کراچی (جیوڈیسک) کراچی امن و امان کیس میں ڈی آئی جی ساوتھ امیر شیخ نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ان حالات میں نتیجہ نہیں دے سکتے، جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لیاری کوئی سومنات کا مندر نہیں کہ فتح نہیں ہوسکتا۔ کراچی امن و امان کیس میں ڈی آئی جی ساوتھ امیر شیخ نے سپریم کورٹ کو بتایاکہ لیاری میں کرمنلز کے پیچھے جاتے ہیں تو بلوچ خواتین اور بچے سامنے آجاتے ہیں، پولیس افسران و اہلکار خوفزدہ ہیں، 1992 کے آپریشن میں جن پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا وہ چن چن کر ماردیئے گئے۔
سنی تحریک، کچھی، بلوچ اور متحدہ کے لڑکے پکڑتے ہیں تو مسلح افراد کراچی جلانے لگتے ہیں۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ انہیں کرمنلز کے خاتمے کیلئے مدد چاہیے، اگر اصولوں پر کام کریں تو ٹرانسفر کردیا جاتا ہے، خود ان کی پوسٹنگ دیکھ لیں، کہیں 2 ماہ اور کہیں 4 ماہ کام کرنے دیا گیا، اس صورتحال میں وہ خود کہہ رہے ہیں کہ وہ کوئی نتیجہ نہیں دے سکتے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ بہادری سے کام کریں اگر کوئی رکاوٹ ڈالے یا کوئی ہٹائے تو عدالت کو بتائیں، آپ سمیت کسی پولیس افسر نے سپریم کورٹ کو کوئی لیٹر نہیں لکھا کہ اسے کام کرنے کی بنیاد پر ہٹایا گیا، لیاری سومنات کا مندر نہیں جو فتح نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کچھ نہیں کرسکتے تو بتادیں، ہم وفاق کو کہتے ہیں اچھے افسران سندھ بھی بھیج دیں، ہم یہ ہی سمجھتے ہیں کہ آئی جی سندھ خود مصلحت کا شکار ہیں اور سسٹم کو بدنام کررہے ہیں، ناظم آباد، پی آئی بی ہو یا لیاری، ہر کسی کے خلاف کارروائی ہوتو کوئی انگلی نہیں اٹھائے گا۔