نواز شریف۔ وطن عزیز پاکستان کے سربراہ ہیں ۔ قوم کے مائی باپ کی جگہ ہیں، قابل لحاظ وا حترام حکمران ہیں۔ جن کا احترام ملک کے سرکاری و غیرسرکاری داروں اوراشخاص میں یکساں پایا جاتا ہے ۔نواز شریف کے بغیر قوم کو مستقبل میں کوئی خالص پاکستانی، مسلمان مزاج باصلاحیت رہنما نظر بھی نہیں آتا۔اسی وجہ سے قوم نے انہیں بھاری مینڈیٹ دیا …بلاشبہ ان سے قوم توقع رکھ سکتی ہے کہ وہ بابائے قوم بن کردکھائیں کیونکہ وہ ایک محبوب و مرغوب لیڈر ہیں جن کے ایک قول سے قوم کی تقدیر سنور سکتی ہے۔
اگر وہ چاہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے غریبوں کیلئے سینکڑوں فلاحی ادارے ،اور فری ہسپتال بن سکتے ہیں ۔ میڈیکل سٹور والے ان کے ایک اشارے پردوائیاں سستی بھی کریں گے اور غریبوں کیلئے اپنے منافع سے مناسب حصہ بھی نکالیں گے۔ مہنگائی فوری طور پر آٹھ سے دس فیصد کم ہوسکتی ہے ۔ لاکھوں یتیم بے سہارا بچیوں کی جہیزکے بغیر شادیاں ہوسکتی ہیں۔
ملکی جیلوں میں لاتعداد بے گناہوں کو رہائی مل سکتی ہے۔ بیرونی ممالک میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو اپنے پیاروں سے زندہ وسلامت ملنے کا موقع مل سکتاہے۔ غیرملکی ائیرپورٹوں پرانہیں سیلوٹ کیا جاسکتاہے ۔ ملکی ائیرپورٹوں پر آنے جانے والوں کیلئے وہ سہولتیں میسر آسکتی ہیں جو غیرملکی ائیرپورٹوں پر فری میں ملتی ہیں مثلاً سیکیورٹی کے نام پر ائیرپورٹوں میں داخل ہوتے ہی سیکیورٹی اداروں کے اس ناجائز سوال کا جواب دینا پڑتاہے کہ ”کیا سامان لائے ہو ، کتنا کیش ہے اور پھر نذرانہ دیے بغیرآگے نہیں بڑھا جاسکتا” اس مصیبت سے برادران وطن کی جان چھوٹ سکتی ہے اس جائز سہولت کو اپنے ہموطن ترس گئے ہیں۔
کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کے بعد تو سیکیورٹی کے نام پر بدترین سسٹم نافذ ہوچکا ہے جسے صرف نواز شریف ہی ختم کرسکتے ہیںمدراس و مساجد میںنواز شریف اور ان کے خاندان کی سلامتی کی دعائیں کی جاسکتی ہیں۔ الطاف حسین، چوہدری برادران، شیخ رشید، طاہرالقادری جیسے غیرفطری غیرسیاسی لیڈروں کے غبارے سے ہوا نکل سکتی ہیں ۔ 40 فیصد جرائم کا خاتمہ ہوسکتاہے۔ قتل وغارت بمباری دہشت گردی کافی حدتک کم ہوسکتی ہے۔
Media
…اوریہ سب کچھ…صرف ایک کام سے کہ …مسٹر وزیراعظم… ہر ماہ قوم سے آزادانہ خطاب کیا کریں۔ اپنے پچھلے عرصے کی کارکردگی کو میڈیا کے سامنے پیش کیا کریں۔ اور نئے منصوبوں کااعلان کریں اور ملک کے سرمایہ کار، مل اونرز، سائنسدانوں، وکیلوں، رفاہی اداروں کے سربراہوں، مخیراور چیرٹی اداروں، علماء وآئمہ کرام اور مدرسین ، سکول ٹیچروں، پولیس والوں ،ڈپٹی کمشنروں اور اس طرح کے ذمہ دار لوگوں سے مخاطب ہوں۔ ان سے پیار کے لہجے میں بات کریں ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ انہیں خیر کے کاموں میں دلچسپی لینے کی تلقین کریں۔
ان کے ذمے کام رضاکارانہ رفاہی کام لگائیں ،دیکھیں کیسے مثبت انقلاب آتاہے اورنام نہاد انقلاب انقلاب کا نعرہ لگانے والوں کے غبارے سے ہوا نکل سکتی ہے۔ معزز ہم وطن بے لوث اور باصلاحیت لوگ اس معاشرے کو سجاتے اور سنوارنے کیلئے نواز شریف کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کیونکہ پاکستانی قوم خیرکاتعمیری جذبہ رکھنے والی ایک باصلاحیت قوم ہے۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویران سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اس قوم کو کسی، مہاتیرمحمد،طیب اردگان، نیلسن منڈیلا جیسے لیڈرکی ضرورت ہے ۔جو آنا فانا اپنی قوموں کی تقدیربدل کردکھاگئے ہیں ۔ نواشریف صاحب کی عمر کا بھی تقاضا ہے کہ وہ اس باری کو آخری سمجھتے ہوئے اس مظلوم قوم میں کچھ اخلاقی اقدار کو فروغ دے کر اصلاحی وفلاحی معاشرہ کے قیام کی کوشش کریں۔کیا نواز شریف صاحب ہمت دکھائیں گے … یا پھر قوم کو انہی نام نہاد انقلابی لیڈروں، بے صلاحیت رہنماؤں، فرقہ پرست علمائے دین، نام نہاد جہادیوں، فسادیوں، غارتگروں، درندوں اور وحشیوں کے حوالے کریں گے؟۔