سے دو گھنٹے تک بجلی آنے اور کئی کئی۔
گھنٹے بجلی غائب رہنے سے شہری شدید اذیت سے دوچار ہیں، معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں، شہری حلقوں نے بجلی کی طویل بندش اور آنکھ مچولی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔