پھر مجھے خاک میں ہی چاہے ملایا جائے

Destination

Destination

پھر مجھے خاک میں ہی چاہے ملایا جائے
مجھکو اک بار مرے سامنے لایا جائے
روز رونے سے بصارت بھی تو جا سکتی ہے
روز مت اہل ستم مجھکو رلایا جائے
شوق منزل نے ہی رستے کو سہارا ہوا ہے
یہ سہارا تو نہ رستے سے ہٹایا جائے
نرم بستر میں بھی اْگ آئے ہیں کانٹے یارو
ماں کی آغوش میں پھر مجھکو ْسلایا جائے
اپنے دشمن سے تو میں خود بھی نمٹ سکتا ہوں
مجھے احباب سے فی الحال بچایا جائے
پابہ زنجیر مجھے کرنے سے پہلے زاہد
اِک حِصار اور مرے گرد بنایا جائے

زاہد توقیر کمالیہ

0321-6564532