اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ایل پی جی کوٹہ کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ معاہدہ غیر شفاف اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا، ذمے داروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت۔
وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کہتے ہیں بڑے بڑے نامی گرامی لوگ اس معاہدے سے مستفید ہوتے رہے، چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ سنایا، کیس کا فیصلہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے تحریر کیا۔
تین رکنی بینچ نے ایل پی جی کوٹہ کیس کا فیصلہ 22 اکتوبر کو محفوظ کیا تھا۔ کوٹے کے خلاف ن لیگ کے رہنما اور موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے2011ء میں درخواست دائر کی تھی۔ معاہدہ جامشورو جوائنٹ وینچر اور سوئی سدرن کے درمیان ہوا تھا۔
عدالت نے معاہدے کو غیر قانونی اور غیر شفاف قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ نقصان جامشورو جوائنٹ وینچر اور بولی منظور کرنے والوں اور فائدہ اٹھانے والوں سے وصول کیا جائے گا جبکہ ایف آئی اے کو حکم دیتے ہوئے تمام تحقیقات 30 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ جامشورو جوائنٹ وینچر کو قومی خزانے سے غیرقانونی طور پر مالی فائدہ پہنچایا گیا۔
عدالت نے قومی خزانے کو پہنچنے والا تمام نقصان جے جے وی ایل کمپنی اور تمام فائدہ اٹھانے والوں سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔اس معاہدے سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کے تخمینہ کیلئے دو رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔
کمیٹی سابق ممبر اوگرا ایم ایچ اصف اور شبر رضا زیدی پر مشتمل ہو گی۔جے جے وی ایل کو کمیٹی کے روبرو سماعت کا اختیار ہو گا۔عدالت نے دو رکنی کمیٹی صارفین کو سپلائی بحال رکھنے کے لئے سفارشات مرتب کرے گی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ عوام کو ایل پی جی گیس کی فراہمی متاثر نہیں ہونی چاہئے، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بڑے بڑے نامی گرامی لوگ اس معاہدے سے مستفید ہوتے رہے، اس معاہدے میں پاکستان کی اشرافیہ، جرنیل اور سیاستدان ملوث ہیں، جن لوگوں کو فائدہ پہنچا ان کومنطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ آج قانون اور آئین کی بالادستی ہوئی، معاہدے سے اربوں روپے کا نقصان پہنچا، بعض افراد نے معاہدے کو آگے بڑھایا اور جے جے وی ایل کو فائدہ پہنچایا گیا۔